بے فائدہ معرکہ آرائی

پیغمبر ِاسلام صلی اللہ علیہ وسلم آغاز نبوت کے بعد تیرہ سال تک مکہ میں رہے۔ وہاں مقدس کعبہ کے اندر360 بت رکھے ہوئے تھے ۔ آپ روزانہ عبادت کے لیے کعبہ میں جاتے تھے۔ مگر آپ نے کبھی ایسا نہیں کیا کہ تنہا یا اپنے ساتھیوں کولے کر بتوں کو نکالیں اور ان کو توڑ کر پھینک دیں۔ آپ وقتی طور پر ایسا کر سکتے تھے۔ لیکن اگر آپ ایسا کرتے تو یقینی تھا کہ مکہ کے مشرکوں سے بے نتیجہ ٹکراؤ ہوتا۔ مزید یہ کہ وہ لوگ اگلے ہی دن دوسرے بتوں کو لاکر وہاں رکھ دیتے اور مسلمان انھیں روک نہ پاتے مگر ہجرت کے بعد جب مکہ فتح ہو گیا اورمکہ میں آپ کا اقتدار قائم ہو گیا تو آپ نے پہلا کام یہ کیا کہ تمام بُتوں کو وہاں سے نکال کر پھینک دیا اور کعبہ کو مقدس عبادت گاہ کی حیثیت سے دوبارہ قائم کردیا ۔

اس سے معلوم ہوا کہ پیغمبر اسلام کا طریقہ نتیجہ رخی (Result-oriented) طریقہ ہے۔ آپ کا طریقہ یہ ہے کہ صرف اس وقت اقدام کیا جائے جب کہ اقدام کو نتیجہ خیز بنانے کا امکان پیدا ہو چکا ہو۔ ایسا اقدام ہرگز نہ کیا جائے جو صرف بے فائدہ ہنگامہ آرائی کر کے ختم ہو جانےوالا ہو۔

موجودہ زمانے کے مسلمانوں کو دیکھئے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے سیرت رسول کے اس پہلو سے کوئی سبق نہیں لیا۔ موجودہ زمانےکے مسلمانوں کی تمام کارروائیاں اس طریق رسول کے سراسر خلاف ہیں ۔ 1831 میں پنجاب کے رنجیت سنگھ کے خلاف اٹھنے والے شہیدوں سے لے کر1988 میں اجودھیا کی بابری مسجد کے لیے دھوم مچانے والے غازیوں تک سب جو کچھ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، اس کو ایک لفظ میں ، بے فائدہ معرکہ آرائی کہا جا سکتا ہے ۔ اس مدت میں مسلمانوں کے تمام اقدامات یک طرفہ طور پر مسلمانوں کی بربادی پر ختم ہوئے ۔ وہ ان کو کوئی مثبت فائدہ نہ دے سکے ۔

اس قسم کے ہنگامے یقینی طور پر پیغمبر کی سنت کے مطابق نہیں۔ وہ جھوٹی ہنگامہ بازی اور بے معنی معرکہ آرائی کے خانے میں جانے والی کارروائیاں ہیں نہ کہ سنت رسول کی سچی پیروی کے خانےمیں لکھا جانے والا عمل ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom