ذمہ  دارکون

ہندستان میں ہولی کے دن ایک ہندو کچھ مسلمانوں کے اوپر رنگ ڈال دیتا ہے ۔ مسلمان مشتعل ہو کر لڑنے لگتے ہیں۔ اور پھر ساری بستی میں فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑتا ہے ۔ پاکستان کے ایک ہوٹل میں کسی مسئلہ پر تکرار ہوتی ہے۔ ایک پھٹان کچھ مہاجرین کے اوپر گرم چائے کی پیالی پھینک دیتا ہے۔ یہ مہاجرین مشتعل ہو کر لڑ پڑتے ہیں۔ اور اس کے بعد پورے شہر میں مہاجر مسلمان اور پٹھان مسلمان کے درمیان جنگ شروع ہو جاتی ہے ۔

ان واقعات میں بظاہر فساد کا آغازکرنے والا ہندستان میں ہندو اور پاکستان میں پٹھان ہے ۔ مگر قرآن کی رو سے دیکھئے تو دونوں جگہ فساد کی اصل ذمہ داری فریق ثانی پر عائد ہوتی ہے۔ ہندستان میں مسلمان کے اوپر اور پاکستان میں مہاجر کے اوپر ۔ کیوں کہ دونوں جگہ فریق ثانی نے یہ کیا کہ فریق اول کے جس واقعہ پر قرآن میں عفو و درگزر کاحکم دیا تھا۔ اس کو انھوں نے انتقام اور جوابی کارروائی کا عنوان بنایا ۔

موجودہ دنیا دار الامتحان ہے ۔ یہاں ہر شخص کو آزادی حاصل ہے ۔ اس لیے مذکورہ نوعیت کے چھوٹے چھوٹے واقعات ہر جگہ لاز ماً پیش آئیں گے ، خواہ وہ مسلم ملک ہو یا غیر مسلم ملک۔ یہ اس تخلیقی منصوبہ کا فطری نتیجہ ہے جس کے تحت اللہ تعالیٰ نے موجودہ دنیا کو بنایا ہے۔ اسی لیے یہ حکم دیا گیا ہے کہ اس طرح کے واقعات کو اعراض کے خانے میں ڈال دو۔ اس کو اشتعال اور انتقام   کامسئلہ نہ بناؤ –––––  اب جو شخص ایسا نہ کرے وہ بلا شبہ مفسد ہے ۔ کیوں کہ وہ خدا کے نظام تخلیق پر راضی نہیں ہوا ۔

ہندستان اور پاکستان میں جو لوگ عفو و درگزر کے اصول کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے، وہی لوگ "پٹرو ڈالر "کے ملکوں میں جا کر مبالغہ کی حد تک عفوو درگزر کے اصول کی پابندی کرتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کی نظر میں قرآن کے حکم کی اتنی اہمیت نہیں جتنی اہمیت پٹرو ڈالر کی ہے۔ اس سے زیادہ عجیب بات ہے کہ اس کے باوجود یہ لوگ اپنے آپ کو قرآن کا مومنِ کامل سمجھتے ہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom