تخریب، تعمیر
ٹائمس آف انڈیا ۱۳ اپریل ۱۹۸۹ )سکشن۲ ، صفحہ ۴)میں نیو یارک کی ڈیٹ لائن کے ساتھ ایک رپورٹ چھپی ہے۔ اس کا عنوان ہے ––––––– سپر کمپیوٹر میں امریکہ سے آگے بڑھ جانے کے لیے جاپان کی کوشش :
Japan's bid to excel the US in supercomputers
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سپر کمپیوٹر کے میدان میں امریکہ کا طویل مدت کا غلبہ اب مشتبہ ہو گیا ہے۔ امریکہ کی ایک کارپوریشن کے تجزیہ کاروں نے مطالعہ کے بعد یہ اعلان کیا ہے کہ جاپان کا بنایا ہوا ایک سپر کمپیوٹر ۱۹۹۰ میں مارکیٹ میں آجائے گا۔ یہ دنیا کی سب سے زیادہ تیز کام کرنے والی مشین ہوگی۔
جاپانیوں نے اس نئے کمپیوٹر کا نام ایس ایکس ایکس (SX-X)رکھا ہے۔ اس کی رفتار اتنی زیادہ ہے کہ وہ ایک سکنڈ میں سائنٹفک قسم کے حساب کے ۲۰ بلین آپریشن کر سکتا ہے۔ یہ جاپانی کمپیوٹر امریکہ کے تیز ترین کمپیوٹر سے ۲۵ فیصد زیادہ تیز رفتار ہے۔ اسی کے ساتھ اس کی مزید خصوصیت یہ ہے کہ کامل صحت کار کردگی کے ساتھ نسبتا ً وہ کم خرچ بھی ہے۔
اس سُپر کمپیوٹر کی اہمیت صرف سائنٹفک ریسرچ، تیل کی تلاش اور موسم کی پیشین گوئی جیسی چیزوں ہی تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ وہ نیشنل سیکورٹی کے لیے بھی بے حد اہم سمجھا جاتا ہے۔ کیوں کہ وہ نیوکلیر ہتھیاروں کی تیاری میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
نئے جاپانی کمپیوٹر نے دنیا کو ایک نئے صنعتی دور میں پہونچا دیا ہے۔ موجودہ کمپیوٹر جوکسی زمانے میں "جدید "سمجھے جاتے تھے، اب وہ روایتی اور تقلیدی بن کر رہ گئے ہیں ۔ حتی کہ جاپان کی اس ایجاد نے اس کو خود فوجی میدان میں بھی برتری عطا کر دی ہے۔
امریکہ نے "سُپربم " بناکر ۱۹۴۵ میں جاپان کو تباہ کر دیا تھا۔ مگر وہ جاپان سے یہ امکان نہ چھین سکا کہ وہ "سپر کمپیوٹر " بناکر دوبارہ نئی زندگی حاصل کرلے اور صرف ۴۵ سال کے اندر تاریخ کا رخ موڑ دے ۔ تخریب ، خواہ وہ کتنی ہی بڑی ہو ، وہ تعمیر کے مواقع کو ختم نہیں کرتی ، اور تعمیر کی طاقت ، بہر حال تخریب کی طاقت سے زیادہ ہے۔