شہادتِ غیر حق

مولانا محمد علی جو ہر ( ۱۹۳۱ - ۱۸۷۸) مشہور سیاسی لیڈر ہیں ۔ وہ ۱۹۱۰ سے ۱۹۳۰ تک برصغیر ہند کی سیاست پر چھائے رہے ۔ وہ ہندستان کو انگریز کے سیاسی اقتدار سے آزاد کرانا چاہتے تھے۔ اس سلسلےمیں ان کے بہت سے پر جوش واقعات بیان کئے جاتے ہیں۔

 مولانامحمد علی کی آخر عمر میں لندن میں پہلی راؤنڈٹیبل کا نفرنس ہوئی ۔ وہ سمندری سفر کر کے وہاں پہنچے ۔ ۴ جنوری ۱۹۳۱ کو انھوں نے کانفرنس میں ایک‘‘ معرکۃ الآراء ’’تقریر کی۔ اس تقریر میں انھوں نے کہا کہ واحد چیز جس کو لینے کا میں نے تہیہ کر رکھا ہے وہ مکمل آزادی ہے ۔ میں ایک غلام ملک کو واپس نہیں جاؤں گا۔ میں اس کو پسند کروں گا کہ میں باہر کے ایک ملک میں مرجاؤں جب کہ وہ ایک آزاد ملک ہو۔ اور اگر آپ ہم کو ہندستان میں آزادی نہیں دیتے تو مجھے یہاں انگلینڈ میں آپ کو ایک قبر کی جگہ دینی پڑے گی :

The only thing to which I am committed is complete independence, I will not go back to a slave country. I would prefer to die in a foreign country so long as it is a free country. And if you do not give us freedom in India, you will have to give me a grave here (in England).

مذہبِ آزادی کے اعتبار سے یہ الفاظ بڑے شاندار معلوم ہوتے ہیں ۔ مگر مذہبِ تو حید کے اعتبار سے وہ بالکل بے قیمت ہیں۔ آزادی اور سیاست کے مذہب میں سب سے زیادہ اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کہ کوئی قوم آزاد ہے یا محکوم- گر مذہب توحید میں اس نوعیت کی تقسیم محض اضافی ہے۔

مذہب توحید (یا اسلام )کے نقطۂ نظر سے ساری اہمیت آخرت کی ہے ۔ مؤمن کو سب سے زیادہ جس بات کا احساس ہوتا ہے وہ یہ کہ لوگ جہنم سے بچیں اور جنت کے راستہ کو اختیار کریں۔ قومی سیاست کو لے کر اٹھنے والے آدمی کی نظر میں سب سے زیادہ اہم مسئلہ آزادی ور محکومی کا ہوتا ہے۔ اس کے برعکس مومن کی نظر میں سب سے زیادہ اہم مسئلہ جنت اور جہنم کا ہوتا ہے۔ وہ دوسری تمام باتوں کو نظر انداز کر کے اسی ایک بات پر اپنی ساری توجہ لگا دیتا ہے۔ کیوں کہ حقیقی مسئلہ صرف وہ ہے جو ابدی زندگی سے تعلق رکھتا ہو ، باقی تمام مسائل اضافی اور غیر حقیقی ہیں۔

 راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں مولانا محمدعلی کی تقریر شہادتِ غیر حق کی مثال ہے۔ انھوں نے انگریزوں کے سامنے یہ گواہی دی کہ سیاسی محکومی سے نجات سب سے بڑا مسئلہ ہے ، حالاں کہ انھیں یہ گواہی دینا چاہیے   تھا کہ جہنم کے عذاب سے نجات سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ انھوں نے انگریزوں کو بتایا کہ سب سے زیادہ اعلیٰ    چیز سیاسی آزادی ہے ۔ حالاں کہ انھیں چاہیے   تھا کہ انگریزوں کو یہ بتائیں کہ سب سے زیادہ اعلیٰ   ٰ چیز جنت ہے۔ اس لیے    تم لوگ اپنے رب کی رحمت و مغفرت کے طالب بنو تاکہ تم موت کے بعد جنت میں داخل ہو :

 وَسَارِعُوٓا۟ إِلَىٰ مَغْفِرَةٍۢ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا ٱلسَّمَـٰوَٰتُ وَٱلْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ  ( آل عمران ۱۳۳ )

اور تم لوگ اپنے رب کی بخشش کی طرف دوڑو اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے ۔ وہ اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے    تیار کی گئی ہے۔

پیغمبروں کی تاریخ بتاتی ہے کہ ان کے زمانے میں بھی سیاسی محکومی کے مسائل تھے ۔ مگر وہ سیاسی محکومی سے نجات کا نعرہ لے کر نہیں اٹھے بلکہ لوگوں کو توحید اور آخرت کی طرف پکارا۔

 مثال کے طور پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے میں مصر میں ایک بیرونی خاندان ہکسوس (Hyksos Kings) کی حکومت تھی ۔ مگر حضرت یوسف نے اس بیرونی حکمرانی کو اشو نہیں بنایا جیسا کہ آپ کے بعد مصر کے قوم پرستوں نے بنایا ۔ حتی کہ آپ اسی بیرونی بادشاہ کے تحت "خزائن ارض" کے شعبہ کے نگراں بن گئے۔

حضرت مسیح علیہ السلام کے زمانے میں فلسطین میں رومیوں کی حکومت تھی جو باہر سے آکر فلسطین پر قابض ہو گئے تھے ۔ اس وقت فلسطین میں پیلاطس (Pontius Pilate) رومی گورنر کی حیثیت سے مقیم تھا ۔ مگر حضرت مسیح نے اس معاملےکو اپنی تحریک کا اشو نہیں بنایا۔ آپ نے اپنی ساری توجہ اس پر مرتکز کر دی کہ لوگوں کو جہنم سے ڈرائیں اور انہیں جنت کی بشارت دیں۔

مومن کا کام یہ ہے کہ وہ توحید اور آخرت کو اپنی دعوت کا عنوان بنائے اور دوسری تمام چیزوں کو فیصلہ الٰہی کے خانے میں ڈال دے۔ مومن کا کام حق کی گواہی دینا ہے۔ اہل ایمان اگر دوسری دوسری چیزوں کو تحریک کا عنوان بنا کر اس کے لیے    دھوم مچائیں تو یہ غیر حق کی شہادت کے ہم معنی ہو گا۔ اور اہل ایمان کے لیے    جس خدائی نصرت کا وعدہ کیا گیا ہے وہ شہادت حق کے کام پر ہے۔ شہادت غیر حق کے کام پر انھیں ہرگزخدا کی نصرت ملنے والی نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom