موت کی خبر
روزانہ اخبارات میں جو خبریں ہوتی ہیں، ان میں سے ایک مستقل خبر وہ ہے جس کو موت کا کالم (obituary) کہا جاتا ہے۔ یہ خوش حال گھرانوں کی موت کے واقعات ہیں ۔ مرنے والے کی تصویر کے ساتھ اس کی موت کی خبر ہوتی ہے اور پھر بتایا جاتا ہے کہ فلاں تاریخ کو فلاں مقام پر ان کی آخری رسوم ادا ہوں گی ، دوست اور رشتہ دار وہاں آکر متوفی کی آخری رسوم میں شرکت کریں۔
۱۵ ستمبر ۱۹۹۰ کے اخبار سے دو مثالیں لیجئے ۔ آج ٹائمس آف انڈیا کے آخری صفحہ پر اسی قسم کی ایک باتصویر خبر ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں ––––– رامیش گوئل، ایک بہترین آدمی بالکل جوانی کی عمر میں اچانک امریکہ میں انتقال کر گئے :
Ramesh Goel, a good man has died suddenly at a very young age in U.S.A
ہندستان ٹائمس کے صفحہ ۴ پر ایک با تصویر خبر اس طرح چھپی ہے ––––– گہرے رنج اور افسوس کے ساتھ ہم مطلع کرتے ہیں کہ ہمارے محبوب پی ایس پاتھیجا کا ۹ ستمبر کو ایک کار حادثہ میں اچانک اور بے وقت انتقال ہو گیا:
With profound grief and sorrow we inform the sudden and untimely demise of our beloved P.S. Patheja in a car accident on September 9, 1990.
موت ہماری دنیا کا ایک عام واقعہ ہے کسی شخص کی موت کے بعد اس کے ورثاء یا اس کے جاننے والے اپنی ذمہ داری صرف یہ سمجھتے ہیں کہ قومی رواج کے مطابق اس کی آخری رسوم ادا کر دیں۔ ہندو اپنے رواج کے مطابق ، اور مسلمان اور دوسری قو میں اپنے رواج کے مطابق۔
مگر صرف اتنا کافی نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ دوسر شخص کی موت خود اپنے لیے موت کی خبر ہے۔ موت کا اصل فائدہ یہ ہے کہ مرنے والے کی موت کو دیکھ کر زندہ رہنے والے اپنے مرنے کو یاد کریں۔ وہ دوسرے کے انجام میں خود اپنے انجام کو دیکھ لیں۔ موت سے نصیحت لینا سب سے بڑا کام ہے ، مگر یہی وہ کام ہےجس کو کرنے والا آج کی دنیا میں کوئی نہیں ۔