عظیم امکان
امریکی میگزین ٹائم (4 جولائی 1988) کی کور اسٹوری کا موضوع جاپان کی اقتصادی ترقی ہے۔ اس کا عنوان ہے عظیم جاپان Super Japan چار صفحہ کے اس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ اقتصادی ترقی کے اعتبار سے اب جاپان کی صدی شروع ہو رہی ہے اور امریکہ کی صدی اب خاتمے کو پہنچ گئی ہے :
The American century is over (p.4).
مضمون میں مختلف قسم کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیسویں صدی کے آخر کا سب سے اہم واقعہ جاپان کا سب سے بڑی طاقت (Major superpower) کی حیثیت سے ابھرنا ہے ۔ 1988 میں جاپان نے 10 بلین ڈالر بیرونی قرضہ دیا ہے ، جب کہ اس کے مقابلے میں امریکہ کے بیرونی قرضہ کی مقدار 9 بلین ڈالر ہے ۔ آئندہ جاپان 50 بلین ڈالر بیرونی قرضہ دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ اس طرح وہ دنیا کا سب سے بڑا معطی ملک بن جائے گا ۔
ورلڈ بینک کا صدر ہمیشہ صرف امریکی ہوا کرتا تھا۔ مگر اب جب کہ ورلڈ بینک میں سب سے زیادہ سرمایہ جاپان کا ہے ، یہ ناگزیر ہو گیا ہے کہ ورلڈ بینک کا صدر جاپانی ہو۔ پچھلے 40 سال سے امریکہ واحد سب سے بڑی اقتصادی طاقت (Economic superpower) کی حیثیت رکھتا تھا۔ اب یہ حیثیت تیزی سے جاپان کو ملتی جا رہی ہے۔ جاپان اقوام متحدہ کے بجٹ کا گیارہ فی صد حصہ ادا کر رہا ہے جو امریکہ کے پر ہے۔ چنانچہ امریکہ اب اس کی حمایت کر رہا ہے کہ جاپان سیکورٹی کونسل کا چھٹا مستقل ممبر بنا دیا جائے ۔
تاہم ان ساری ترقیوں کے باوجود جاپان ایک سنگین مسئلہ سے دو چار ہے ۔ اس کے سامنے کوئی واضح مقصد (Clear goal) نہیں ۔ جاپان کے پاس ڈیموکریسی یا کمیونزم جیسا کوئی قابل برآمد نظریہ( (Exportable ideology نہیں ۔ جاپان کی وزارت خارجہ کے ایک سابق افسر ہڈیا کی کا سے (Hideaki Kase) نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ آدرش ہونا چاہیے جس میں عالم انسانی کے لیےاپیل ہو :
There must be some ideal that we have that would appeal to mankind (p.5).
مسلمانوں کے نزدیک اب تک "جاپان "کا تصور صرف یہ ہے کہ وہ جاپان کا الکٹرانک سامان اور جاپان کی نئی ماڈل کی کار خریدیں اور اس پر فخر کریں۔ حالاں کہ جاپان میں ان کے لیے اس سے کہیں زیادہ بڑا امکان چھپا ہوا ہے ۔ اب تک وہ جاپان سے صرف" لینے والے "بنے ہوئے تھے ، مگر نئےحالات بتاتے ہیں کہ وہ جاپان کے لیے "دینے والے" بن سکتے ہیں ۔
مسلمانوں کے پاس اسلام ہے۔ جو محفوظ دین ہے ۔ اس کی تاریخ نے اس کو ایک مسلمہ حقیقت کی حیثیت دیدی ہے ۔ جس خدا نے انسان کو بنایا ہے ، اسی خدا نے اس دین کو بھی وضع کیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ وہ تمام انسانی تقاضوں کے عین مطابق ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام عین وہی چیز ہے جس کوجاپان اور دوسری قو میں تلاش کر رہی ہیں ––––– صحیح ترین آئیڈیل جو کسی انسان کو حقیقی تسکین دے ، اور جس کے اوپر کوئی قوم حقیقی طور پر کھڑی ہو سکے ۔
آج مسلمانوں کے کرنے کا سب سے بڑا کام یہی ہے کہ وہ اسلام کی ربانی دعوت کو لے کر اٹھیں اور اس کو جاپانیوں اور دوسری قوموں کے سامنے پیش کریں۔ موجودہ زمانہ میں اگر کوئی افرض الفرائض ہے تو بلا شبہ وہ یہی دعوت ہے ۔ مسلمان اگر اس کے لیے اٹھیں تو وہ اپنے لیے ایک عظیم کام پالیں گے ۔ دوسروں تک ایک عظیم خدائی تحفہ پہنچانے کا سبب بنیں گے ۔
آج کی دنیا میں دعوت اسلامی کے جو عظیم امکانات پیدا ہوئے ہیں، ان کوجاننا اور انہیں استعمال کرنا بلاشبہ مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا فریضہ ہے۔ اگر مسلمان ان مواقع کو استعمال کریں تو وہ دنیا و آخرت میں سب سے بڑی سرخروئی حاصل کریں گے ۔ اور اگر وہ ان مواقع کو استعمال نہ کریں تو بلا شبہ یہ سب سے بڑا جرم ہے ۔ اس کے بعد شدید اندیشہ ہے کہ وہ غضب الہٰی کے مستحق ہو جائیں، اور پھر کوئی بھی چیز نہ ہو جو انھیں اللہ کی پکڑ سے بچا سکے ۔