عبادت گاه

ڈاکٹر رالف سسن Ralph R. Sisson اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیو یارک (امریکہ) میں کمیونی کیشن کے پروفیسر ہیں ۔ ۲۷ جنوری ۱۹۸۹ کو ان سے اسلامی مرکز میں تفصیلی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں میں نے انہیں اسلام کے تصور ِتوحید، تصور رسالت اور تصور آخرت سے متعارف کیا۔ گفتگو کے دوران میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ایک عیسائی خاندان میں پیدا ہوئے۔ کیا آپ چرچ جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پہلے جاتا تھا ، مگر اب نہیں جاتا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چرچ کے اندر بڑا عجیب ماحول ہوتا ہے۔ نقش و نگار ، موسیقی، مختلف آوازیں اور طرح طرح کے رسمی اعمال ۔ مجھ کو تو چرچ عبادت گاہ کے بجائے ایک کلب جیسا معلوم ہوتا ہے:

It looks like a club, not a place of worship

امریکی پروفیسر نے جو بات چرچ کے بارے   میں کہی، وہی تمام دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کے لیے صحیح ہے ۔ موجودہ زمانہ میں مذہبی بگاڑ نے تمام دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کا ماحول ایسا بنا رکھا ہے کہ وہ عبادت گاہ کے بجائے کلب کے مشابہ ہو گئے   ہیں ۔ دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کے مقابلہ میں اسلامی مسجد انتہائی سادہ ہوتی ہے۔ اسلامی مسجدیں واقعی عبادت گاہ نظر آتی ہیں۔ جب کہ دوسری عبادت گاہیں اپنے ظاہری حلیہ کے اعتبار سے کلب دکھائی دیتی ہیں۔ مساجد کی اس سادگی اور ان کے اندر فطری عبادت کے ماحول نے ان مساجد کو ایک قسم کی زندہ تبلیغ بنا دیا ہے ۔ ان کو دیکھنا بذات خود اپنے اندر ایک تاثیری طاقت رکھتا ہے۔مسجد اپنی ذات میں اسلام کی تبلیغ ہے ۔

موجودہ زمانہ کے مسلمانوں میں دعوتی جذبہ نہ ہونے کا یہ نتیجہ ہے کہ انھوں نے اپنی مسجدوں کے دروازے غیر مسلموں کے اوپر بند کر رکھے ہیں ۔ اگر کسی تاریخی مسجد میں سیاحوں کو داخلہ کی اجازت ہو تو وہاں بھی نماز کے وقت انھیں باہر کر دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی مسجدوں کے دروازے غیر مسلموں کے لیے آزادانہ طور پر کھول دیں۔ یہ واقعہ ان شاء الله غیر مسلموں کے دل کے دروازے کھولنے کا ذریعہ بن جائے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom