کہاں سے کہاں
مسٹر ہیم وتی نندن بہوگنا ہندستان کے ایک مشہور سیاسی لیڈر تھے۔ وہ امریکہ میں کلیولینڈ (Cleveland) کے اسپتال میں زیر علاج تھے ۔ 17مارچ 1989 کو اسپتال ہی میں ان کا انتقال ہو گیا۔ بوقتِ انتقال ان کی عمر 70 سال تھی ۔
ٹائمس آف انڈیا (18) مارچ 1989 صفحہ (13) میں ان کے حالات درج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مسٹر بہوگنا نے اپنی زندگی میں غیر معمولی سیاسی شہرت حاصل کی ، اور آخر میں تقریبا ً تنہائی کی حالت میں ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کے تمام دوست ایک کے بعد ایک انھیں چھوڑتے چلے گئے۔ ان کے سیاسی شریکِ کار ان سے جدا ہو گئے ۔ اور، 45 سالہ سیاسی زندگی کے آخر میں ، انھوں نے اپنے آپ کو تنہائی کے بیابان میں پایا :
One by one, his friends left him, his political allies deserted him and, at the end of a political career spanning 45 years, he found himself in near wilderness (p. 13).
تبصرہ نگار نے یہاں مسٹر بہوگنا کاجو انجام بتایا ہے ، وہی انجام وسیع تر پیمانے پر ہر شخص کا ہونے والا ہے ۔ اس دنیا میں ہر آدمی شاندار" 45 "سالہ زندگی گزار رہا ہے، صرف اس لیے تاکہ اچانک اس کی شاندار زندگی کا خاتمہ ہو جائے اور وہ موت کے دروازے سے گزار کر خدا کی عدالت میں پہنچا دیا جائے۔
اس دنیا میں ہر آدمی کو" 45سال "ملتے ہیں۔ یہ مدت اس لیے نہیں ہے کہ وہ اپنا شاندار سیاسی کیریر بنائے ۔ وہ صرف اس لیے ہے کہ آدمی آنے والے مستقبل کی ابتدائی تیاری کریں۔ جو لوگ اپنے" 45سال "کو تیاری کا ابتدائی وقفہ سمجھیں اور اس کے لیے اسے استعمال کریں وہ آنے والے مستقل مرحلےمیں کامیاب رہیں گے ۔ اس کے برعکس جو لوگ اپنے " 45 سال" ہی کو سب کچھ سمجھ لیں ، ان کا حال اس انسان کا سا ہو گا جو بیج ڈالنے سے پہلے پھل حاصل کرنا چاہے۔ایسے شخص کے لیے آنے والی دنیا میں ابدی ناکامی کے سوا کوئی اور چیز مقدر نہیں ۔
کیسا عجیب ہے انسان کا شاندار حال ، اور کیسا غیر شاندار ہے اس کا آخری مستقبل ۔