آج کا نوجوان

میرا تجربہ یہ ہے کہ آج کے نوجوان خواہشیں بہت رکھتے ہیں، لیکن وہ غور و فکر کو ضروری نہیں سمجھتے۔ ان کا یہ طریقہ صحیح ہے یا غلط۔ (ایک قاری الرسالہ، دبئی)

اس سوال کا جواب یہ ہے کہ موجودہ زمانے کے نوجوانوں کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ پروفیشن کے اعتبار سے پڑھتے ہیں۔ تعلیم کے وسیع تر مفہوم میں ان کا کوئی مطالعہ نہیں ہوتا۔ اس لیے وہ پروفیشنل ڈگری لے کر کمائی تو اچھی کرلیتے ہیں، لیکن زمانے سے واقفیت کے بارے میں ان کا بہت زیادہ مطالعہ نہیں ہوتا۔ اس بنا پر ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ دورِ جدید نے ان کو بہت زیادہ آزادیاں دی ہے۔ لیکن عملا ًوہ آزادی کو بے راہ روی کے لائسنس کے طور پر لے لیتے ہیں۔ وہ آزادی کو اس معنی میں نہیں لیتے کہ آزادی نے قدیم زمانے کی موناپلی (monopoly) کاخاتمہ کردیا، اب ہر دروازہ ہر ایک لیے کھلا ہوا ہے۔ لیکن وہ اس بات سے عملا ًبے خبر رہتے ہیں کہ آزادی کے ساتھ بہت ذمے داریاں (responsibilities) ہوتی ہیں۔ جو آدمی ذمے داریوں کو نبھانا نہ جانے، اس کو یہ حق نہیں کہ وہ آزادی کا کھلا استعمال کرے۔

یہ صحیح ہے کہ موجودہ زمانے میں ہر ایک کے لیے آزادی کے دروازے کھل گئے ہیں۔ لیکن اجتماعی زندگی (social life) میں کوئی شخص اکیلا نہیں ہوتا۔ اس لیے ہر ایک کے مشترک فائدے کی بات یہ ہے کہ وہ آزادی کو اس طرح استعمال کرے کہ دوسرےا نسانوں کے لیے مسئلہ پیدانہ ہو۔ دوسرے لفظوں میں انسان کو سوچنے کے اعتبار سے مکمل آزادی ہے، لیکن عملی استعمال کے اعتبار سے ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی آزادی کو محدود دائرے میں استعمال کرے۔

مشہور مقولے کے مطابق، ہر آدمی کو آزادی کا استعمال اس طرح کرنا چاہیے کہ ہر آدمی کی آزادی وہاں ختم ہوجاتی ہے، جہاں دوسرےا نسان کی "ناک" شروع ہوتی ہے۔ دوسرے کو نقصان پہنچاکر آزادی کا استعمال کرنا، آزادی کی نفی ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom