خبر نامہ اسلامی مرکز - ۵۴

۱۔ ۱۴ جولائی ۱۹۸۹ کو صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر آل انڈیا ریڈیو نئی دہلی سے نشر کی گئی۔ اس تقریر کا عنوان تھا: ایثار اور قربانی کی تجدید کا دن۔ اس تقریر میں بتایا گیا کہ عید اضحی کا دن اس حقیقت کو یاد دلانے کا دن ہے کہ افراد کی قربانی سے انسانیت کی تعمیر ہوتی ہے۔ اگرافراد قربانی کے لیے تیار نہ ہوں تو انسانیت کی اعلی ترقی بھی ممکن نہیں ۔

۲۔دہلی  کے انگریزی اخبار اسٹیٹسمین نے اپنے شمارہ ۱۲ جون ۱۹۸۹ میں اپنے کرسپانڈنٹ کےحوالہ سے ایک نوٹ شائع کیا ہے ۔ اس کا عنوان ہے  Unusual Maulanaاس نوٹ کا ایک حصہ یہاں نقل کیا جاتا ہے :

Delhi-based Maulana Wahiduddin Khan was in the news recently. His book Muhammad the Prophet of Revolution, has been acclaimed on both sides of the border. The Maulana was born in a well-to-do Zamindar family of U.P., of which he sadly saw little. His father died at a young age and the "Zamindari", as of yore, went into litigation. But his mother, choosing to leave litigation to the "court above" took charge of the family a la Gorky's Mother. She has obviously contributed a lot to the Maulana's upbringing and a good upbringing it indeed has been. The Maulana believes in his God, that's what his mother taught him. He believes in staying away from the limelight, in quiet constructive work, individually and collectively. It is really remarkable how a village boy who grazed livestock in the tradition of the prophet turned to theology and other subjects and went on to in English, Urdu and Hindi. Some of his works have been translated into the major languages of the world. He is the only Maulana I have heard speak about the big bang theory, start a purely religious address with an example of Gandhi and show the eagerness of a child to know how exactly an Aeroplan flies-aero-dynamics and all. But then he is the only Maulana who draws turbaned Sardars in the front row along with the Hindus his religious discourses. The composition of his audiences does not influence the substance of his talk one way or the other. What we need today is more and more Maulana Wahiduddins and less and less Shahabuddins and Bukharis.

۳۔سیکولر ڈیمو کریسی (قومی ایکتا ٹرسٹ )کے تحت ۲۴ جون ۱۹۸۹ کو انڈیا انٹرنیشنل سنٹر(نئی دہلی )میں ایک راونڈ ٹیبل ڈسکشن ہوا۔ اس کا موضوع روس میں جمہوریت (Soviet experiment with democracy) تھا۔ صدر اسلامی مرکز کو اس میں شرکت اور اظہارِ خیال کی دعوت دی گئی تھی ۔ مگر بعض مصروفیات کی وجہ سے ان کی شرکت ممکن نہ ہو سکی۔ البتہ موضوع سے متعلق کچھ لٹریچر منتظمین کے پاس بھیج دیا گیا۔

۴۔مئی ۱۹۸۹ کے آخری ہفتہ میں صدر اسلامی مرکز نے الور اور میوات کے بعض دیہاتوں کاسفر کیا۔ اس کا سفرنامہ لکھ لیا گیا ہے ۔ آئندہ ان شاء اللہ کسی شمارہ میں شائع کیا جائے گا۔

۵۔ ۹-۸ جولائی ۱۹۸۹ کو دہلی میں" مسلم سیاسی کنونشن "ہوا۔ اس کنونشن کے داعی مبینہ طور پر الرسالہ مشن کے مخالف ہیں۔ مگر ماؤلنکرہال جہاں اس کنونشن کی دوروزہ کاروائیاں ہوئیں، اس کے گیٹ پر شرکت کرنے والی ایک مسلم تنظیم کی جانب سے ایک بینر لگا ہوا تھا جس پر نمایاں طور پر لکھا ہوا تھا : "اتحاد کیا ہے ، اختلاف کے باوجو د متحد ہو کر رہنا"  یہ پیغام واضح طور پر الرسالہ کا پیغام ہے ۔ مذکورہ مسلم کنونشن میں اس پیغام کے بینر کا ہونا بتا تا ہے کہ الرسالہ کا مشن خدا کے فضل سے اب اتنا پھیل چکا ہے کہ اس کی گونج اس کے مخالفین کے کیمپ میں بھی سنائی دیتی ہے ۔

۶۔ڈاک  ٹر ہیر الال چوپڑہ (عمر ۸۳ سال) علامہ اقبال کے شاگرد ہیں۔ اور کلکتہ میں رہتے ہیں۔ وہ الرسالہ کے مستقل قاری ہیں۔ نیز انھوں نے اسلامی مرکز کی مطبوعات بھی پڑھی ہیں۔ وہ اپنے ایک خط میں لکھتے ہیں : واقعی اس دور میں اسلام جیسے دین کامل کو صحیح طور پر پیش کرنے کا سہرا الرسالہ کے سر ہے۔ ورنہ جس قدر غلط تعبیرات کا نشانہ اسلام رہا ہے کوئی اور نہیں رہا۔ آپ کی نیک کوششوں نے اس کا ازالہ کیا ہے۔ جہاں کہیں بھی کسی مسلم مجلس میں مجھے جانے کا موقع میسر ہوتا ہے تو میں آپ کی نیک کوششوں کا ذکر ضرور کرتا ہوں ۔ آپ نے واقعی اسلام کو اسلام بنا دیا ہے۔ اور ہر شخص آپ کے اور آپ کے پیش کردہ اسلام کی تعبیر کا گرویدہ ہو جاتا ہے ۔

۷۔ایک صاحب لکھتے ہیں : اللہ اکبر کا مطالعہ کیا ۔ اس سے پہلے اسلام دین فطرت وغیرہ کا بھی مطالعہ کر چکا ہوں ۔ ۱۹۸۰ میں جب میں کالج میں پڑھ رہا تھا ، علامہ اقبال کا یہ شعر ––––– " سکوتِ لالہ و گل سے کلام پیدا کر"  میری نظر سے گزرا ۔ مگر آج تک میری لالہ و گل سے ملاقات نہ ہوئی۔ الحمد للہ آپ کی کتابوں کے مطالعہ کے بعد میں نے کائنات کے ذرہ ذرہ  سے بات کرنے کا طریقہ سیکھا۔ ایک زمانہ تھا جب میں نے کتاب "خطبات " پڑھی۔ اس نے مجھے یہاں تک پہونچایا کہ اسلام ایک سیاسی نظام کے سوا کچھ نہیں ہے۔ نماز، روزہ ،زکوٰۃ،حج اسی سیاسی عمارت کے کھمبے ہیں ۔ علامہ اقبال نے مجھے ایک طوفانی سمندر میں ڈالا جہاں لہروں کے ساتھ لڑنا اور پھرہلاک ہونے کے سوا کچھ اور نہیں۔ آپ نے مجھے ایک ایسی کائنات دکھائی جہاں ہر ایک شئے ذرہ سے ستاروں تک قانون الہٰی کی پابندی کر رہی ہے ۔ اب کوئی چیز مجھے دل شکستہ نہیں کر سکتی جس کا آج سے چند سال قبل میں شکار تھا۔(عبد الرحمن میر، کشمیر)

۸۔ انجمن مظہر الحق کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے کشمیر کا سفر کیا۔ ۲۹ جون کو وہاں پہونچے اور ۳  جولائی ۱۹۸۹ کو واپسی ہوئی ۔ اس سلسلے میں سرینگر اور بعض دوسرے مقامات پر خطاب کیا ۔ ایک خطاب کا عنوان "اسلام اور خدمت خلق" تھا۔ دوسرے خطاب کا عنوان –––––  اسلامی عبادت ۔ اس سفر کی روداد ان شاء اللہ آئندہ الرسالہ میں شائع کر دی جائے گی۔

۹۔ الرسالہ کے ایک قاری لکھتے ہیں : ایک مقامی مسلمان لیڈر آپ کی بعض تنقیدوں سے برہم تھے۔ کیونکہ اس کی زد ان کے اوپر پڑتی تھی۔ انھوں نے کہا کہ میں الرسالہ کے "مولوی "کے خلاف لیگل کارروائی کروں گا۔ میں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے انتخابی حلقہ میں سب سے زیادہ الرسالہ پڑھا جارہا ہے۔ ایک ایک پرچہ کو بسا اوقات سو سو آدمی پڑھتے ہیں یا پڑھوا کر سنتے ہیں ۔ اگر آپ نے الرسالہ کے خلاف کوئی کارروائی کی اور انھوں نے آپ کا قصہ الرسالہ میں چھاپ دیا تو آپ کے ووٹ یقیناً کٹ جائیں گے ۔ اس پر وہ خاموش ہو گئے۔ اس سے اندازہ کیجئے کہ الرسالہ کے اثرات کہاں تک پہونچ چکے ہیں ۔

۱۰۔عبدالرؤف خاں صاحب (عمر کھیڑ) نے ۱۶ جون ۱۹۸۹ کی ملاقات میں بتایا کہ عمر کھیڑ( مہاراشٹر )کے اسپتال کے سول سرجن ڈاکٹر اشوک امبھورے نے انگریزی الرسالہ کے بعض شمارے دیکھے۔ پھر کچھ لوگوں نے ان کو اردو الرسالہ کے بعض مضامین پڑھ کر سنائے۔ اب ان کی دل چسپی الرسالہ سے اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہ اردو الرسالہ کو براہ راست پڑھنے کے لیے اردو زبان سیکھ رہے ہیں۔ اس کے لیے انھوں نے ایک ٹیوٹر کی خدمات حاصل کی ہیں۔اس طرح کی خبریں دوسرے مقامات سے بھی مل رہی ہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom