میل ملاپ کا سماج

کلدیپ نائر (Kuldip Nayar) 1923میں سیالکوٹ (پاکستان) میں پیدا ہوئے، اور 2018 میں انڈیا میں ان کی وفات ہوئی۔ تقسیم کے بعد وہ انڈیا آگئے۔ یہاں انھوں نے انگلش جرنلزم میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ اپنے ابتدائی زمانے میں وہ اردو زبان میں لکھا کرتے تھے۔ انڈیا آنے کے بعد وہ دہلی کے ایک اردو اخبار (وحدت)میں کام کرنے لگے۔ اس زمانے میں ان کی ملاقات حسرت موہانی سے ہوئی، جو کہ اردو کے شاعر تھے۔ انھوں نے کلدیپ نائر میں انگلش کی صلاحیت محسوس کی۔ چنانچہ انھوں نے مشورہ دیا کہ وہ اردو صحافت کو چھوڑ کر انگلش صحافت میں اپنا کیریر بنائیں۔ کلدیپ نائر نے حسرت موہانی کے مشورے کو مان لیا، اور پھر انگلش اخباروں میں لکھنا شروع کیا، یہاں تک کہ ترقی کرتے ہوئےانگلش کے ممتاز صحافی بن گئے، اور ترقی کرتے کرتے انڈیا میں کئی اعلیٰ مناصب حاصل کیا۔ کلدیپ نائر کے تعلقات ہندو مسلم دونوں سے بہت اچھے تھے۔

تقسیم (1947) سے پہلے بر صغیر ہند میں میل ملاپ کا سماج تھا۔ ہندوؤں کو مسلمانوں سے فائدہ پہنچتا تھا، اور مسلمانوں کو ہندوؤں سے فائدہ ملتا تھا۔ اس طرح دونوں کے درمیان اچھے تعلقات قائم تھے۔ اچھے تعلقات کے نتیجے میں دونوں کو ایک دوسرے سے فائدہ پہنچتا تھا، اور دونوں ترقی کر رہے تھے۔ تقسیم کے بعد دونوں فرقوں کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے۔ اب مصلحین نے یہ کوشش کی کہ اجلاس اور سیمیناروں کے ذریعے دونوں کے درمیان دوبارہ بہتر تعلقات قائم کیے جائیں۔ مگر اس کوشش میں کوئی قابلِ ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ بہتر سماجی تعلقات فطری طور پر قائم ہوتے ہیں۔ وہ جلسہ اور سمینار کے ذریعے قائم نہیں ہوتے۔ ملک کی تقسیم سے پہلے دونوں کے درمیان فطری عمل کے ذریعے اچھے تعلقات قائم تھے۔ مگر تقسیم کے بعد جب یہ فطرت پر مبنی تعلقات ٹوٹ گئے، تو وہ دوبارہ پہلے کی طرح قائم نہ ہوسکے۔ حقیقت یہ ہے کہ بہتر سماجی تعلقات فطری عمل کے ذریعے بنتے ہیں، نہ کہ مصنوعی تدبیروں کے ذریعے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom