نیند ایک نعمت
موجودہ زمانے میں نیند کا سائنسی مطالعہ کیا گیا ہے ۔ امریکہ (نیویارک) سے ایک سائنٹفک جرنل شائع ہوتا ہے جس کا نام نیند (Sleep) ہے ۔ یہ جرنل جس ادارےسے نکلتا ہے اسکا نام حسب ذیل ہے :
Association of Professional Sleep Societies
امریکہ میں جو لوگ نیند کے اکسپرٹ سمجھے جاتے ہیں ان میں سے ایک ڈاکٹر جیمز اے ہارن James A. Horne) ہیں۔ انھوں نے نیند سے متعلق سائنسی انداز سے ریسرچ کی ہے اور اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ ان کی رپورٹ نیو یارک ٹائمز میں چھپی ہے جس کا خلاصہ ٹائمس آف انڈیا (۲۴ جنوری ۱۹۸۹ )میں مختصر طور پر شائع ہوا ہے۔ اس کا عنوان یہ ہے کہ سوؤ ، اگر تم تخلیقی بننا چاہتے ہو :
Sleep-if you want to be creative.
ڈاکٹر جیمز ہارن کا کہنا ہے کہ نیند کے متعلق نئی دریافتیں بتا رہی ہیں کہ نیند کا ایک خاص عمل یہ ہے کہ وہ انسان کے دماغ میں شعور سے ہونے والی ٹوٹ پھوٹ کو درست کرتی ہے :
The new findings seemed to support the view that one primary function of sleep is to "repair the cerebral cortex from the wear and tear of consciousness."
عام تجربہ یہ ہے کہ آدمی شام کو تھکا ہوا ہوتا ہے ۔ دن بھر کے واقعات و حوادث اس کے ذہن میں تناؤ کی کیفیت پیدا کر دیتے ہیں۔ وہ مرجھائی ہوئی روح کے ساتھ بستر پر لیتا ہے ۔ مگر چند گھنٹے سوکر جب وہ صبح کو دوبارہ اٹھتا ہے تو وہ اپنے آپ کو ترو تازہ پاتا ہے۔ وہ از سر نو اس قابل ہو جاتا ہے کہ زندگی کے معرکے میں بھر پور طور پر اپنا حصہ ادا کر سکے ۔ وہ دوبارہ ایک نیا انسان بن جائے۔
آدمی کو یہ نئی زندگی نیند کے ذریعہ حاصل ہوتی ہے۔ نیند اس کے ذہن کی مرمت کر کے اس کو تازہ دم بنا دیتی ہے۔ اگر نیند کا نظام نہ ہو تو انسانی مشین تھوڑے ہی دنوں میں ناکارہ ہو کر ہ جائے۔