معجزاتی کلام

محمد مار ماڈیوک پکتھال (۱۹۳۶ - ۱۸۷۵) ایک انگریز نومسلم تھے ۔ انھوں نے قرآن کا انگریزی ترجمہ کیا ہے جو کافی مشہور ہے۔ انھوں نے اپنے ترجمۂ  قرآن کے ساتھ ایک دیباچہ لکھا ہے۔ اس دیباچہ میں وہ قرآن کے ترجمہ کے مسائل کا ذکر کرتے ہیں۔

 اس سلسلے میں انھوں نے لکھا ہے کہ اس ترجمہ میں متن کے مطابق موزوں زبان اختیار کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔ مگر اس کا نتیجہ یہ نہیں ہے کہ عربی قرآن کی جگہ انگریزی قرآن تیار ہو گیا ہو ۔ عربی قرآن ایک ناقابلِ تقلید نغمگی کا مجموعہ ہے۔ اس کی مجرّد آواز ہی آدمی کے اندر ارتعاش پیدا کر کے اس کو رُلا دیتی ہے۔ اور اس پر وَجد کی کیفیت طاری کر دیتی ہے :

Every effort has been made to choose befitting language. But the result is not the Glorious Qur'an, that inimitable symphony, the very sounds of which move men to tears and ecstasy.

وہ چیز جس کو فنی اصطلاح میں ساؤنڈ آرٹ کہا جاتا ہے ، وہ قرآن کی زبان میں بدر جۂ  کمال پایا جاتا ہے۔ ایک قاری جب قرآن کو پڑھتا ہے تو اس کا صوتی آہنگ اتنا شاندار ہوتا ہے کہ نہ سمجھنے والے لوگ بھی اس سے غیر معمولی طور پر متاثر ہوتے ہیں ۔

ساؤنڈ آرٹ یا صوتی آہنگ اپنی اصل کے اعتبار سے ایک ذوقی چیز ہے۔ اس کے بعض ظاہری پہلوؤں کو اشاراتی طور پر بیان کیا جاسکتا ہے مگر اس کی مکمل لفظی تشریح ممکن نہیں ۔ یہاں اس کی وضاحت کے لیے ایک سادہ مثال درج کی جاتی ہے۔ قرآن کی ایک آیت ہے جس کےالفاظ یہ ہیں : وَكَأَيِّن مِّن نَّبِيّٖ ‌قَٰتَلَ مَعَهُۥ رِبِّيُّونَ كَثِيرٞ (آل عمران: 146)

 اس آیت میں ربیّون کی جگہ ربانیوں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دونوں کے معنی بالکل ایک ہیں۔ لیکن اگر اس آیت میں موجودہ لفظ بدل کر ربانیوں رکھ دیا جائے تو آیت کا سارا صوتی آہنگ بگڑ جائے گا۔ یہی ہم آہنگ نغمگی پورے قرآن میں اپنے کمال درجہ میں پائی جاتی ہے۔

قرآن ایک معجزہ ہے اپنے معنی کے لحاظ سے بھی اور اپنے الفاظ کے لحاظ سے بھی ۔ ایک شخص عربی زبان جانتا ہو اور وہ قرآن میں غوروفکر کرے تو وہ اس کے اندر معانی کے اعتبار سے خدائی عظمت کا ادر اک کرے گا۔ لیکن اگر ایک شخص اس کے معانی پر دھیان نہ دے ، وہ صرف اس کی آواز سنے  تب بھی وہ اس سے غیر معمولی نوعیت کا گہرا تاثر لیے بغیر نہیں رہ سکتا ۔

 تاریخ میں دونوں قسم کی مثالیں کثرت سے موجود ہیں ۔ پہلی نوعیت کی بھی اور دوسری نوعیت کی بھی۔ فرانس کے پروفیسر ماریس بکائی (Maurice Bucaille) قرآن کی معنوی عظمت سے متاثر ہوئے اور انھوں نے قرآن کے گہرے مطالعے کے بعد وہ کتاب لکھی جو حسبِ ذیل نام سےعمومی شہرت حاصل کر چکی ہے :

The Bible. The Qur'an and Science

انگلستان کے پروفیسر آربری (Arthur J Arberry) ایک بار تیونس میں مقیم ہوئے ۔ ان کے پڑوس میں ایک مسلمان کا مکان تھا۔ ایک روز مسلمان ریڈیو پر قرآن کی قرأت سُن رہا تھا۔ یہ آواز پر و فیسر آربری کے کان میں پہونچی ۔ وہ اس سے غیر معمولی طور پر متاثر ہوئے۔ اس کے بعد انھوں نے قرآن کا مطالعہ شروع کیا ، ان کی دلچسپی یہاں تک بڑھی کہ انھوں نے قرآن کا مکمل ترجمہ انگریزی زبان میں کر ڈالا۔ یہ ترجمہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے حسبِ ذیل نام کےتحت شائع ہوا ہے :

The Koran Interpreted

قرآن ایک ایسا کلام ہے جو اپنے اندر بے پناہ تسخیری قوت رکھتا ہے ۔ اپنی خاموش معنویت کے اعتبار سے بھی، اور اپنی غیر معمولی ربانی آواز کے اعتبار سے بھی ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom