انسان کی مسلسل حفاظت

قرآن میں انسان کے بارے میںایک حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: قُلْ مَنْ یَکْلَؤُکُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ مِنَ الرَّحْمَنِ بَلْ ہُمْ عَنْ ذِکْرِ رَبِّہِمْ مُعْرِضُونَ (21:42)۔ قرآن کو ماننے والےساتویں صدی عیسوی سے اس کو مانتے تھے۔ لیکن ان کا ماننا بطور عقیدہ تھا، وہ ایک معلوم حقیقت کے طور پر نہ تھا۔ فلکیاتی سائنس نے پہلی بار اس کو بطور حقیقت کے دریافت کیا۔ اس بارے میں قرآن کے ماننے والوں کا عقیدہ واقعاتی طور پر ایک معلوم حقیقت بن گیا۔ سائنس کے مطابق، زمین اپنی جسامت کے اعتبارسے کائنات میں ایک ذرے سے بہت زیادہ کم ہے،مگراس کے باوجودوہ ہماری تمام معلوم دنیاؤں میں اہم ترین ہے،کیونکہ ا س کے اوپرحیرت انگیزطورپروہ حالات مہیاہیں، جوہمارے علم کے مطابق اس وسیع کائنات میں کہیں نہیں پائے جاتے۔

سب سے پہلے زمین کی جسامت کولیجئے ،اگراس کاحجم کم یازیادہ ہوتاتواس پرزندگی محال ہوجاتی۔ مثلًاکرۂ زمین،اگرچاند اتناچھوٹاہوتا،یعنی اس کاقطرموجودہ قطرکی نسبت سے ایک چوتھائی 1/4ہوتاتواس کی کشش ثقل، زمین کی موجودہ کشش کا 1/6 رہ جاتی ، کشش کی اس کمی کانتیجہ یہ ہوجاتاکہ ہماری دنیاپانی اورہواکواپنے اوپرروک نہ سکتی ،جیساکہ جسامت کی اسی کمی کی وجہ سے چاندمیں واقع ہواہے۔چاندپراس وقت نہ توپانی ہے ،اورنہ کوئی ہوائی کرہ ہے۔ہواکاغلاف نہ ہونے کی وجہ سے چاند رات کے وقت بیحد سرد ہوجاتا ہے، اوردن کے وقت تنورکے مانندجلنے لگتاہے۔ اسی طرح کم جسامت کی زمین کشش کی کمی کی وجہ سے پانی کی اس کثیرمقدارکوروک نہ سکتی جوزمین پرموسمی اعتدال کوباقی رکھنے کاایک اہم ذریعہ ہے،اوراسی بناپرایک سائنس داں نے اس کوعظیم توازنی پہیہ (Great Balance Wheel) کانام دیاہے، اورہواکاموجودہ غلاف اڑکرفضامیں گم ہوجاتاتواس کاحال یہ ہوتاکہ اس کی سطح پردرجہ حرارت چڑھتاتوانتہائی حدتک چڑھ جاتا،اورگرتاتوانتہائی حدتک گرجاتا۔اس کے برعکس اگرزمین کاقطر موجودہ زمینی قطر کے مقابلے میں دگناہوتاتواس کی کشش ثقل بھی دگنی بڑھ جاتی، کشش کے اس اضافہ کانتیجہ یہ ہوتاکہ ہوا،جواس وقت زمین کے اوپرپانچ سومیل کی بلندی تک پائی جاتی ہے،وہ کھنچ کربہت نیچے تک سمٹ جاتی ،اس کے دباؤ میں فی مربع انچ 15تا30پونڈکااضافہ ہوجاتا،جس کانتیجہ مختلف صورتوں میں زندگی کے لئے نہایت مہلک ثابت ہوتا،اوراگرزمین کی جسامت سورج کےبرابر ہوتی اوراس کی کثافت برقرار رہتی تواس کی کشش ثقل دیڑھ سوگنابڑھ جاتی ،ہواکے غلاف کی دبازت گھٹ کرپانچ سومیل کے بجائے صرف چارمیل رہ جاتی ،نتیجہ یہ ہوتاکہ ہواکادباؤ ایک ٹن فی مربع انچ تک جاپہنچتا،اس غیر معمولی دباؤ کی وجہ سے زندہ اجسام کانشوونماممکن نہ رہتا،ایک پونڈوزنی جانورکاوزن ایک سوپچاس پونڈہوجاتا،انسان کاجسم گھٹ کرگلہری کے برابرہوجاتا،اوراس میں کسی قسم کی ذہنی زندگی ناممکن ہوجاتی ،کیونکہ انسانی ذہانت حاصل کرنے کے لئے بہت کثیر مقدار میں اعصابی ریشوں کی موجودگی ضروری ہے، اوراس طرح کے پھیلے ہوئے ریشوں کانظام ایک خاص درجہ کی جسامت ہی میں پایاجاسکتاہے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom