خبر نامہ اسلامی مرکز - ۶۸

۱۔ جناب احمد بختیار الدین صاحب ایم ایس سی سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ انھوں نے مطلع کیا ہے کہ ان کے پاس الرسالہ (ار دو ، انگریزی)  اور اسلامی مرکز کی کتابوں کا کافی ذخیرہ موجود ہے۔ سعودی عرب میں جو حضرات ان سے استفادہ کرنا چاہتے ہوں وہ ان سے ان رسالوں اور کتابوں کو برائے مطالعہ حاصل کر سکتے ہیں۔ موصوف کا پتہ اور ٹیلیفون نمبر یہ ہے : احمد بختیار الدین، ادارة الاحصاء ، وزارة الصحة، الرياض (1461Tel. 4012220 Ex )

۲۔صدر اسلامی مرکز نے اکتوبر ۱۹۹۰ میں رام پور کا سفر کیا۔ وہاں خطاب اور ملاقا توں کے پر وگر اہم ہوئے ۔ اس سفر کی تفصیل ان شاء اللہ سفرنامے میں شائع کر دی جائے گی ۔

۳۔صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی سے ۱۳ نومبر ۱۹۹۰ کو نشرکی گئی ۔ اس کا عنوان تھا: مذہب کے نام پر۔ یہ تقریر ان شاء اللہ الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی۔

۴۔جناب عبد الصمد شیخ پونہ سے لکھتے ہیں کہ پونہ میں ۲۸ ستمبر سے ۸ اکتوبر ۱۹۹۰ تک نیشنل بک ٹرسٹ کی طرف سے کتابوں کی نمائش تھی۔ اس موقع پر پونہ کے حلقہ الرسالہ کی طرف سے الرسالہ اور کتابوں کا اسٹال لگایا گیا۔ کافی لوگوں نے دیکھا اور معلومات حاصل کیں ۔ انگریزی کتابوں کا جو ذخیرہ اسٹال پر رکھا گیا تھا ، وہ سب کا سب ختم ہو گیا۔ ۸۳ آدمیوں نے رجسٹر پر اپنے خیالات قلم بند کیے۔ زیادہ تر غیر مسلم صاحبان آئے ۔ ان میں الرسالہ انگریزی اور منزل کی طرف (مراٹھی) پانچ سو کی تعداد میں لوگوں کے درمیان تقسیم کیے گئے۔

۵۔نواب خاں صاحب (جنتا شپنگ کمپنی لمیٹڈ کلکتہ) ۱۸ ستمبر ۱۹۹۰ کو دہلی آئے ۔ وہ یہاں جنتا دل کے دفتر میں گئے۔ ان کے ہاتھ میں ‘‘ راز حیات’’ تھی۔ مسٹر ہری مومن دون سکرٹیری جنتادل نے اس کتاب کو دیکھا اور اس کا ایک صفحہ پڑھا۔ ان کو کتاب بہت پسند آ گئی۔ نواب خان صاحب نے وہ کتاب ان کو ہدیہ دے دی۔ اس طرح کی کثیر مثالیں ہیں جب کہ صرف ایک دو صفحہ دیکھ کر آدمی مرکز کی مطبوعات کا گرویدہ ہو گیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے۔

۶۔اللہ کے فضل سے الرسالہ اس وقت سب سے زیادہ پڑھا جانے والا پر چہ بن چکا ہے۔ اس کا ایک اندازہ مرکز جماعت اسلامی ہند (دہلی) کے خط مورخہ ۱۰ اکتوبر ۱۹۹۰ سے ہوتا ہے۔خط کا مضمون یہ ہے : مولانا ابواللیث صاحب ، سابق امیر جماعت اسلامی ، جولائی  ۱۹۹۰ میں اپنے وطن اعظم گڑھ تشریف لے جاچکے ہیں۔ موصوف کی خواہش ہے کہ الرسالہ ان کے گھر کے پتہ پر بھیجا جایا کرے۔ براہ کرم ان کا پتہ نوٹ فرما لیں اور آئندہ ان کے گھر کے پتہ پر الرسالہ بھیجیں۔ تعاون کے لیے شکریہ( افسوس کہ دسمبر ۱۹ میں مولانا کا انتقال ہوگیا اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے ۔ آمین)

۷۔وقار عالم صاحب دہلی کی ایک مسجد (پھاٹک حبش خاں )میں امام ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہر جمعہ کو خطبہ سے پہلے انھیں ۲۰ منٹ تک تقریر کرنا ہوتا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ الرسالہ کی باتوں کو لے کر تقریر کرتے ہیں۔ اس طرح کے اور بہت سے امام ہیں جو اسی طرح مسجد کی تقریروں میں الرسالہ کی باتیں بیان کرتے ہیں۔

۸۔وجیہہ الدین صاحب انجینیر حیدر آباد سے پر انڈا (ضلع عثمان آباد )گئے۔ وہاں اصغر حسینی صاحب (ریٹائرڈسب رجسٹرار ) کے گھر پر انھوں نے الرسالہ دیکھا ، انھوں نے اصغر حسینی صاحب سے پوچھا کہ آپ الرسالہ پڑھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میں تو برسوں سے اس کو پڑھ رہا ہوں اور اس کی ۲۰ کاپی منگا کر اپنے حلقہ میں لوگوں کو دیتا ہوں۔ میرا کہنا ہے کہ ’’ اگر کسی شخص کے مطالعہ میں الرسالہ نہیں ہے تو اس کا مطالعہ ناقص ہے‘‘۔

۹۔میں تقریباً  ساڑھے تین سال سے الرسالہ کا مطالعہ کرتا ہوں ، دیگر پرچوں کو پڑھتا ہوں، اور اس پرچے کا مطالعہ کرتا ہوں، پھر دونوں کے مضامین سے نتیجہ اخذ کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ دیگر پرچہ کے مضامین انسانیت سازی کی جگہ انسانیت سوزی کرتے ہیں ، اور اس جریدہ کے مضامین انسانیت سازی کرتے ہیں (عزیز الحق ، مدھوبنی)

۱۰۔مالیگاؤں کے ایک صاحب برٹرینڈرسل کے اسلوب تحریر سے حد درجہ متاثر تھے۔ ان کے بقول کسی مصنف کی تحریر میں ان کے لیے     کوئی کشش اور دل چسپی کا سامان باقی نہیں رہا تھا۔ اس کے بعد ان کو مرکز کی مطبوعات برائے مطالعہ دی گئیں ۔ ان کو پڑھ کر انھوں نے برجستہ طور پر اپنا تاثر بیان کرتے ہوئے کہا کہ برٹرینڈ رسل کی تحریروں میں مجھے جو ادبی ٹیسٹ ملا تھا مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اردو میں بھی وہ ادبی ٹیسٹ موجود ہو گا۔

۱۱۔سہارن پور سے ایک ہندی ہفت روزہ جاری ہوا ہے۔ اس کا نام ’’سماج گورو ٹائمس‘‘ہے۔اس میں الرسالہ کے تعمیری مضامین شائع کیے جارہے ہیں۔ اس کے ذریعہ سے ان شاء اللہ ایک نئے حلقہ میں الرسالہ کی آواز پہنچ سکے گی۔

۱۲۔گورنمنٹ آف انڈیا کے ایجوکیشنل پلاننگ کے تحت ایک کمیٹی تعلیم اقدار اور تعمیر اخلاق (Value education & character building) کے مقصد کے لیے     غور اور تجویز کے لیے     بنائی گئی ہے۔ اس کے کنوینر مسٹر کے سچد انند مورتی ہیں۔ اس کمیٹی میں‘‘ کو آپٹڈ ممبر’’ کی حیثیت سے صدر اسلامی مرکز کا انتخاب کیا گیا ۔ انہیں دعوت دی گئی تھی کہ وہ اس کے اجلاس منعقدہ ۶ اگست ۱۹۹۰  میں شرکت کر کے متعلقہ موضوع پر اپنی رائے دیں ۔ مگر ایک بیرونی سفر میں ہونے کی وجہ سے صدر اسلامی مرکزاس اجلاس میں شرکت نہ کر سکے۔ البتہ کچھ متعلقہ انگریزی لٹریچر انھیں روانہ کر دیا گیا۔

۱۳۔تبلیغی جماعت کے ایک صاحب لکھتے ہیں : میں ۱۹۸۰ سے الرسالہ کا مستقل قاری ہوں۔ اورآپ کے مضامین کا شیدائی ہوں اور کالج کے لوگوں کو بھی دیتا رہتا ہوں۔ نومبر ۱۹۹۰ میں مہاراشٹرکا اجتماع ہوا۔ وہاں حضرت والا کی کتا بیں ایک ایک اسٹال پر دیکھ کر خوشی کی انتہا نہ رہی۔ وہاں سےکتابیں حاصل کر کے گھر لایا۔ الحمد للہ حضرت کی تحریروں کو پڑھ کر لوگوں کے اندر جماعتوں میں نکلنے کی توفیق ہورہی ہے۔ اور لوگوں کے اندر ایک قسم کا ذ ہنی انقلاب آرہا ہے (محمد رمضان دھولے ۴۲۴۰۰۱ )

۱۴۔لاہور سے اکتوبر ۱۹۸۹ سے ایک نیا ماہنامہ جاری ہوا ہے۔ اس کا نام تذکیر ہے۔ اس کے صفحہ اول پر الرسالہ کی کوئی مختصر عبارت نقل کی جاتی ہے۔ اسی کے ساتھ اندر کے صفحات میں ہر ماہ الرسالہ کے مضامین شائع ہوتے ہیں۔ یہ گویا الرسالہ کے مشن کے نئے مرحلہ میں داخل ہونے کی ایک علامت ہے ۔

۱۵۔قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے ۔ اس لحاظ سے ضرورت پیش آگئی ہے کہ الرسالہ کی قیمت میں بھی اضافہ ہو ۔ مگر افادیت کے پہلو سے بہتر یہی ہے کہ اضافہ نہ کیا جائے ۔ ہم اپنے ہمدردوں اور دینی جذبہ رکھنے والوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ‘‘ سبسڈی ’’ کا انتظام فرمائیں۔ یعنی اپنی طرف سے مالی تعاون دیں تاکہ اس کے خسارہ کی تلافی ہوں ۔ ہم کو امید ہے کہ لوگوں کی طرف سے ہم کو اتنا تعاون ملے گا کہ قیمت میں اضافہ کیے بغیر الرسالہ کو جاری رکھا جائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom