خبر نامہ اسلامی مرکز- 53
1۔الرسالہ کے مضامین خدا کے فضل سے ہر حلقہ اور ہر جماعت کے پرچوں میں نقل کیے جارہے ہیں۔اس طرح وہ ہر حلقہ میں پھیل رہے ہیں اور عام مسلمانوں کے دل کی آواز بنتے جارہے ہیں ۔مثال کے طور پر جمعیۃ علماء ہند کے مؤقر ہفت روزہ الجمعیۃ دہلی نے حسب ذیل مضامین مکمل طور پر اور نمایاں طور پر شائع کیے ہیں :
الجمعیۃ 9فروری 1989 میں تحریک بابری مسجد
الجمعیۃ یکم جون 1989 میں حقیقت بے نقاب
الجمعیۃ 8جون 1989میں تصویر کے دو رُخ
ہم الجمعیۃ کا اور دوسرے ان پرچوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو تعمیری افکار کی بیش از بیش اشاعت میں ہمارا تعاون کر رہے ہیں۔
2۔12مئی 1989 کو نئی دہلی کے پاکستانی سفارت خانے میں ایک خصوصی تقریب ہوئی۔ سفارت خانے کے افسران کے علاوہ شہر کے لوگ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر سفیر پاکستان مسٹر نیاز اے نائک نے تقریر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ صدر اسلامی مرکز کی کتاب پیغمبر انقلاب (انگریزی) کو پاکستان میں ہونے والے انٹر نیشنل سیرت مقابلےمیں اوّل انعام کا مستحق قرار دیا گیا ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ یہ مقابلہ عالمی سطح پر کیا گیا تھا اور انگریزی فرانسیسی ، جرمن، اسپینی ، ترکی ، فارسی وغیرہ زبانوں کی کئی سو کتا بیں ججوں کے سامنے پیش کی گئی تھیں۔ ان میں سے جج صاحبان نے پیغمبر انقلاب (انگریزی) کو اوّل درجہ کی کتاب قرار دیا ۔ اس تقریب کی رپورٹ انگریزی، ہندی ، اردو اخبارات میں 13 مئی کو شائع ہوئی۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ہفت روزہ نئی دنیا ، 26 مئی 1989
3۔اسلامی مرکز اور الرسالہ کے مشن کے بارےمیں عالمی سطح پر جاننے کا شوق بڑھ رہا ہے۔ 25 مئی 1989 کو مرکز میں آسٹریلیا کی ایک ٹی وی ٹیم آئی۔ وہ صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لینا چاہتی تھی ۔ مگر اس وقت صدر اسلامی مرکز ایک سفر میں تھے ، اس لیے انٹرویو نہ لیاجاسکا۔ تاہم وہ مرکز کا انگریزی لٹریچر اپنے ساتھ لے گئے ۔
4۔الرسالہ کے مضامین اپنی عمومی پسندیدگی کی بنا پر نہ صرف اردو اخبارات اور رسائل میں نقل ہو کر وسیع پیمانے پر پھیل رہے ہیں بلکہ دوسری زبانوں کے پرچوں میں بھی ترجمہ ہو کر شائع کیے جارہے ہیں۔ مثلاً گوالیار کے ہندی روز نامہ دیش بندھو (مئی 1989) نے الرسالہ کا ایک مضمون شائع کیا ہے جس کا عنوان ہے "رمضان" یہ ہندی ترجمہ محمد انوار الحق صدیقی ایم اے نے کیا تھا۔
5۔غازی آباد سے ایک ہندی ہفتہ وار نکلتا ہے جس کا نام ہنڈن پَتھ ہے ۔ اس نے "صدائے حق" کے نام سے ایک مستقل کالم شروع کیا ہے۔ اس کے تحت ہر ہفتہ الرسالہ کا کوئی مضمون ہندی میں ترجمہ کر کے شائع کیا جاتا ہے۔ ہندی ترجمہ کا کام مسٹرایس ایس بھٹناگر انجام دے رہے ہیں ۔
6۔مولانا امیر اللہ خان (محبوب نگر) لکھتے ہیں : آپ کی نئی کتاب "دین کامل "کے مطالعے کا اتفاق ہوا ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے قلم میں سحر رکھا ہے ۔ جو آپ کی تحریر پڑھتا ہے مسحور ہو جاتا ہے۔" دین کامل" دین کی کامل ترین ترجمانی ہے جو عصری اسلوب میں کی گئی ہے اور اسلام اور مسلمانوں کی بقاء و ترقی اور دین اسلام کی اشاعت کا اہم ترین تقاضا دعوتی شعور اور عملِ دعوت ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر منفرد اور اچھوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔
7۔الرسالہ کا تعمیری مشن خدا کے فضل سے دن بدن لوگوں کے ذہنوں پر چھاتا جارہا ہے۔ بہت سے لوگوں نے اپنی بولیاں بدل دی ہیں ۔ وہ لوگ جو اس سے پہلے شکایت اور احتجاج کو کام سمجھ رہے تھے اب وہ اپنے آپ کو دفاعی پوزیشن میں محسوس کرنے لگے ہیں ۔ اس کا اظہار مختلف صورتوں میں سامنے آرہا ہے ۔ مثلاً ایک مشہور مسلم رہنما نے اپنی ایک تقریر میں کہا: "میں ببانگ ِدہل اعلان کرتا ہوں کہ ہم لوگ جو شکایت کرتے ہیں وہ شکایت بجا ہے۔ ہم شکا یت کرتے رہیں گے ۔ شکایت کرنا ہمارا حق ہے۔ ہم کو یہ حق ہے کہ اپنے قومی جلسوں میں اپنی مجلسوں میں اور اخباروں کے کالموں میں اس بات کی شکایت کریں کہ ہمارا فلاں حق نہیں مل رہا ہے۔ ہمارے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے۔ ہم اپنی حکومت سے شکایت کرتے رہیں گے اور سو بار کریں گے ۔ ہمیں اپنی آواز بلند کرنے کا حق ہے۔ ہم ہمیشہ انتظامیہ اور حکمران جماعت سے شکایت کریں گے"۔ (25 مئی 1989) مقرر کے یہ الفاظ واضح طور پر دفاعی نفسیات کے تحت نکلے ہوئے الفاظ ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے شکایتی سیاست میں اپنا یقین کھو دیا ہے اور اب لفظوں کے سہارے دوبارہ اس کو بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
8۔کچھ نئی انگریزی ، ہندی اور اردوکتا بیں اس وقت پریس میں ہیں ۔ اردو میں دو نئی کتابیں چھپ رہی ہیں (1) اسلام دور جدید کا خالق (2) اقوالِ حکمت ۔
9۔ایک کشمیری نوجوان لکھتے ہیں : اللہ کا شکر و احسان ہے کہ اسلام کو صحیح طور پر سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہوں۔ میرے شبہات ختم ہو گئے ہیں اور یہ سب آپ کی اعلیٰ تحریروں کا کرشمہ ہے ۔ مسلم نو جوانوں کو کسی عالم کا کوئی لٹریچر بدل نہیں سکتا سوا تذکیر القرآن کے ۔ یقینا ً اس وقت سب سے اہم کام مسلم نوجوانوں کو تذکیر قر آن کی طرف زیادہ سے زیادہ راغب کرنا ہے۔ بے شک تذکیر القرآن اپنی نوعیت کی پہلی تفسیر ہے جس میں قرآن کا اصلی مقصد (ہدایت و نصیحت )سامنے لایا گیا ہے۔ اب میں الرسالہ کی ایجنسی لے رہا ہوں ۔ الرسالہ کے مضامین بہت معنی خیز اور بہترین ہوتے ہیں ۔ الرسالہ کے سفرنامے سے ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ (انجینئرالطاف حسین ، مٹن)
10۔ایک صاحب لکھتے ہیں : آپ لوگوں کو سنجیدگی اور حوصلہ مندی کی طرف بلاتے ہیں۔ میں نے آپ کی کتابیں پڑھیں ۔ آپ دور ِحاضر میں منفرد شخصیت رکھتے ہیں جو حقائق کی طرف ذہنوں کو متوجہ کرتے ہیں۔ حالاں کہ دنیا میں بے شمارقائدین ہیں جو کہتے ہیں کہ آنکھ بند کرو اور چٹان سے ٹکرا جاؤ اور پھر دیکھو کا میابی تمہارے قدم چومتی ہے۔ چناں چہ ہم چٹان سے ٹکرا جاتے ہیں اور پھر کبھی سر نہیں اٹھا سکتے۔ لیکن آپ کا انداز انتہائی معنی خیز اور دلوں میں اترنے والا ہوتا ہے۔ اس سے متاثر ہوکر میں نے طے کیا ہے کہ میں الرسالہ کی ایجنسی قائم کروں اور دس پرچے ہرماہ منگا کر پھیلاؤں (سید فرید الحسن ہاشمی ، حیدر آباد)
11۔ ایک نئی کتاب زیرِ طبع ہے ۔ اس کا نام ہوگا : رشدیات : شتم ِرسول کا مسئلہ ۔ اس کتاب میں زیر بحث موضوع پر سنت رسول کی روشنی میں تفصیلی نظر ڈالی گئی ہے ۔