خبر نامہ اسلامی مرکز ۷۳
۱۔ ٹائمس آف انڈیا کے تحت آنکھ کا ادارہ (ٹائمس آئی ریسرچ فاؤنڈیشن) قائم ہے۔ اس کا ایک انگریزی نیوز لیٹر چھپتا ہے جس کا نام (Nigah) ہے۔ اس کے شمارہ جنوری ۱۹۹۱ میں الرسالہ انگریزی کا ایک مضمون نقل کیا گیا ہے۔ اس کو اس کے صفحہ ۸ - ۱۰ پر دیکھا جاسکتا ہے۔ اسی طرح مختلف عمومی قسم کے پرچے الرسالہ کے مضامین نقل کرتے رہتے ہیں۔
۲۔خوا جہ کلیم الدین صاحب نیو یارک میں مقیم ہیں۔ انھوں نے خط اور ٹیلیفون کے ذریعہ مطلع کیا ہے کہ وہاں وہ انگریزی الرسالہ اور انگریزی لٹر یچر پھیلانے میں مصروف ہیں ۔ خدا کے فضل سے لوگ کافی پسند کر رہے ہیں ۔ لوگ کتا بیں حاصل کر کے دعوتی طور پر ان کو امریکیوں تک پہنچا رہے ہیں۔ خواجہ کلیم الدین صاحب کا خیال ہے کہ جلد ہی وہ ان شاء اللہ الرسالہ انگریزی کا امریکی اڈیشن نیو یارک سے چھاپنا شروع کر دیں گے۔
۳۔ولی محمد انصاری صاحب نے جناب شمپی صاحب کے تعاون سے گا ڈا رائز زکا مراٹھی زبان میں ترجمہ کیا ہے ۔ ترجمہ کا کام مکمل ہوچکا ہے ۔ اب اس کی چھپائی کا مرحلہ ہے ۔ ان کا منصوبہ ہے کہ کتاب کے اس مراٹھی اڈیشن کو"نہ فائدہ نہ نقصان " کے اصول پر شائع کیا جائے۔ اب ان کے سامنے کتاب کی چھپائی کا مسئلہ ہے۔ اور اس کے لیے ضروری فنڈ درکار ہے۔ اس سلسلے میں جو صاحبان تعاون کر نا چا ہیں ، وہ حسب ذیل پتہ پر خط وکتابت فرمائیں :
Wali Muhammad Ansari, Jawhari Manzil, Maulvigunj, Dhulia 424 001
۴۔مارچ ۱۹۹۱ کو آل انڈیا ریڈیو سے صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر نشر کی گئی۔ تقریر کا موضوع تھا : رمضان کی برکتیں۔ اس تقریر میں سادہ اور مختصر انداز میں رمضان کے مہینہ کی خیر و برکت کو بتایا گیا۔
۵۔بنگلور کے حلقہ الرسالہ نے مقامی دکانداروں کو تیار کیا ہے۔ وہ مرکز کی چھوٹی کتابیں اپنے یہاں رکھتے ہیں اور ان کو اپنے خریداروں کو بطور تحفہ پیش کرتے ہیں ۔ یہ طریقہ دوسرے مقامات پر بھی اختیار کرنا چاہیے۔
۶۔۲۰۰ حدیثوں پرمشتمل احادیث کا ایک منتخب مجموعہ تیار کیا گیا ہے۔ اس کا انگریزی ترجمہ کمانڈر یوسف خاں صاحب نے کیا ہے۔ یہ مجموعہ ان شاء اللہ اردو، ہندی اور انگریزی میں شائع کیا جائے گا۔
۷۔بعض مقامات پر لوگ اس طریقہ کا تجربہ کر رہے ہیں کہ وہ اتوار کی صبح کو بریف کیس میں مرکزکی کتابیں لے کر لوگوں کے گھروں پر جاتے ہیں اور ان کو کتا بیں دکھاتے ہیں۔ اس طرح کتا بیں نئے نئے حلقوں میں پھیل رہی ہیں۔ یہ طریقہ ہر جگہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
۸۔"انقلاب"بمبئی کا کثیر الاشاعت روز نامہ ہے۔ جناب محمد افضل لادی والا نے اس کے بہت سے شمارے بھیجے ہیں ۔ ان سے معلوم ہوا کہ انقلاب میں ہر روز الرسالہ کا ایک مضمون نمایاں طور پر شائع کیا جارہا ہے۔ اس کے ذریعہ سے الرسالہ کا پیغام وسیع تر حلقوں میں پہنچ رہا ہے۔ادارہ انقلاب کا یہ تعاون قابل ستائش ہے۔
۹۔ایک خاص حلقہ کے کچھ" اصاغر "صدر اسلامی مرکز کے خلاف تنقیدی مضامین اور کتا بیں چھاپ رہے ہیں۔ یہ لوگ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ اس مہم میں انھیں اپنے "اکابر "کی تائید و حمایت حاصل ہے۔ اس سلسلے میں صدر اسلامی مرکز نے بعض استفسارات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تنقید یں موجودہ حالت میں قابل اعراض ہیں۔ تاہم یہ ناقدین اگر اپنے دعوے میں صحیح ہیں تو وہ اپنے حلقہ کے بزرگِ محترم کی تصدیق اپنے حق میں شائع کریں۔ اگر مولا نا محترم نے ان تنقیدوں کی واضح تصدیق کر دی تو ان شا ءاللہ ان کا تجزیہ کیا جائے گا۔ بصورت دیگر ان کو نظر انداز کیا جائے گا۔
۱۰۔ایک صاحب لکھتے ہیں : خالق کائنات کا عظیم احسان ہے کہ آپ کی تحریروں کے ذریعہ اسلام کا صحیح اور بغیرآ میزش تصور ملا ۔ الرسالہ پڑھنے سے زبان پر تالے پڑ جاتے ہیں ۔ اور دل کھل جاتے ہیں۔ دل آخرت آخرت کہتا ہے اور زبان دوسروں کے لیے سلامتی سلامتی۔ الرسالہ اور آپ کی کتابوں نے مجھے شک و شبہات کے اندھیرے غار سے نکال کر حقیقت کی دنیا میں پہنچا دیا ۔ مجھے آپ کی یہ لائن یاد ہے کہ ہمیں پروگرام نہیں بنانا ہے بلکہ پر وگرام ساز افراد بنانا ہے ۔ مجھے یہ لکھنے میں جھجھک محسوس نہیں ہوتی کہ آپ کی تحریروں کو سمجھنے کے لیے انٹلیکچول برین ہونا چاہیے۔ (الطاف حسین انجینئر ،کشمیر )
۱۱۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں الرسالہ کا تین سال سے مطالعہ کر رہا ہوں۔ اللہ پاک کے کر م سے اس مشن کے ذریعہ میری زندگی خاص انداز میں ڈھل گئی۔ اعراض کے معاملہ میں وہ کچھ پایا جس کی امید نہ تھی کیوں کہ اعراض کا معاملہ پہلے سے معلوم نہ تھا۔ جو لوگ حقیقی طور پر اس خدائی پیغام کو قبول کرتے ہیں ان کی زندگی دنیاوی خوف و خطر سے خالی ہو جاتی ہے۔ میں نے خود اپنی آنکھ سے کشمیر میں اس کا مشاہدہ کیا ہے۔ الرسالہ کے مطالعے سے روز بروز میرے اندر صبر و اعراض کی قوت بڑھ رہی ہے۔ یہ تو ایک دنیاوی طور پر فائدہ مند ثابت ہوا اور دوسرے ایمان اور یقین کے بقا کے لیے نہایت اہم ہے (حاجی رفیق احمد، کشمیر)
۱۲۔"اقوال حکمت" کا ہندی اور انگریزی ترجمہ ہو گیا ہے۔ اس وقت وہ زیر ِطباعت ہے۔
۱۳۔الرسالہ کی خصوصیت یہ ہے کہ جو شخص اس کاقاری بنتا ہے اس کے اندر یہ جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ وہ اس کو پھیلائے ۔ ہزاروں لوگ اس طرح الرسالہ کو خود پڑھتے ہیں اور دوسروں کو بھی پڑھاتے ہیں۔ مثال کے طور پر بی امان اللہ صاحب (بنگلور) الرسالہ کے پیغام سے متاثر ہوئے تو انھوں نے اپنے حلقہ میں تقریباً تین درجن لوگوں کو الرسالہ کا خریدار بنایا۔اس میں انگریزی ریڈر اور اردو ریڈر دونوں شامل ہیں۔
۱۴۔عبد الله حسن چودھری صاحب (احمد نگر) لکھتے ہیں: اللہ کا فضل ہے کہ الرسالہ کے مضامین نہ صرف شہروں میں بلکہ دیہی علاقوں میں بھی ذہنوں کو اپیل کر رہے ہیں۔ اور ایک نئی ذہنی اور اخلاقی بیداری میں معاون بن رہے ہیں۔ ایک تازہ مثال یہ یہ ہے کہ رمضان کے اوقات سحر و افطار کا ایک ہزار پمفلٹ ہمارے ادارہ کی جانب سے چھپوایا گیا ۔ اس میں "اسلامی تعلیمات" سے اقتباس ہندی زبان میں شائع کیا گیا ہے ۔ آپ کی تحریر کو اتنا پسند کیا گیا کہ دوسرے اداروں اور اشخاص نے بھی اپنی طرف سے جو سحر و افطار کے پمفلٹ چھپوائے ، انھوں نے بھی اس میں یہی تحریر چھپوائی۔