فرسٹ ،سکنڈ
رابرٹ ہومز (Robert Holmes Court) آسٹریلیا کا ایک تاجر تھا۔ اس نے ۱۹۶۲ میں مغربی آسٹریلیا میں ایک اونی مل سے اپنے کاروبار کا آغاز کیا۔ وہ تیزی سے ترقی کرتا رہا۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی ایک اقتصادی سلطنت (Financial empire) بنالی۔ اس کی دولت ایک بلین ڈالر سے زیادہ( ($ 1.1 billionتک پہنچ گئی ۔ ۱۹۸۷ سے اس کو زوال شروع ہوا۔ یہاں تک کہ اس نے اپنی آدھی دولت کھودی۔ ستمبر ۱۹۹۰ میں اس کو ہارٹ اٹیک ہوا۔ پر تھ (Perth) کے پاس اپنے ہارس فارم میں اس کا انتقال ہو گیا۔ بوقت وفات اس کی عمر ۵۳ سال تھی ۔
ٹائم (۱۷ ستمبر۱۹۹۰) نے اس کی موت کی خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ایک وقت وہ ملک کا فرسٹ دولت مند شخص سمجھا جاتا تھا۔ مگر جب وہ مرا تو وہ اپنے ملک کا سکنڈ دولت مند شخص تھا جس کی دولت گھٹ کر ۶۵۰ ملین ڈالر ہوگئی تھی :
Once the country's wealthiest man, he died the second richest (after fellow entrepreneur Kerry Packer), with an estimated fortune of $ 650 million
اس دنیا میں ہر آدمی کا معاملہ ایسا ہی ہے۔ یہاں ہر آدمی موت سے پہلے ‘‘فرسٹ’’ بنا رہتا ہے۔ مگر موت ہر آدمی کو ‘‘سکنڈ ’’بنا دیتی ہے۔ موت سے پہلے آدمی سمجھتا ہے کہ یہاں صرف میں ہوں ، میرے سوا یہاں کوئی دوسرا نہیں ۔ مگر موت آدمی کو بتاتی ہے کہ یہاں حقیقی وجود صرف خدا کا ہے، کسی "میں"کی یہاں کوئی حقیقی حیثیت نہیں ۔
موت ہر آدمی کے لیے بے رحم معلم ہے۔ عقل مند وہ ہے جو اُس حقیقت کو خود جان لے جو بے رحم معلم کے ذریعہ اسے بتائی جانے والی ہے۔ خود جاننے والا شخص اللہ تعالیٰ کے یہاں بینا قرار پائے گا۔ اور جو شخص اس بات کو بے رحم معلم کے ذریعہ جانے ، وہ اندھا ہے۔ اس کا انجام اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ اندھا بن کر ابد تک اندھیری وادیوں میں بھٹکتا ہے۔ اور کبھی ان سے نکلنے کا راستہ نہ پائے ۔
کیسا عجیب ہو گا وہ لمحہ جب ایک مسٹر فرسٹ اپنے آپ کو مسٹر سکنڈ کے مقام پر کھڑا ہوا پائے۔