ایک سنگین برائی

ایک حدیثِ رسول ان الفاظ میں آئی ہے: إِیَّاکُمْ وَالشُّحَّ، فَإِنَّہُ دَعَا مَنْ قَبْلَکُمْ فَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَہُمْ، وَسَفَکُوا دِمَاءَہُمْ، وَقَطَّعُوا أَرْحَامَہُمْ (مسند احمد، حدیث نمبر 9569)۔ یعنی تم اپنے آپ کو حرص سےبچاؤ، کیوں کہ حرص نے تم سے پہلے لوگوں کو ابھارا تو انھوں نے اپنی حرام چیزوں کو حلال کرلیا، اور آپس میں خون ریزی کی، اور آپس میں قطع رحمی کی۔

شح کا مطلب ہے حرص (greed)، یعنی زیادہ چاہنا۔ حرص کا مزاج انسان کے لیے اتنا زیادہ نقصان دہ کیوں ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انسان کے اوپر حرص کا جب غلبہ ہوتا ہے، تو وہ اس کی سوچ کو حرص والی سوچ بنا دیتا ہے۔ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ ;کا خواہش مند ہوتا ہے۔ زیادہ چاہنے کا یہ مزاج آدمی کے اندر اور کئی برائیاں پیدا کرتا ہے۔ مثلاً وہ انسان کو اپنا دوست سمجھنے کے بجائے، انسان کو اپنا حریف سمجھنے لگتا ہے۔ وہ دوسروں کو دینے کے بجائے، دوسروں سے لینے کا خواہش مند بن جاتا ہے۔ اس کی سوچ انسان رخی سوچ کے بجائے خود رخی بن جاتی ہے۔ ایسا انسان ایک خود غرض انسان بن جاتا ہے۔

حرص کا مزاج آدمی کے اندر تنگ دلی کی نفسیات پیدا کرتا ہے۔ ایسا آدمی کشادہ دلی کی اعلیٰ نفسیات سے محروم ہوجاتاہے۔ وہ ہر معاملے میں اپنی ذات کو لے کر سوچتا ہے۔ انسانیت عامہ کو لے کر سوچنے کامزاج اس کے اندر پرورش نہیں پاتا ہے۔ ایسا آدمی اس فطری حقیقت سے بے خبر ہوجاتا ہے کہ اس دنیا میں دینے والے کو ملتا ہے، جو آدمی دوسروں کو دینا نہ جانے، اس کو دوسروں کی طرف سے ملنے والا بھی نہیں۔ ایسا آدمی کوئی بڑا منصوبہ نہیں بناسکتا۔ بڑا منصوبہ بنانے کے لیے بڑا دل درکار ہوتا ہے، اور حرص کے مزاج کی بنا پر بڑا دل پہلے ہی اس سے رخصت ہوجاتا ہے۔ حرص بظاہر ایک اخلاقی برائی ہے، لیکن اپنے نتیجے کے اعتبار سے وہ انسان کی پوری شخصیت پر چھاجاتی ہے۔ حریص انسان بظاہر انسان ہوتا ہے، لیکن اپنی حقیقت کے اعتبار سے وہ مثلِ حیوان بن جاتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom