بے نقص کائنات
کائنات مکمل طور پر ایک بے نقص (zero-defect)کائنات ہے۔قرآن میں کائنات کے اس پہلو کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہےَ ۔ ان آیتوں کا ترجمہ یہ ہے: یعنی جس نے بنائے سات آسمان درجہ بدرجہ، تم رحمٰن کے بنانے میں کوئی خلل نہیں دیکھو گے، پھر نگاہ ڈال کر دیکھ لو، کہیں تم کو کوئی خلل نظر آتا ہے (ہَلْ تَرَى مِنْ فُطُور) ۔ پھر بار بار نگاہ ڈال کر دیکھو، نگاہ ناکام تھک کر تمہاری طرف واپس آجائے گی (67:3-4)۔
قرآن کی اس آیت میں کائنات کوبے فطور (flawless) کہا گیا ہے ۔ جس وقت قرآن میں یہ آیت اتری، اس وقت انسان کو معلوم نہ تھا کہ کائنات ایک بے نقص کائنات ہے۔ انسان سورج چاند کو دیکھتا تھا، سمندروں اور پہاڑوں کو دیکھتا تھا۔ اس سے اس کے اندر ایک تحیر کا احساس (sense of awe) پیدا ہوجاتا تھا۔ اس سے کائنات کی پرستش (nature worship) کا تصور پیدا ہوا۔ خالق کا جو اصل مقصود تھا، وہ یہ تھا کہ انسان کائنات کے بے فطور (flawless) پہلو کو جانے ، اور اس طرح خالق کی قدرت کو دریافت کرے۔ مگر ہزاروں سال تک کائنات کا یہ پہلو غیردریافت شدہ بنا رہا۔
پچھلے تقریباً چار سو سال کے درمیان سائنس کے میدان میں جو دریافتیں ہوئی ہیں، انھوں نے پہلی بار انسا ن کو بتایا کہ کائنات میں کمال درجے کی معنویت پائی جاتی ہے۔ کائنات ویل پلانڈ (well planned) کائنات ہے، کائنات ایک ویل مینجڈ (well managed) کائنات ہے، کائنات ایک ویل ڈیزائنڈ (well designed) کائنات ہے، کائنات ایک ویل ڈسپلنڈ (well disciplined) کائنات ہے۔ اب سائنسداں عام طور پر یہ مانتے ہیں کہ کائنات ایک انٹلجنٹ کائنات (intelligent universe) ہے۔ حتی کہ اب یہ ایک باقاعدہ موضوع بن گیا ہے، جس پر بہت سی کتابیں اور رسالے شائع کیے جارہے ہیں۔
نیوٹن کے زمانے میں کائنات کو ایک میکینیکل کائنات کہا جاتا تھا۔ لیکن مزید ریسرچ سے یہ نظریہ غلط ثابت ہوگیا۔ سائنس کے مختلف شعبوں میں جو ریسرچ ہوئی ہے، اس سے اب یہ بات تقریباً واقعہ (fact) بن چکی ہے کہ کائنات ایک ذہین کائنات (intelligent universe) ہے۔ کائنات کو ذہین کائنات ماننے کے بعد یہ معاملہ ایک لفظی مسئلہ بن جاتا ہے۔ کائنات کو ذہین کائنات ماننا دوسرے لفظوں میں یہ ماننا ہے کہ یہ کائنات ایک ذہین خالق کی تخلیق ہے۔ اس کے سوا اس کا کوئی اور مفہوم نہیں ہوسکتا۔ اس موضوع پر غالباً پہلی باقاعدہ کتاب فریڈ ہائل (Fred Hoyel) کی تھی، جس کا نام تھا ذہین کائنات:
The Intelligent Universe: A New View of Creation and Evolution (1983)
مگر اب ذہین ڈزائن کے موضوع پر بڑی تعداد میں کتابیں اورمقالے چھپ چکے ہیں۔ ان کتابوں اور مقالات کو کسی بڑی لائبریری میں یا انٹر نیٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔