خبر نامہ اسلامی مرکز 43

1۔انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا ( 12 جولائی 1988) نے صدر اسلامی مرکز کا ایک مفصل مضمون شائع کیا ہے ۔ اس کا عنوان حسب ذیل ہے :

American Asians: A Model

اس مضمون میں مشن کے تعمیری نقطۂ نظر کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ اس کے ذریعہ ان شاء اللہ اسلامی مرکز کا تعمیری پیغام وسیع تر حلقہ تک پہنچانے میں مددملے گی۔

پرو فیسر موتی لال جو توانی (نئی دہلی ) نے گاڈ ارائزز کا مطالعہ کیا۔ اس کے بعد انھوں نے اس کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ایک خط (20  مئی 1988)لکھا ہے ۔ اس کی چند سطریں یہ ہیں :

After reading the book, I wasn't the same as before: it made a thought- provoking perusal. No doubt, it is a good addition to Islamics. (Dr. Motilal Jotwani).

3۔حسین امام انجینیر نے جاپان سے اپنے خط (23 مئی 1988) میں لکھا ہے کہ ان کو اسلامی مرکز کی کتاب "اللہ اکبر " ملی ۔ انھوں نے اس کا مطالعہ کیا اور اس سے غیر معمولی طور پر متاثر ہوئے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس کتاب کو بہت جلد انگریزی زبان میں شائع کیا جائے ۔ جدید انسان کو اسلام کا ربانی پیغام پہنچانے کےلیے  یہ کتاب بے حد موزوں ہے۔

صدر اسلامی مرکز کے سفر نامے مرتب کیے جا رہے ہیں۔ ان شاء اللہ وہ حسبِ ذیل ترتیب سے شائع ہوں گے :

میوات کا سفر

غیر ملکی اسفار

ملکی اسفار                   ( مطبوعہ  الرسالہ )

بقیہ اسفار                   (مطبوعہ  الجمعيۃ  ویکلی)

5۔عرب ملکوں سے اکثر خطوط آتے رہتے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ نہایت دل چسپی کے ساتھ مرکز کی عربی اور انگریزی مطبوعات کو پڑھ رہے ہیں اور اس سے گہرا تأثر قبول کر رہے ہیں۔ الجزائر سے استاذ محجوب میلود اپنے خط (23شعبان 1408) میں اپنے مطالعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھتے ہیں : وقد قرأت في رسائلكم وكتبكم عن أهداف المركز فإنها والحق تعالى أعجبني وأثلجت صدري

ایک صاحب اپنے خط ( 26 مئی 1988) میں لکھتے ہیں : ایک مقام پر کچھ خواتین نے مجھ سے یہ سوال کیا کہ اسلام نے ہم کو بہت پیچھے کر دیا ہے ۔ بیرونی کاموں سے ہم کو معطل رکھا جاتا ہے ۔ جب کہ دوسری عورتیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ میں نے ان کو الرسالہ اکتوبر 1987  کا مضمون   "تہذیب جدید کے مسائل "  پیش کیا ۔ واقعہ یہ ہے کہ اس نے جادو کا اثر کیا۔ پھر میرے پاس جتنے رسالے تھے سب لے جا کر دیا تو ایک ہی دن میں سب پڑھ ڈالا ۔ اب ان لوگوں کو الرسالہ سے بے حد دل چسپی ہو گئی ہے (جنید احمد، سیوان)

7۔غالب اکیڈمی کی تقریر (17 اپریل) کی رپورٹ دہلی کے مختلف اخبارات میں شائع ہوئی۔ ہندی روزنامہ نو بھارت ٹائمس ( 18 اپریل 1988) نے تقریر کا خلاصہ دیتے ہوئے اس کا عنوان ان الفاظ میں قائم کیا : اسلام ورتمان یگ کانرما تا۔ اخبار ہجوم نے اپنی تفصیلی رپورٹ اس عنوان کے ساتھ شائع کی "اسلام دور جدید کا خالق " وغیرہ

8۔بعض مقامات سے اطلاع ملی ہے کہ وہاں الرسالہ کے قارئین اور اس کے ہمدر دہفتہ میں ایک بار کسی مقام پر جمع ہوتے ہیں۔ ہر ایک اپنا کھانا اپنے ساتھ لاتا ہے ، اور سب مل کر ایک ساتھ کھاتے ہیں اور پھر الرسالہ کی تو سیع و ترقی کے لیے مشورہ کرتے ہیں۔ "اجتماعی کھانا " کا یہ طریقہ بہت مناسب ہے۔ دوسرے مقامات کے احباب کو بھی اس پر عمل کرنا چاہیے ۔

مرکز کی اشاعتی اسکیم کے تحت حسبِ ذیل نئی کتابیں زیر طبع ہیں : میوات کا سفر، تعمیر کی طرف ، کاروانِ اسلام ، نشری تقریریں ، پیغامِ عمل ، عقلیاتِ اسلام ۔

10۔ ریاض سے ایک صاحب اپنے خط 25  اپریل 1988  میں لکھتے ہیں : کئی سالوں سے الرسالہ پڑھ رہا ہوں ۔ یہ رسالہ ہمارے لیے بہترین نسخہ ہے ۔ الرسالہ ہمارے ایک انڈین مسلمان کی معرفت ملتا ہے ۔ اس سے مجھے بہت فائدہ پہنچا ۔ اس سے پہلے میں حق کی پگڈنڈی پرچل رہا تھا ، اب میں حق کی شاہراہ پر چلتے ہوئے مومن کی کیفیت اپنے اندر محسوس کرتا ہوں ۔ اس رسالہ کو پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب ہم اسلام میں صحیح طور پر داخل ہوئے ہیں اور اب ایمان لائے ہیں ۔ مجھے اسلامی لٹریچر میں اس سے معیاری اور کوئی رسالہ اب تک نظر نہ آیا ۔ الرسالہ کے مختصر مضامین نے مجھے سوچ سمجھ عطا کی اور میری زندگی کو پورے طور پر تعمیری کاموں کے لیے بنا دیا ۔ (محمد منیر فیض )

11۔ ایک صاحب اپنے خط (2  جون 1988) میں لکھتے ہیں : ہمارے آفس میں ایک انجینیر ہیں ان کا نام جینت بابو راؤ شمتی ہے ۔ وہ خدا پر یقین نہیں کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہے انسان ہے ۔ اس سے بڑھ کر کوئی نہیں ۔ ان سے بات ہوئی تو میں نے ان کو گا ڈار ائزز پڑھنے کے لیے دی۔ تیسرے دن انھوں نے آفس آتے ہی مجھ سے ملاقات کی اور کہا۔ میں نے کتاب کا مطالعہ کیا۔ یقینا ً تم نے ایک بہت ہی قیمتی کتاب مجھے پڑھنے کے لیے دی ہے۔ انسان کچھ نہیں ۔ اس کتاب میں بہت ہی مدلل مقالے ہیں ۔ اب مجھے اپنے نظریہ پر نظرِ ثانی کرنی ہوگی ۔ انھوں نے بتایا کہ وہ آپ سے خط کتابت کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی گا ڈا رائزز کا ترجمہ مراٹھی زبان میں کرنا چاہتے ہیں ۔

12۔ ایک صاحب کراچی سے اپنے خط (15  مئی 1988) میں لکھتے ہیں : آپ کی کتابوں کی افادیت محسوس کر کے ہم نے انھیں سندھی زبان میں شائع کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب تک آٹھ دس کتابوں کے متعدد اڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور سندھی نوجوانوں کے یہ تأثرات آئے ہیں کہ خدا کے فضل سے ان کتابوں کے مطالعہ نے ہمیں الحادو دہریت کے سیلاب میں بہہ جانے سے بچالیا۔ (محمد موسیٰ بھٹو، حیدر آباد، سندھ)

13۔ ایک صاحب اپنے خط 11 جون 1988  میں لکھتے ہیں : میں ایک مصروف دکاندار ہوں ۔ اس وجہ سے کتابوں کا مطالعہ نہیں کرپاتا۔ مگر اس کے باوجود الرسالہ کا مطالعہ باقاعدگی کے ساتھ کرتا ہوں ۔ دکان پر جب بھی کچھ موقع ملتا ہے ، الرسالہ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں۔ ہر روز رات کو سونےسے پہلے گھر کے تمام افراد کو الرسالہ کے مضامین سناتا ہوں۔ الحمد للہ  آپ کے مضامین کو سن کر ہمارے بچوں کا مزاج اتنا بدل گیا ہے کہ وہ دینداری کی طرف مائل ہو گئے ہیں (انور کمال ، کلکتہ)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom