عبرت ناک

عُرابی پاشا ( ۱۹۱۱ - ۱۸۳۹) مصر کے ایک سیاسی لیڈر تھے ۔ ان کا نعرہ تھا : مصر للمصريين (مصر مصریوں کے لیے ) ان کے زمانہ میں مصر میں خدیو اسماعیل پاشا کی حکومت تھی ۔ انھوں نے خدیو کو غدار قرار دیا۔ ان کو یہ شکایت تھی کہ خدیو اسماعیل پاشا مغربی طاقتوں کا ایجنٹ ہے چنانچہ انھوں نے خدیو اسماعیل پاشا کے خلاف بغاوت کر دی۔ یہ ۱۸۸۱  کا واقعہ ہے۔ مگر ان کی بغاوت مکمل طور پر ناکام رہی۔ خدیو اسماعیل پاشا نے اپنے بچاؤ کے لیے برطانیہ سے مدد مانگی۔ برطانیہ نے فوراً  ان کی پکار پر لبیک کہا۔ چنانچہ برطانی فوجوں کی مدد سے بغا وت کچل دی گئی اور عرابی پاشا کو گرفتار کر لیا گیا۔ مزید یہ ہوا کہ ۱۸۸۲ میں مصر پر برطانیہ کا اقتدار قائم ہو گیا۔

اس بغاوت میں عرابی پاشا کا جن لوگوں نے ساتھ دیا ان میں فوجی لوگوں کے علاوہ مشہور دینی مصلح شیخ محمد عبدہ (۱۹۰۵ - ۱۸۴۹) اور ان کے ساتھی بھی شامل تھے۔ تاہم شیخ محمد عبدہ اور ان کے ساتھیوں کی شمولیت کے باوجود بغاوت کامیاب نہ ہوسکی۔ "اسلام "کو مصر کا تخت دلانے کی کوشش میں " انگریز " مصر کے تخت پر قابض ہو گئے   ۔

شیخ محمد عبدہ اسلام کے علم بردار تھے ۔ دوسری طرف انگریز غیر اسلام کا جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے۔ مگر اس کے مقابلہ میں اسلام کے علم بردار مکمل طور پر ناکام رہے۔ اور غیر اسلام کے علم برداروں کو غیر معمولی کامیابی حاصل ہوئی ۔

یہ ایک واضح مثال تھی کہ محض اسلام کے نام پر جھنڈا لے کر اٹھنا مقابلہ کی اس دنیا میں کامیابی کی ضمانت نہیں ہے۔ کامیابی کے لیے حقیقی حالات کی مساعدت بھی ناگزیر طور پر ضروری ہے۔

مگر عجیب بات ہے کہ اسی مصر میں ٹھیک یہی ناکام کہانی دوبارہ ۱۹۵۲ میں دہرائی گئی۔  ۱۸۸۱کے "اسلامی جہاد " کا نشانہ خدیو اسماعیل پاشا تھا ۔ اور ۱۹۵۲ کے" اسلامی جہاد" کا نشانہ شاہ فاروق الاول تھا ۔ پہلے جہاد کے قائد عرابی پاشا تھے اور ان کے ساتھ مفتی محمد عبدہ اور ان کی جماعت شریک تھی ۔ دوسرے جہاد کے قائد جمال عبد الناصر تھے اور سید قطب اور ان کی جماعت حامیٔ انقلاب بن کر ان کے ساتھ شریک ہو گئی۔ مگر جو انجام پہلے جہاد کا ہوا تھا، عین وہی انجام دوسرے جہاد کا بھی ہوا۔

ان دونوں کوششوں میں ظاہری اعتبار سے بعض فرق تھے ۔ مگر جہاں تک" اسلامی مجاہدین "کا تعلق ہے، دونوں مواقع پر ان کا بالکل یکساں انجام ہوا ۔ غیر اسلامی عناصر دونوں بار غالب رہے اور مسلم مجاہدین دونوں بار مکمل طور پر ناکامی کا شکار ہو کر رہ گئے۔

 یہی کہانی زیادہ بری شکل میں پاکستان میں دہرائی گئی ہے۔ پاکستان میں سابق صدرجنرل محمد ایوب خاں کو اسلام کی راہ میں اصل رکاوٹ سمجھ لیا گیا۔ سید ابو الاعلیٰ مودودی اور ان کے اسلام پسند ساتھی تنہا اپنی طاقت سے اس رکاوٹ کو دور نہیں کر سکتے تھے ۔ چنانچہ انھوں نے دوسری طاقتوں کو ساتھ لے کر ایوب خاں کو تخت سے بے دخل کرنے کی مہم چلائی ۔ اس مہم کو وہ اتنا زیادہ ضروری سمجھتے تھے کہ ایوب خاں کے مقابلہ میں انھوں نے ایک خاتون کو صدر کی حیثیت سے کھڑا کیا ۔ حالاں کہ حدیث میں واضح طور پر موجود ہے ، کوئی خاتون حکمران کسی ملک یا قوم کو فلاح کی طرف نہیں لے جاسکتی ۔ مگر جب یہ مہم کامیاب ہوئی تو صدر ایوب کی جگہ دوسرے" اسلام دشمن" افراد ملک کے حکمراں بن چکے تھے۔ یہی مہم دوبارہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقارعلی بھٹو کے خلاف شروع کی گئی ۔ اسلام پسندوں اور غیر اسلام پسندوں کی متحدہ کوشش سے مسٹر بھٹو کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا۔ مگر اس کے باوجود "غیر اسلام" کو پھانسی پر چڑھانا ممکن نہ ہو سکا ۔ وہ بھٹو کے خاتمہ کے بعد بھی پاکستان میں پوری طرح زندہ ہے بلکہ پہلے سے بھی زیادہ۔

 حدیث میں بتایا گیا ہے کہ مومن ایک بل سے دو بار نہیں ڈسا جاتا ۔ (المؤمن لا يلدغ من جحر مرتين) اس لحاظ سے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کہ مسلم رہنما ایک ہی غلطی کو بار بار دہراتے رہیں۔ مگر مذکورہ مثالیں حیرت انگیز طور پر بتاتی ہیں کہ وہ ایک ہی سیاسی بل سے بار بارڈ سے جارہے ہیں ۔ وہ ایک ہی نا کام سیاسی تجربہ کو بار بار دہرائے چلے جارہے ہیں۔ خدا کے دین کی یہ کیسی عجیب عملی تفسیر ہے جس کو موجودہ زمانہ کے مسلم رہنما دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ اگر وہ کرنا نہیں جانتے تو کیا وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ کچھ نہ کریں۔ اگر انھیں بولنا نہیں آتا تو کیا انھیں یہ بھی نہیں آتا کہ وہ اپنی زبان کو بند رکھیں ۔

آہ وہ لوگ، جنھیں کرنا نہیں آتا۔ پھر بھی وہ کرتے ہیں۔ جنہیں بولنا نہیں آتا پھر بھی وہ بولتے ۔ ہیں ، صرف اس لیے کہ جو مواقع کار ابھی باقی ہیں وہ بھی باقی نہ رہیں، یہاں تک کہ نہ کسی کے لیے کرنےکا کچھ موقع ہو اور نہ کچھ بولنے کا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom