امت مسلمہ کا فائنل رول
The Final Role of Muslim Ummah
قرآن و حدیث کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ امت مسلمہ کی تاریخ میں دو بڑے رول مقدر ہیں۔ ایک وہ رول جو اصحاب رسول کے ذریعہ انجام پایا۔ دوسرا وہ رول جس کے لیے حدیث میں اخوان رسول (مسند احمد، حدیث نمبر 12579) کے الفاظ آئے ہیں۔ تاریخ میں کوئی بڑا رول ہمیشہ لمبے تاریخی عمل کا نقطۂ انتہا (culmination) ہوتا ہے۔ اصحاب رسول کا رول اس تاریخ کا نقطۂ انتہا تھا، جو پیغمبر ابراہیم کے ذریعہ قدیم مکہ میں ساڑھے چار ہزار سال پہلے شروع ہوا، اور ساتویں صدی عیسوی میں اپنے نقطۂ انتہا (culmination) کو پہنچا۔ اصحابِ رسول وہ لوگ ہیں، جنھوں نے اس لمبے تاریخی عمل (historical process) کے ذریعہ پیدا ہونے والے حالات کو اپنی غیر معمولی جد و جہد کے ذریعہ اویل (avail) کیا۔
رسول اور اصحاب رسول کے ذریعہ تاریخ کا دوسرا عمل (process) شروع ہوا۔ یہ دوسرا تاریخی عمل مختلف حالات سے گزرتا ہوا، بیسویں صدی میں اپنے نقطۂ انتہا تک پہنچا۔ ماڈرن سیویلائزیشن اپنی حقیقت کے اعتبار سے اسی تکمیلی مرحلہ کا نام ہے۔ وہ تکمیلی مرحلہ جس میں توحید کے مشن کے لیے یہ ممکن ہوگیا کہ آفاق و انفس کی آیات (فصلت53:) بالفاظ دیگر سائنس کی دریافت کردہ دلائل ظاہر ہوں، جس کے ذریعہ توحید کو ناقابل انکار حقائق کی روشنی میں لوگوں کے لیے مبرھن کیا جاسکے۔