کنڈیشنڈ سوچ

ایک اندازِ فکر موجودہ زمانے کے مسلمانوں میں عام ہے، وہ یہ کہ کسی بھی مسئلے میں اپنے شاکلہ (الاسراء، 17:84) کے تحت سوچنا۔ مگر یہ طریقہ مکمل طور پر ایک غیر اسلامی طریقہ ہے۔ اہل ایمان کے لیے سوچنے کا طریقہ یہ ہونا چاہیے کہ وہ قرآن کا مطالعہ کرکے یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ کسی متعین مسئلہ کے بارے میں قرآن کا حکم کیا ہے۔ مثال کے طور پر جب مسلمانوں پر کوئی مصیبتیں آتی ہیں، تو وہ اس کا الزام دوسروں کو دیتے ہیں۔ مگر اسلامی روش یہ ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ اس معاملے میں قرآن کیا کہتا ہے۔ اس سلسلے میں یہاں قرآن کی دو متعلق آیتیں نقل کی جاتی ہیں: وَمَا أَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیکُمْ وَیَعْفُو عَنْ کَثِیرٍ (42:30)۔ یعنی اور جو مصیبت تم کو پہنچتی ہے تو وہ تمھارے ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں ہی سے پہنچتی ہے، اور بہت سے قصوروں کو وہ معاف کردیتا ہے۔ دوسری آیت یہ ہے: وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْئًا (3:120)۔ یعنی اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرو تو ان کی کوئی تدبیر تم کو نقصان نہ پہنچا سکے گی۔

دنیا کی زندگی مومن اور غیر مومن ہر ایک کے لیے ایک چیلنج اور مسابقت کا معاملہ ہے۔ خواہ کوئی مومن ہو یا غیر مومن دونوں کو طرح طرح کے حالات کے درمیان اپنا راستہ بنانا پڑتا ہے۔ اس بنا پر انفرادی زندگی کے مقابلے میں اجتماعی زندگی بالکل مختلف ہوجاتی ہے۔ انفرادی زندگی میں کسی کے ساتھ مزاحمت پیش نہیں آتی۔ لیکن اجتماعی زندگی میں بار بار مزاحمت کا پیش آنا لازم ہے۔ اس بنا پر ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ اجتماعی زندگی میں ٹکراؤ کی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے۔

ایسی حالت میں ٹکراؤ کی صورتِ حال کو دوسروں کا ظلم بتا نا، ایک غیر فطری بات ہے۔ ٹکراؤ کی صورت حال فطری حالات کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی کے ظلم اور سازش کا نتیجہ۔ اس کا مطلب ہے کہ آدمی اگر اپنے ذاتی شاکلے کے مطابق سوچے تو وہ غیر فطری سوچ ہوگی، اس کے برعکس، اگر وہ فطرت کے قانون کو ملحوظ رکھتے ہوئے سوچے، تو اس کی سوچ حقیقت پسندانہ سوچ ہوگی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom