شوشہ نہ کہ حقیقت

ایک خبر پڑھی۔ یہ خبر انگریزی اخباروں میں مختصر طور پر اور قومی آواز (یکم فروری ۱۹۹۰) میں زیادہ تفصیل کے ساتھ چھپی ہے ۔ جین مت کے مشہور پیشوا اچاریہ منی سوشیل کمار وشو ہندو پریشد کے سات بانیوں میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے بابری مسجد- رام جنم بھومی کے جھگڑے کو پر امن طور پر طے کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے ۔ اس میں ہندو اور مسلمان دونوں فرقہ کے افراد شریک ہیں۔

"منی سوشیل کمار جی ۲۴ جنوری ۱۹۹۰ کو اپنی کمیٹی کے ۱۳ ممبروں کے ساتھ اجودھیا پہونچے۔ انھوں نےاجودھیا کی "متنازعہ عبادت گاہ" کا تقریباً  ایک گھنٹہ ایک تفصیلی معائنہ کیا ۔ معائنہ کے دوران کمیٹی کے افراد نے اس پر خصوصی توجہ دی کہ عمارت کے دروازہ پر لگے ہوئے کتبہ میں لفظ - مسجد موجود نہیں۔ جین منی اچاریہ سوشیل کمار اور ان کی ٹیم یہاں خیر سگالی کے لیے اور حقائق معلوم کرنے کے لیے آئے تھے ۔ انھوں نے بابری مسجد کے بیرونی اور اندرونی حصہ کو دیکھا۔ متنازعہ عمارت کے دروازہ پر لگے ہوئے پتھر میں فارسی زبان کے کتبہ کا جین منی اور ان کی ٹیم پتھر نے خصوصی معائنہ کیا۔ مبینہ طور پر اس کتبہ میں لفظ "مسجد"  کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ جین منی نے اپنے ساتھ آنے والے ماہرین سے سوال کیا کہ اس کتبہ میں مسجد کا لفظ نہیں ہے ۔ اس کی کیا وضاحت کی جا سکتی ہے ، ماہرین نے اس نکتہ کو اہمیت دی "۔

رائے قائم کرنے کا یہ انداز نہایت غلط ہے ۔ یہ حقائق کو چھوڑ کر شوشہ کی بنیاد پر رائے قائم کرنا ہے۔ بدقسمتی سے یہ انداز موجودہ زمانے میں بہت زیادہ عام ہے۔ وہ مسلمانوں میں بھی اتنا ہی زیادہ پایا جاتا ہے جتناغیر مسلموں میں ۔

اس ذہنیت کا سب سے زیادہ مظاہرہ اختلافی معاملات میں ہوتا ہے ۔ زید کو اگر بکر کی ذات سے اختلاف و عناد پیدا ہو جائے تو اس کے بعد بکر کی زندگی کے تمام قابل ذکر پہلو اس کے لیے نا قابل ذکر اور غیراہم بن جائیں گے ۔ اب زید کی نظر میں ساری اہمیت صرف ایک فرضی شوشہ کو ہو جائے گی جو اتفاق سے وہ بکر کی زندگی میں پالے ۔

یہ طریقہ جس طرح، بابری مسجد کے معاملہ میں غلط ہے اسی طرح وہ دوسرے معاملات میں بھی غلط ہے ۔ وہ مسلمانوں کے لیے بھی اتنا ہی برا ہے جتنا ہندوؤں کے لیے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom