الٹا نتیجہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعوت کا آغاز عرب کے شہر مکہ سے کیا۔ اس وقت مکہ میں قبیلۂ قریش کے لوگوں کا غلبہ تھا۔ وہ آپ کے سخت مخالف ہو گئے ۔
اس ابتدائی زمانے میں قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جو کارروائیاں کیں، ان میں سے ایک کارروائی یہ تھی کہ وہ ولید بن المغیرہ کے پاس جمع ہوئے جو ان کے درمیان اپنی دانشمندی اور اپنی تجربہ کاری کی وجہ سے مشہور تھا۔ انھوں نے ولید سے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ محمد کے بارے میں ایسی باتیں لوگوں کے درمیان پھیلا دیں کہ وہ ان سے مُتوحِّش ہو جائیں اور ان کی باتوں پر دھیان نہ دیں۔
اس کے بعد ان لوگوں کے درمیان مشورہ ہوا کہ لوگوں کے سامنے محمد کی تصویر کس طرح پیش کی جائے۔ کسی نے کہا کہ ہم یہ مشہور کریں کہ وہ کا ہن ہیں۔ کسی نے کہا کہ ہم ان کو دیوانہ بتائیں ۔ کسی نے یہ کہا کہ ہم ان کو شاعر کہیں۔ ولید نے اس قسم کی تمام رایوں کو رد کر دیا ۔ اس نے کہا کہ ہم کا ہن اور دیوانہ اور شاعر کو جانتے ہیں۔ محمد کا کلام ان میں سے کسی کے کلام کے مشابہ نہیں ۔ تم اس قسم کی جو بات بھی لوگوں سے کہوگے، اس کا جھوٹ ہونا ظاہر ہو جائے گا (وَمَا أَنْتُمْ بِقَائِلِينَ مِنْ هَذَا شَيْئًا إلَّا عُرِفَ أَنَّهُ بَاطِلٌ) صفحہ ۲۸۴
لوگوں نے ولید سے کہا کہ پھر تم ہی بتاؤ کہ ہم محمد کو کیا کہیں۔ اس نے کہا کہ سب سے قریب تر بات یہ ہے کہ ان کو جادو گر بتایا جائے ۔ اور یہ کہا جائے کہ وہ ایک ایسا ساحرانہ کلام پیش کر رہے ہیں جس کے ذریعے سے خاندان کے افراد میں جدائی ہوگئی ہے اور ایک رشتہ دار دوسرے رشتہ دارسے کٹ گیا ہے۔
قریش کے لوگ اس رائے پر متفق ہو کر اپنے اپنے ٹھکانوں کی طرف چلے گئے۔ اس کے بعد جب حج کا زمانہ آیا اور عرب کے مختلف حصوں سے بڑی تعداد میں لوگ زیارتِ کعبہ کے لیے مکہ آنے لگے تو قریش کے مخالفین مکہ کے چاروں طرف راستوں پر بیٹھ گئے۔ جو شخص ان کے پاس سے گزرتا اس کو روکتے اور بتاتے کہ دیکھو، یہ شخص (محمد) جادو گر ہے۔ وہ ساحرانہ باتیں کرتا ہے۔ تم اس سے بچ کر رہو ۔
ابن اسحاق کہتے ہیں کہ قریش نے اس متفقہ رائے پر باقاعدہ عمل کیا ۔ چنانچہ حج کے بعد جب یہ تمام آنے والے لوگ اپنی بستیوں کو واپس ہوئے تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق مذکورہ خبر بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ اور جو لوگ زیارت کعبہ کے لیے مکہ نہیں آسکے تھے ان کو قریش کی بات بتانے لگے۔ اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ عرب کے تمام شہروں میں پھیل گیا ۔ (فانتشر ذكره في بلاد العرب كلها) سیرت ابن ہشام، الجزء الاول، ۲۸۶ -
یہی وہ چیز ہے جس کو قرآن میں دوسرے مقام پر رفعِ ذکر (الانشراح :4) کہا گیا ہے۔ جب حق کا ایک داعی حق کی دعوت لے کر اٹھتا ہے تو وہ لوگ اس کے مخالف ہو جاتے ہیں جن کے قیا دتی مصالح یا معاشی مفاد ات اس سے ٹکرار ہے ہوں ۔ وہ دعوت اور داعی کے دشمن بن جاتے ہیں۔ وہ اس کے خلاف بے بنیاد الزامات گڑھتے ہیں اور ان کو چاروں طرف پھیلاتے ہیں تاکہ داعی لوگوں کے درمیان بدنام ہو جائے۔ لوگ اس کی باتوں پر توجہ دینا چھوڑ دیں ۔
مگرلوگوں کی مخالفانہ کوششوں کا عملی نتیجہ برعکس صورت میں نکلتا ہے ۔ داعی کو بدنام کرنے کی کوشش داعی کے پیغام کو پھیلانے کا سبب بن جاتی ہے ۔ بدنام کرنے کی کوشش عملاً لوگوں کےاندر تجسس کا مادہ پیدا کرتی ہے۔ وہ داعی اور دعوت کے بارے میں مزید جاننے کے شائق ہو جاتے ہیں۔ اس طرح دعوت کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہو جاتا ہے ۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان بنیادی طور پر ایک معقولیت پسند مخلوق ہے۔ وہ کسی بات کو صرف اس وقت مانتا ہے جب کہ اس کی عقل بھی اس کے حق میں گواہی دے رہی ہو ۔ چنانچہ مخالفین جب اپنی بے بنیاد باتیں لوگوں کے درمیان پھیلاتے ہیں تو خود اپنی اندرونی فطرت کے تقاضے کے تحت لوگ اس کا موازنہ کرنے لگتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس کے بارے میں مزید تفصیلات جانیں اور پوری معلومات کی روشنی میں اپنی رائے قائم کریں۔
اس طرح داعی کے مخالفین اس بات کا ذریعہ بنتے ہیں کہ داعی جن لوگوں تک بذاتِ خود نہیں پہونچا تھا ان لوگوں تک بھی داعی کی بات پہونچ جائے۔ یہی وجہ ہے کہ داعیٔ حق کے خلاف پروپیگنڈا ہمیشہ داعی کے خانہ میں جاتا ہے۔ اس طرح زیادہ وسیع حلقہ میں داعی کی بات پہونچ جاتی ہے ۔ وہ خود تلاش کر کے داعی کے کلام تک پہونچتے ہیں اور اس کو سن کر یا پڑھ کر تفصیلی معلومات حاصل کرتے ہیں۔ اس کا آخری نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جن لوگوں کے دلوں میں سچائی کی طلب ہوتی ہے وہ داعی کے دین کو اختیار کر کے اس کے ساتھی بن جاتے ہیں۔
آدمی اگر صحیح معنوں میں حق کو لے کر اٹھے تو نہ صرف اس کا براہ راست عمل دعوت کو پھیلانے کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ مخالفین کا مخالفانہ عمل بھی بالواسطہ طور پر اس کی دعوت کی توسیع و اشاعت کا ذریعہ بن جاتا ہے ––––– مخالف کی مخالفت سے نہ گھبرائیے ، بلکہ اپنے آپ کو پوری طرح حق پر کھڑا کر لیجئے۔ اور اس کے بعد آپ کے مخالفین کا منفی شور و غل بھی آپ کے حق میں ایک مثبت سرمایہ بن جائے گا۔