کتنا فرق
یکم ستمبر 1983 کو کوریا کی ایر لائنز کا ایک مسافر جہاز (007 Flight) نیو یارک سے سیول کے لیے روانہ ہوا ۔ وہ کمچا ٹکا (Kamchatka) کے اوپر اڑ رہا تھا کہ روسی فوج نے اس کو مار کر گرا دیا۔ اس جہاز پر عملہ سمیت 269 مسافر تھے جو سب کے سب ہلاک ہو گئے ۔ اس کے بعد روسی حکومت نے بیان دیا کہ اس جہاز کو مسافر جہاز سمجھ کر نہیں مارا گیا۔ روسی فوج نے اس کو امریکہ کا (RC-135 spy plane) (جاسوسی جہاز) سمجھا اور مدافعت میں اس پر وار کیا۔ تاہم امریکہ نے اس عذر کو قبول نہیں کیا۔ اس نے کہا کہ مذکورہ جاسوسی جہاز اور مسافر جہاز (747 Boeing) میں اتنا زیادہ فرق تھا کہ راڈر اسکرین کامشاہدہ اس کو سمجھنے میں دھوکا نہیں کھا سکتا۔
3 جولائی 1988 کو اسی قسم کا ایک اور واقعہ بر عکس صورت میں پیش آیا ۔ ایران ایر کا ایک مسافر بردار جہاز (300-Airbus A) تہران سے دو بئی جا رہا تھا۔ وہ خلیج فارس کے اوپر اڑ رہا تھا کہ امریکی بحریہ کے جنگی جہاز ونسینز (USS Vincennes) نے اس کو مار کر گرا دیا۔ عملہ سمیت اس کے 290 مسافر ہلاک ہو گئے۔ امریکہ کی طرف سے دوبارہ اس کی توجیہہ یہ کی گئی کہ امریکی بحریہ نے غلط فہمی میں ایسا کیا ۔ اس نے اس جہاز کو مسافر بردار نہیں سمجھا بلکہ اس کو جنگی جہاز (F-14 jet fighter) سمجھا اور بچاؤ کے طور پر اس کو اپنے میزائل کا نشانہ بنایا۔
امریکہ کے مخالفین کے لیے یہ توجیہہ قابل قبول نہ ہو سکی۔ انھوں نے کہا کہ ایربس کے مقابلے میں مذکورہ جیٹ فائٹر بہت چھوٹا ہوتا ہے ، جب کہ جیٹ فائٹر کی رفتار ایربس کے مقابلے میں تقریباً250 کیلو میٹر زیادہ ہوتی ہے ۔ امریکہ کے بحری جہاز کے راڈر اسکرین پر یہ فرق واضح طور پر دکھائی دے رہا ہو گا۔ اس لیے دونوں میں اشتباہ پیدا ہونے کا کوئی سوال نہیں ۔ (ٹائمس آف انڈیا، 5 جولائی1988 ، صفحہ 12 ، ہندستان ٹائمس ، 5 جولائی 1988 ، صفحہ 13)
آدمی دوسرے کی غلطی کو جاننے کے لیے انتہائی ہوشیار ہے ، مگر اپنی غلطی کو جاننے کے لیے وہ انتہائی بے وقوف بن جاتا ہے ۔ یہی دُہرا معیار خرابیوں کی جڑ ہے ۔ اگر لوگ ایک معیار والےہو جائیں تو تمام خرابیاں اپنے آپ ختم ہو جائیں ۔