خبر نامہ اسلامی مرکز ۸۴
۱۔ جناب ایم ٹی خان صاحب نے اطلاع دی ہے کہ پٹنہ میں ہم لوگ پابندی سے ہر ماہ فرسٹ سنڈے کو پروفیسر شہاب دسنوی صاحب کے مکان پر شام کے وقت اجتماع میں جمع ہوتے ہیں۔ سنیچر کا دن ہر ساتھی کو موافق نہیں آرہا تھا۔ اس لیے اتوار کا دن مقر کیا گیا۔
۲۔حیدر آباد سندھ سے جناب محمد موسیٰ بھٹو لکھتے ہیں: آپ کی کتاب "اسلام دور جدید کا خالق " کو ہم نے ترجمہ کر کے سندھی زبان میں شائع کیا ہے۔ اسے علمی حلقوں نے کافی پسند کیا ہے۔ "مذہب اور جدید چیلنج" کا تیسرا سندھی اڈیشن اس وقت پریس میں ہے۔ سندھی زبان میں اس کے دو اڈیشن پہلے چھپ چکے ہیں۔
۳۔اکسپریس گروپ کے ہندی روزنامہ جن ستاکے نمائند ہ نے ۲۳ اگست ۱۹۹۲ کو صدر اسلامی مرکز کا تفصیلی انٹر ویولیا۔ اس انٹرویو کا تعلق زیادہ تر مسلم مسائل سے تھا۔ ان سے کہا گیا کہ اپنی سمسیاکے لیے دوسروں کو دوش دینا سمسیا کو بڑھاتا ہے، اور اپنی سمسیا کے لیے اپنے آپ کو دوش دیناسمسیا کو حل کرتا ہے۔
۴۔ایک صاحب لکھتے ہیں: ایک دوست کے ذریعے الرسالہ سے آگا ہی ہوئی۔ بیان کرنا مشکل ہے کہ پڑھ کر کتنی خوشی ہوئی اور سکون حاصل ہوا۔ فوراً الرسالہ کو ایک سال کے لیے جاری کر وایا اور اب تک تقریباً تمام دوستوں کے نام الرسالہ جاری کروا چکا ہوں۔ الرسالہ کی جوبات سب سے زیادہ پسند آئی وہ اس کا غیر جذباتی پن ہے۔ اس کی بے آمیز دعوت ہے جو فورا ًادل کو اثر کرتی ہے (امانت اللہ انصاری، کراچی)
۵۔مولانا اے ندوی نے اطلاع دی ہے کہ الرسالہ کے مضامین اور اس کی مختلف مطبوعات کا آسامی زبان میں ترجمہ کر کے شائع کر رہے ہیں۔ آجکل وہ پیغمبر انقلاب کا آسامی زبان میں ترجمہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اگر کچھ لوگ تعاون کر نا چاہیں تو ان سے حسب ذیل پتہ پر خط و کتابت فرمائیں:
Mohammad Afazuddin Nadvi, V. Niranchuba, Patharighat 784144, Dist. Darrang (Assam).
۶۔آل انڈیا ریڈ یونئی دہلی سے صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر نشر کی گئی۔ یہ سیرت کے موضوع پرتھی اور اس کا عنوان تھا: نبیٔ رحمت۔ اس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمۃ للعالمین ہونے کی حیثیت کو واقعات کی روشنی میں واضح کیا گیا۔
۷۔بعض اداروں کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے ستمبر ۱۹۹۲ میں یورپ اور افریقہ کے کچھ ملکوں کا سفر کیا۔ یہ ایک علمی اور دعوتی سفر تھا۔ اس کی تفصیلی روداد ان شاء اللہ آئندہ الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی۔
۸۔ایک صاحب لکھتے ہیں: آپ کی گراں قدر تصنیفات پڑھنے کا اتفاق ہوا دل میں ایک ہلچل پیداکرنے والی کتابیں ہیں جو انسان کو صحیح راہ دکھاتی ہیں اور خاص کر الرسالہ تو ایک روشنی کامینارہ ہے جو اس زمانے میں لوگوں کو سیدھے راستہ پر چلنے کی تلقین کر رہا ہے جو اسوۂ رسول کی طرف جاتا ہے اور فطرت انسانی کی تڑپ ہے۔(محمد شفیع، کراچی)
۹۔جناب ایم ٹی خان صاحب پٹنہ سے لکھتے ہیں: میری فیملی کے لیے الرسالہ ایک ماہانہ متوازن خوراک ہے۔ ہرماہ ہم لوگ ذہنی طور پر صحت مند ہوتے جارہے ہیں۔ اس کا احساس اپنی زندگی کی گاڑی کی بہتری دیکھنے سے ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ پہلی بار سماج کو آپ کے ذریعے صحیح طریقہ حاصل ہو رہا ہے۔ ایک کامیاب عملی زندگی کے لیے دانائی و حکمت کی اہمیت کو نظر انداز کرنے سے مذہب صرف عقیدہ کا دوسرا نام رہ جائے گا۔ آپ کے مشن کے ذریعےقوم و سماج میں مذہب کا عملی پہلوسامنے آرہا ہے۔
۱۰۔ ایک صاحب لکھتے ہیں: میں الرسالہ کا مطالعہ ۱۹۹۰ سے مستقل طور پر کر رہا ہوں اور الرسالہ کے خاص نمبروں (روشن مستقبل، خلیج ڈائری، عظمت صحابہ)کو بہت ہی جذبہ کے ساتھ بار بار پڑھتا ر ہتا ہوں۔ اس کے علاوہ خاتون اسلام، پیغمبر انقلاب بھی زیر مطالعہ ہے۔ اور جیب اور دل و دماغ کی ڈائری میں محفوظ کرنے والی پاکٹ سائز اقوال حکمت بھی میرے پاس موجود ہے۔ اور آپ کے دیگر تمام مطبوعات بھی پڑھنے کے لیے جہاں بھی جاتا ہوں، دل میں تمنا لیے رہتا ہوں۔ میں بلاشبہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ نے سیرت رسول پر، پیغمبر انقلاب اور اصحاب رسول پر عظمت صحابہ لکھ کر حق تبلیغ ادا کر دیا۔ اس کار خیر کے لیے اللہ تعالٰی آپ کو اجر عظیم عطافرمائے (محمد عابد حسین، چمپارن)