یہ صحیح نہیں

انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا (1984) نے اپنے مقالہ کروسیڈ (Crusades) کے تحت لکھا ہے کہ تیرہویں صدی عیسوی میں مسیحی مبلغین مشرق کے مسلم ممالک میں داخل ہوئے ۔ تاہم وہ مسلمانوں کو عیسائی بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے ۔ اسلامی قانون چوں کہ نہایت سختی کے ساتھ غیر مذاہب کی تبلیغ کو ممنوع قرار دیتا ہے اور اسلام سے پھر جانے والے کے لیے اس کے یہاں موت کی سزا ہے ، اس لیے اسلام کو چھوڑ کر مسیحیت اختیار کرنے والوں کی تعداد بہت کم رہی :

Since Islamic law rigidly prohibited propaganda and punished apostasy with death, conversion from Islam were few (5/310).

یہ صحیح ہے کہ اسلامی دور میں غیر مذاہب کی تبلیغ موثر انداز میں جاری نہ رہ سکی۔ مگر اس کی وجہ قانونی ممانعت نہ تھی۔ اس کی وجہ تمام تر و ہی تھی جو موجودہ زمانے میں ہم نسلی بادشاہت کے معاملہ میں دیکھ رہے ہیں۔ موجودہ آزاد ممالک (مثلاً ہندستان یا فرانس میں ) نسلی بادشاہت کے نظریہ کی تبلیغ پر کوئی قانونی پابندی نہیں۔ اس کے باوجود ان ملکوں میں نسلی با دشاہت کے نظریہ کی تبلیغ نہیں ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جمہوریت کے فکری انقلاب نے نسلی بادشاہت کے نظریہ کو بے بنیاد ثابت کر دیا ہے ۔ نسلی بادشاہت علمی طور پر اب اس قابل نہیں کہ کوئی اس کا مبلغ بن سکے۔

 اسی طرح مسلمانوں کے عیسائی نہ ہونے کا کوئی تعلق اسلام کے قانون ارتداد سے نہیں ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ برطانیہ نے اپنے دور اقتدار میں اس قسم کے اندیشہ کو مکمل طورپر ختم کر دیا ۔ مگر سابقہ صورت حال میں کوئی فرق نہیں آیا۔ آج بھی تقریباً  تمام دنیا میں مسلمانوں کے لیے عملاً ارتداد کا راستہ کھلا ہوا ہے ، مگر مسلمانوں کے مقابلہ میں مسیحی مبلغین کو کہیں بھی کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ۔

اصل یہ ہے کہ اسلام کی صداقت وہ چیز ہے جو مسلمانوں کے اوپر دوسرے مذاہب کی تبلیغ کو غیر  مؤثربنا رہی ہے ۔ اس کا تعلق اسلام کی نظریاتی طاقت سے ہے نہ کہ تبلیغ کی قانونی ممانعت سے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom