حدیث کی زبان

ڈاکٹر موریس بکائی (Maurice Bucaille) نے قرآن کی صداقت کے بارے میں کئی کتابیں اور مضامین شائع کیے ہیں۔ انھوں نے سائنسی دلائل کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ قرآن خدا کی کتاب ہے۔ان کی یہ تحریریں بے حد مفید ہیں۔

 مگر وہ قرآن اور حدیث میں فرق کرتے ہیں۔ قرآن کی صداقت کو مانتے ہوئے حدیث کے بارے میں انھوں نے شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حدیث کی کتابوں میں کچھ صحیح روایتیں ہیں اور کچھ حدیثیں ایسی ہیں جو یا تو مشتبہ ہیں یا اس قابل ہیں کہ انھیں بالکل رد کر دیا جائے:

.... which are either dubious, or should be rejected outright. (p. 243)

مثال کے طور پر ایک حدیث میں ہے کہ گرمی کی شدت جہنم کی پھونک کی وجہ سے ہے (إن شدۃ الحر من فيح جهنم) انھوں نے اس حدیث کو بالکل لفظی طور لے لیا، اس لیے اس کی معنویت ان کی سمجھ میں نہ آسکی۔ حالاں کہ یہ اور اس طرح کی دوسری حدیثیں تمثیل کی زبان میں ہیں۔

وضاحت کے لیے ایک اور مثال لیجیے۔ عرب میں یہ رواج تھا کہ جنازہ میں صاحب حیثیت لوگ سواری پر چلا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار دیکھا کہ جنازہ جارہا ہے اور بعض افراد گھوڑے پر سوار ہو کر اس کے ساتھ چل رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں شرم نہیں آتی کہ فرشتے تو پیدل ہیں اور تم سواری پر جارہے ہو (سنن ابن ماجہ)

اس کا مطلب یہ نہیں کہ فرشتے فی الواقع ہماری طرح پیر رکھتے ہیں اور وہ اپنے پیروں سے چل کر جنازہ کی مشایعت کر رہے تھے۔ آپ نے تمثیل کی زبان میں اس پہلو کی طرف توجہ دلائی کہ ایک شخص اپنی مدتِ امتحان پوری کر کے عالمِ آخرت کی طرف جارہا ہو تو یہ وقت عجز و فروتنی کا ہوتا ہے۔ اور اس قسم کی نفسیات کی رعایت صرف اس وقت ہوتی ہے جب کہ جنازہ کے ساتھ پیدل چلا جائے۔ یہ خدا کے بندوں کے لیے "پیدل" چلنے کا وقت ہوتا ہے نہ کہ "سواری "پر بیٹھ کر سفر طے کرنے کا۔

حدیث میں جو تمثیلیں ہیں وہ سب برائے وضاحت ہیں۔ ان کو ان کی اصل حقیقت کے اعتبارسےلینا چاہیے نہ کہ ان کی ظاہری صورت کے اعتبار سے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom