عبرت ناک

مسلم ملکوں کی ایک تنظیم ہے جس کو اسلامی کا نفرنس تنظیم (آرگنا ئزیشن آف اسلامک کا نفرنس)کہا جاتا ہے۔ جولائی ۱۹۹۲ کے دوسرے ہفتہ میں اس کا اجلاس جدہ میں ہوا۔ یہاں اجودھیا کے مسئلے  پر ایک مذمت کا رزولیوشن پاس کیا گیا۔ اس تجویز کو پاکستان کے روز نامہ وفاق (۱۵ جولائی ۱۹۹۲) نے اپنے صفحہ اول پر اس جلی سرخی کے ساتھ چھاپا ہے: رام مندر کی تعمیر بند کرو، اسلامی کا نفرنس تنظیم کا بھارت کو انتباہ۔

مگر" بھارت "میں مذکورہ تنظیم کی اس مذمت کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ ٹائمس آف انڈیا (۱۴ جولائی ۱۹۹۲) میں مسٹر دلیپ مکرجی کا ایک آرٹیکل چھپا ہے۔ اس کا آخری پیرا گراف یہ ہے ___بنیادی بات سمجھ لینے کی یہ ہے کہ مسلم دنیا خواہ اور جو کچھ ہو مگر وہ ایک نہیں ہے۔ اس کے درمیان قومی رقابتیں، سرحدی جھگڑے، فرقہ وارانہ نزاعات، اقتصادی معاملات، اور پھر بین اقوامی صف پابندیاں ہیں۔ اس طرح اسلامی کا نفرنس تنظیم جس میں ۴۵ مسلم ریاستیں شریک ہیں وہ تقریباً اتنی ہی غیر موثر ہے جتنا کہ کسی عملی کارروائی کے لیے نام۔ یہ بات اس حقیقت سے بخوبی واضح ہے کہ سینگال میں او آئی سی کی چوٹی کا نفرنس میں متفقہ طور پر یہ طے کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے اس رزولیوشن کی مخالفت کی جائے جس کا مقصد صہیونت کو نسل پرستی کے برابر ٹھہرانے کی قدیم قرار داد کو منسوخ کرنا ہے۔ مگر جب اقوام متحدہ میں منسوخی کا یہ رزولیوشن پیش ہوا تو ۴۵ مسلم ملکوں میں سے ۲۰ ملکوں نے یا تو اس کی تائید کی یا رائے شماری سے علاحدہ رہے۔ ایسی حالت میں انڈیا کواسلامی کا نفر نس تنظیم کے اعلانات پر اپنی ایک نیند بھی خراب کرنے کی ضرورت نہیں:

 The main point to grasp is that the Islamic world is anything but monolithic. It is deeply divided by national rivalries, territorial disputes, sectarian differences, economic circumstances and, last but not the least, international alignments. Thus, the Organisation of Islamic Conference which brings together 45 Islamic states is about as ineffective as an instrument of action as NAM. This is sharply brought out by the fact that within days of a unanimous resolution adopted at OIC's Senegal summit to vote against revoking the UN resolution equating Zionism with racism, 20 out of the 45 either voted for it or abstained. India does not, therefore, need to lose any sleep over OIC declarations. (The Times of India, July 14, 1992)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom