ہار کے بعد جیت
زندگی میں ہار بھی ہے، اور جیت بھی۔ شکست کا تجربہ بھی ہے، اور فتح کا تجربہ بھی۔ جو آدمی ہر صورتِ حال کو قبول کرنے کے لیے تیار ہو، اس کے لیے کوئی ہار ہار نہیں، کوئی شکست شکست نہیں۔ ایسے آدمی کے لیے ہار بھی جیت ہے، اور شکست بھی فتح۔ ایسے آدمی کے لیے وقتی طور پر بظاہر نااُمیدی کے حالات پیداہوسکتے ہیں، لیکن مستقل طور پر امید کے حالات کا آنا اس کے لیے کبھی بند ہونے والا نہیں۔ شکست کو نہ ماننا، آدمی کے اندر منفی (negative) سوچ پیدا کرتا ہے۔ اس کے برعکس، شکست کو مان لینا، آدمی کے اندر نئی ہمت پیدا کرتا ہے۔ شکست کو مان لینا اپنے نتیجے کے اعتبار سے یہ ہے کہ ایک آدمی نے اپنے آپ کو اس کے لیے تیار کیا کہ وہ ایک موقع کو کھونے کے بعد دوسرے موقعے کی تلاش کرے، وہ دوسرے موقعے کو اویل کرکے اپنی ہار کو جیت بنالے۔
زندگی میں کبھی حالات یکساں نہیں ہوتے۔ ہر آدمی کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ ہر قسم کی صورتِ حال پیش آتی ہے، کبھی ایک صورتِ حال اور کبھی دوسری صورتِ حال۔ آدمی اگر ہمت نہ ہارے تو وہ ایک موقع کو کھو کر دوسرے موقع کو اویل کرے گا۔ وہ ایک ہار کے بعد دوبارہ نئی ہمت کے ساتھ جیت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔آدمی کو چاہیے کہ وہ کبھی ہمت نہ ہارے، وہ ہمیشہ یہ یقین رکھے کہ ہر شام کے بعد دوبارہ صبح کا سورج نکلتا ہے۔ ہر نقصان کے بعد دوبارہ پانے کے راستے کھلتے ہیں۔ زندگی کی کتاب کا ایک چیپٹر بند ہوتا ہے، تو فطرت کے قانون کے مطابق، دوسرا چیپٹر کھل جاتا ہے۔
یاد رکھیے، ایک انسان اپنی کوشش میں ہار سکتا ہے، لیکن جودینے والا ہے، اس کو کبھی ہار نہیں پیش آتی۔ انسان اگر اپنی کھڑکیاں بند کرلے، تب بھی ہوا کے جھونکے اس کی کھڑکیوں سے ٹکراتے رہیں گے، انسان اگر اپنا دروازہ بند کرلے، تب بھی سورج کی روشنی اس کا انتظار کرتی ہے کہ انسان کب اپنا دروازہ کھولے، اور وہ اس کے کمرے میں داخل ہوجائے۔