یکساں انجام
کارل مارکس کی لڑکی لورا (Laura) اور اس کے داماد پال لا فراگ (Paul Lafargue) نے ۱۹۱۱ میں اجتماعی خودکشی کرلی تھی ۔ اس خود کشی کا سبب مفلسی تھا۔ اشتراکی مفکر نے اپنے مشن کی تبلیغ میں اپنا سارا اثاثہ ختم کر دیا تھا۔ اس کے بعد اس کی بیٹی اور داماد کے معاشی حالات بے حد سخت ہو گئے ۔ آخر کاردونوں نے تنگ آکر بیک وقت اپنے آپ کو ہلاک کر لیا۔
کارل مارکس کی وفات کے بعد اس کے اشتراکی خیالات روس میں پھیلے ۔ یہاں تک کہ روس میں اشتراکی انقلاب آگیا۔ ولادیمیر لینن پہلی اشترا کی ریاست کا پہلا وزیر اعظم بنا ۔ وہ اپنے وقت کا سب سے زیادہ طاقت ور حکمراں تھا جو ایک وسیع ملک پر مکمل کنٹرول رکھتا تھا۔ ۲۱ جنوری ۱۹۲۴ کواس کا انتقال ہو گیا۔
وفات سے پہلے لینن پر فالج کا حملہ ہوا ۔ ایک عرصہ تک وہ اس طرح اپنے کمرہ میں پڑا رہا کہ وہ نہ ٹھیک طرح چل سکتا تھا اور نہ کچھ بول سکتا تھا۔ آخر کار زندگی سے عاجز آکر اس نے جوزف اسٹالن کو خط لکھا کہ وہ اس کو تھوڑی سی پوٹاشیم سائنائڈ (Potassium cyanide) فراہم کرے تاکہ وہ اس کو کھا کر اپنا خاتمہ کر سکے۔ واضح ہو کہ پوٹاشیم سانا ئڈ نہایت مہلک زہر ہے ۔ منہ میں داخل ہوتے ہی وہ آدمی کا خاتمہ کر دیتا ہے۔
یہ انکشاف روس کے ممتاز ناول نگار الکزینڈربک (Alexander Bek) کے ذاتی آثار سے ہوا ہے۔ ان کے ذاتی آثار میں لینن اور اسٹالن کی وہ تحریر مل گئی ہے جس سے مذکورہ واقعہ کی تصدیق ہوتی ہے (ٹائمس آف انڈیا ، ۲۳ اپریل ۱۹۸۹ ، صفحہ ۱۶)
یہ واقعہ نہایت سبق آموز ہے ۔ وہ زندگی کی حقیقت کو بتا رہا ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دنیا میں غریبی اور امیری ، محکومیت اور حاکمیت دونوں اضافی چیزیں ہیں ۔ ایک دولت مند آدمی بھی بالآخر اسی بے کسی کے مسئلہ سے دو چار ہوتا ہے جس سے ایک غریب اور مفلس آدمی کو سابقہ پیش آتا ہے۔
یہاں ایک اور دوسرے میں کوئی حقیقی فرق نہیں۔