خبر نامہ اسلامی مرکز ۶۶
۱۔سوویت روس کی حکومت کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے سوویت روس کا سفر کیا۔ یہ سفر ۲۸ جولائی ۱۹۹۰ کو شروع ہوا۔ اس سلسلہ میں وہ ماسکو اور تاشقند گئے۔ اس کی تفصیلی روداد ان شاء اللہ الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی۔
۲۔دہلی کے ہندی اخبار جن ستہ کے نمائندہ مسٹرایس کرمانی نے صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا ۔ یہ انٹرویو جن ستہ کے شمارہ ۳ جولائی ۱۹۹۰ میں شائع ہوا ہے ۔ جن ستہ انگریزی اخبار انڈین اکسپریس کا ہندی اڈیشن ہے۔
۳۔نئی دہلی میں مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی پر ایک آل انڈ یاسیمینار ہوا۔ صدر اسلامی مرکز نے اس کے منتظین کی دعوت پر ۵ اگست ۱۹۹۰ کو اس کی ایک نشست میں شرکت کی اور مولانا حفظ الرحمن اورعلماء ِ ہند کے کارناموں کی بابت ایک تقریر کی۔ خاص طور پر یہ بتا یا کہ موجودہ ہندستان میں ان علماء کے رول کی اہمیت کیا ہے۔
۴۔اردو اکادمی نے دہلی کی ۲۷ لائبریریوں میں اپنی طرف سے الرسالہ اردو جاری کر ایا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا تعاون ہے۔ اس کے لیے ہم اردوا کا دمی کا شکر یہ ادا کرتے ہیں۔ امید ہے کہ اس کے ذریعہ سے سیکڑوں نئے لوگ الرسالہ سے استفادہ کر سکیں گے۔
۵۔احمدآباد سے ایک گجراتی ماہنامہ نکلتا ہےجس کا نام چھیپا بلیٹن ہے۔اس پرچہ میں ایک مستقل کالم ہے جس کا عنوان ہوتا ہے" میری آواز سنو"۔اس عنوان کے تحت ہر مہینہ الرسالہ کا کوئی مضمون گجراتی میں ترجمہ کرکے شائع کیا جاتا ہے۔ماہانہ اشاعت کا یہ سلسلہ کئی سال سے جاری ہے۔یہ بات پروفیسر فریدمحمد محمود جی بلو والانے ۱۷ جون ۱۹۹۰ کی ملاقات میں بتائی۔انھوں نے مزید بتایا کہ ہمارے قارئین سب سے پہلے اسی کالم کو پڑھتے ہیں۔
۶۔لئیق محمد خاں صاحب (بنگلور) نے بتایا کہ بنگلور میں انھوں نے قارئین الرسالہ کا ایک حلقہ بنایا ہے ۔ اس کے تعاون سے وہ لوگ مختلف دعوتی کام کرتے رہتے ہیں۔ مثلاً وہ الرسالہ اردو اور انگریزی کے منتخب مضامین کی فوٹو کاپیاں تیار کرتے ہیں اور ہاکر کے ذریعہ ان کا پیوں کو اخبارات میں ڈال کر لوگوں کے گھروں میں پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح اور دوسرے طریقہ سے الرسالہ مشن کو لوگوں تک پہنچا رہے ہیں۔
۷۔آل انڈیا ریڈ یونئی دہلی نے ۲۰ جون ۱۹۹۰ کو صدر اسلامی مرکز کا ایک انٹر ویو لیا جو اکسٹرنل سروس سے نشر کیا گیا۔ یہ انٹرویو ایک گھنٹہ تک جاری رہا۔ انٹرویور آل انڈیا ریڈیو کے مسٹر مجیب صدیقی تھے ۔ سوالات زیادہ تر بر صغیر ہند کے مسلمانوں کے موجودہ مسائل سے متعلق تھے۔ اس انٹرویوکا ٹیپ مرکز میں موجود ہے۔
۸۔جناب حبیب بھائی (حیدر آباد) نے بتایا کہ ایک روز وہ الرسالہ ہاتھ میں لیے ہوئے اس کو پڑھ رہے تھے۔ ایک صاحب نے دیکھ کر پوچھا کہ کیا پڑھ رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ الرسالہ پڑھ رہا ہوں۔ انھوں نے دوبارہ پوچھا کہ الرسالہ کیا ہے ۔ حبیب بھائی نے کہا کہ "یہ ما رل بلڈر ہے" اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ الرسالہ کے قارئین الرسالہ کو کیا حیثیت دیتے ہیں۔
۹۔محمد ریاض الحنفی (نیو جرسی ) ایک امریکی مسلمان ہیں ۔ ان کی مادری زبان انگریزی ہے۔ انھوں نے اسلامی مرکز کی انگریزی کتابیں پڑھی ہیں اور انگریزی الرسالہ پڑھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج ہم ایک ورلڈ آف لاجک میں رہ رہے ہیں ۔ اور اسلامی مرکز کی مطبوعات اسی آج کی زبان میں اسلام کی دعوت کو پیش کرتی ہیں۔ مغربی دنیا کو آج ایسی ہی کتابوں کی ضرورت ہے۔ "گا ڈار ائز ز"کے بارے میں انھوں نے اپنے تاثرات بتاتے ہوئے کہا :
Before reading this book I knew that Islam was correct, but after reading I now know why Islam is correct.
۱۰۔مولانا محمد شعیب کوٹی سعودی عرب سے لکھتے ہیں : میں کئی سال سے شرورہ میں ہوں ۔ یہ سعودی عرب میں یمن کی سرحد پر واقع ایک شہر ہے۔ میں اپنے ذرائع سے الر سالہ کے اردو اور انگلش دونوں اڈیشن حاصل کرتا ہوں ۔ یہاں شرورہ میں الرسالہ کے پڑھنے والوں کا حلقہ خاصا وسیع اور وقیع ہے۔ اس سے پہلے میں تبوک میں تھا تو وہاں بھی کئی حضرات سے الرسالہ کا تعارف ہوا۔ میں کوشش میں ہوں کہ پیغمبر انقلاب کا انگریزی ترجمہ اپنے ساتھ کام کرنے والے فلپینی حضرات کو مطالعہ کراؤں۔ اس سے پہلے وہ لوگ الرسالہ انگریزی کے کئی شماروں کا مطالعہ کر چکے ہیں۔
۱۱۔اسلامی مرکزکی مطبوعات ہدیۃ ً ارسال کرنے کے لیے ہمیں دینی درسگاہوں ، اردو لائبریریوں، اسکولوں اور کالجوں کے پتے مطلوب ہیں۔ قارئین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے علاقے میں واقع دینی مدارس اور دوسرے علمی اداروں کے پتے مختصر تعارف کے ساتھ ارسال فرمائیں۔ اگر اداروں کے ذمہ دار حضرات کو اس پہلو پر توجہ دلا کر ان کا مطبوعہ تعارف نامہ روانہ کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔
۱۲۔ایک صاحب لکھتے ہیں : الرسالہ مئی ۱۹۹۰ ہماری بستی کے قاری دلشاد احمد رحیمی لے کر آئے جو بیت العلوم ( پپلی مزرعہ) میں مدرس ہیں ۔ موصوف نے مسجد میں تمام مقتدیوں کو کئی روز تک بعد نماز سنایا۔ اس کے مضامین سے دل بے چین ہوا اور سمجھا کہ الرسالہ سے وابستگی ایک دینی حمیت اور وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان شاء اللہ میں اس کو ضرور اپنے حلقہ احباب میں پہنچاؤں گا (عطاء الرحمن پردھان ، بہیٹ ) اس طرح کے ہزاروں لوگ ہیں جو الرسالہ کا صرف ایک شمارہ دیکھ کر اس سے متاثر ہو گئے اور اس کو پڑھنے اور پڑھانے میں لگ گئے۔
۱۳۔مولانا خلیل احمد امین (ترکیسر) کئی سال سے الرسالہ پڑھ رہے ہیں، وہ الرسالہ کے صبر و اعراض کے اصول سے مکمل اتفاق رکھتے ہیں۔ وہ اپنی تقریروں میں مسلسل لوگوں کو اس کی نصیحت کرتے رہتے ہیں۔ اس طرح کے ہزاروں لوگ ہیں جو الرسالہ سے متفق ہو کر ان باتوں کو عوام کے اندر پھیلا رہے ہیں۔ والحمد للہ علی ذلک
۱۴۔محمد نور عالم صاحب (سمستی پور )نے بتایا کہ وہ ایجنسی کے طور پر الرسالہ کی پانچ کاپی منگاتے ہیں ایک پرچہ اپنے پاس رکھ کر بقیہ چار پر چے لوگوں کو تقسیم کر دیتے ہیں ، خواہ وہ قیمت دیں یا نہ دیں۔ بہت سے دوسرے لوگ بھی اسی طرح کر رہے ہیں ۔
۱۵۔ڈاکٹر عمر خالدی بوسٹن (امریکہ) کی یونیورسٹی میں استاد ہیں ۔ آجکل وہ "ہندستانی مسلمان اور سیاست "کے موضوع پر ریسرچ کر رہے ہیں۔ اس سلسلہ میں وہ ۸ اگست ۱۹۹۰ کو مرکز میں آئے اور صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا۔