فخر نہیں

5مئی1989 کو جمعہ کا دن تھا۔ میں نے دہلی  کی ایک بڑی مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھی۔ امام صاحب نےخطبہ سے پہلے تقریباً 20 منٹ تک ایک پر جوش تقریر کی۔ اس میں انھوں نے کہا :

ہم کو فخر ہونا چاہیے کہ ہم ایک اللہ کو ماننے والے ہیں

یہ جملہ موجودہ زمانےکے مسلمانوں کی نفسیات کی نہایت صحیح ترجمانی کر رہا ہے ۔ آج کل کے مسلمان ، خاص طور پر ان کا رہنما طبقہ ، تقریباً  سب کا سب اسی نفسیات میں مبتلا ہے ۔ وہ اسلام کو اپنے لیے فخر کی چیز سمجھتا ہے۔ یہ بلاشبہ گمراہی ہے۔ بلکہ یہی موجودہ زمانے میں مسلمانوں کی تمام خرابیوں کی اصل جڑ ہے۔ اور یہی وہ چیز ہے جس نے موجودہ زمانے میں ان کو خدا کی مدد سے محروم کر رکھا ہے۔ چناں  چہ   مسلمانوں کے درمیان انتہائی بڑی بڑی تحریکیں اٹھتی ہیں۔ مگر وہ ان کی بربادی کے سوا کسی اور چیز میں اضافہ نہیں کر تیں۔

مذکورہ جملہ میں کیا غلطی ہے ، اس کو ایک مثال سے سمجھا جا سکتا ہے۔ فرض کیجئے کہ کچھ لوگ چل رہے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہاں ان کے لیے کوئی خطرہ نہیں۔ وہ اطمینان کے ساتھ چلے جارہے ہیں کہ ان میں سے ایک شخص کی نظر اچانک قریب کی ایک جھاڑی پر پڑتی ہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ وہاں ایک زندہ شیر کھڑا ہوا ہے۔ اس وقت آدمی کی زبان سے کیا الفاظ نکلیں گے کیاوہ کہے گا کہ :

ہم کو فخر ہونا چاہیے کہ ہم اس وقت ایک زندہ شیر کے سامنے ہیں

ظاہر ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔ شیر کو دیکھ کر آدمی کے اوپر ہیبت طاری ہوتی ہے۔ اور جو چیز ہیبت طاری کرے، اس کے بارے میں اس کے اندر عجز کا احساس جاگے گانہ کہ فخر کا احساس ۔ یہی معاملہ زیادہ بڑے پیمانے پر اللہ کا ہے جو شیر کا خالق ہے۔ اللہ ایک ایسی ہستی ہے جو سب کے اوپر ہے جو سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ ایسی ایک ہستی کا یقین آدمی کے اندر عجز اور تواضع کا جذبہ پیدا کرے گا نہ کہ فخر اور ناز کا جذبہ۔

قرآن اللہ تعالیٰ کا تعارف ہے ۔ اللہ کی ہستی کیا ہے ، سارا قرآن اس کے بیان سے بھرا ہوا ہے یہاں اس سلسلے میں قرآن سے چند آیتیں نقل کی جاتی ہیں۔

اللہ ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ زندہ ہے ۔ سب کو تھامے ہوئے ہے۔ اس کو نہ اونگھ لگتی۔ اور نہ نیند آتی ۔ زمین میں اور آسمانوں میں جو کچھ ہے اسی کا ہے ۔ کون ہے جو اس کے سامنے بغیر اس کی اجازت کے سفارش کر سکے ۔ جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے سب کا اسے علم ہے۔ اس کے علم کے کسی گوشہ پر بھی کوئی شخص حاوی نہیں ہو سکتا مگر جو وہ چاہے۔ اس کا اقتدار آسمانوں اور زمین پر چھایا ہوا ہے۔ ان کی نگہبانی اس کے لیے تھکا دینے والا کام نہیں۔ وہی سب سے اوپر ہے ، وہی سب سے بڑا ہے (البقرہ:255)

 تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس کے معاملات درست رکھو، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم مومن ہو۔ ایمان والے تو وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل لرز جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں (الانفال1-2:)

اور لوگوں نے اللہ کی قدر نہ کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے ۔ اور زمین ساری اس کی مٹھی میں ہو گی قیامت کے دن اور تمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوں گے۔ وہ پاک اوربرتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں (الزمر:67)

 اس طرح کی کتنی ہی آیتیں قرآن میں شروع سے آخر تک موجود ہیں جو اللہ کا تعارف ایسےانداز میں کراتی ہیں کہ ان کو پڑھ کر آدمی لرز اٹھے، اللہ کے عظمت و جلال سے اس پر ہیبت طاری ہو جائے ۔ قرآن میں یہ بات تو کثرت سے مذکور ہے کہ اللہ پر ایمان والے اللہ کی یاد سے کانپ اٹھے ہیں، اس کے ذکر سے ان کے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ مگر یہ بات سارے قرآن میں کہیں نہیں کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو اللہ پر فخر ہونا چاہیے ۔

حقیقت یہ ہے کہ خدا کے ماننے والوں نے ابھی خدا کو نہیں مانا ۔ اگر وہ خدا کو ماننے والے ہوتے تو خدا کا تصور ان کے اندر عجز اور تواضع کی کیفیت پیدا کرتا ۔ خدا کا نام لیتے ہوئے ان کی زبان کانپ اٹھتی  ، نہ کہ  خدا کانام لے کر وہ فخر و ناز  کی باتیں کرنے لگیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom