امت کا انقلابی رول
قدیم زمانے میں امت محمدی کا رول یہ تھا کہ وہ دنیا سے شرک کاخاتمہ کرے۔ شرک یعنی بت پرستی کا خاتمہ کس اعتبار سے مطلوب تھا۔ بت پرستی کے کلچرکےاعتبار سے نہیں ،بلکہ اس کی فکری اساس (intellectual base) کے اعتبار سے۔ قدیم زمانے میں ہزاروں سال کے نتیجے میں لوگوں نے یہ تصور قائم کرلیا تھا کہ نیچر (مظاہر فطرت) کے اندر خدائی صفات (divinity) موجود ہے۔ یہی شرک کی فکری اساس تھی۔ قرآن ایک توحید کی کتاب ہے، جو شرک کے تصور کا بے بنیاد ہونا ثابت کرتا ہے۔ امت محمدی نے قرآن کی مدد سے یہ کیا کہ نیچر اور خدائی، دونوں کو ایک دوسرے سے الگ (detach) کردیا۔ اس کے بعد افکار کی دنیا میں رکاوٹ کا خاتمہ ہوگیا، اور پھر فطری طور پر ہر قسم کی ترقیوں کا دروازہ کھل گیا۔
اب ہم اکیسویں صدی میں ہیں۔ تقریباً پانچ سو سال کے عمل کےدوران ایک نئی فکری گمراہی وجود میں آئی ہے، یعنی الحادی فکر کا ظاہرہ۔ موجودہ زمانے میں مغرب کی قیادت میں سائنس کا علم وجود میں آیا، یعنی نیچر (فطرت) کے مطالعے کا علم۔ اس کے نتیجے میں وہ قوانین دریافت ہوئے جو نیچر میں ابتدائے تخلیق سے چھپے ہوئے تھے۔ پھرانسان کو ٹکنالوجی (technology) کا علم ہوا، جس سے پانچ سو سال پہلے کا انسان بالکل بے خبر تھا۔
سائنسی علم کیا ہے۔ یہ تخلیق (creation) میں چھپے ہوئے قوانین کو دریافت کرنے کا نام ہے۔ سائنس کے آغاز میں ایسے اسباب پیش آئے کہ انسان نے دوبارہ ایک غلطی کی۔ اس نے فکری طور پر خالق کو تخلیق سے الگ کردیا۔ انسان نے تخلیق (creation)کا نہایت وسیع مطالعہ کیا۔ لیکن یہ سارا مطالعہ خالق کے حوالےکے بغیر تھا۔ اس کے نتیجے میں علم کی دنیا میں ایک نئی برائی پیدا ہوئی، اور وہ تھی خالق (Creator) کو تخلیق (creation) سے الگ (detach) کردینا۔ اب امت محمدی کے اہل علم حضرات کا یہ کام ہے کہ وہ اس غلطی کی تصحیح کریں۔ وہ دنیا کو بتائیں کہ تخلیق کوئی الگ چیز نہیں ہے، وہ خالق کےتخلیقی عمل کا نتیجہ ہے۔
یہ ایک اہم تاریخی رول ہے، جو موجودہ زمانے میں مذہبی طبقے کے لیے مقدر ہے۔ مسیحی اہل علم نے اس عمل کا آغاز کردیا ہے۔ مسیحی اہل علم نے اس موضوع پر بڑی تعدادمیں کتابیں اور مقالے تیار کرکے شائع کیے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم کتاب وہ ہے، جو سائنس کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے چالیس امریکن سائنس دانوں کے مضامین پر مشتمل ہے۔ وہ کتاب یہ ہے:
The Evidence of God in an Expanding Universe, edited by John Clover Monsma (G. P. Putnam's Sons, 1958, pp. 250)
دوبارہ امت محمدی کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس فتنۂ الحاد کی فکری اساس کو بے بنیاد ثابت کریں۔ ان کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ قرآن کے ذریعہ اس فتنۂ الحاد کا خاتمہ کریں، جیسا کہ اس سے پہلے انھوں نے قرآن کی مدد سے فتنۂ شرک کا خاتمہ کیا تھا۔ اس معاملے میں ان کو مسیحی اہل علم کا احسان مند ہونا چاہیے کہ انھوں نے اس موضوع پر بقدر ضرورت ابتدائی کام انجام دے دیا ہے۔ اب امت محمدی کا کام یہ ہے کہ وہ اس کام کو تکمیل تک پہنچائے، اور اسی کے ساتھ ہر زبان میں قرآن کے ترجمہ کو تیار کرکے تمام انسانوں کے لیے اس کی رسائی ممکن بنادے۔