ایک تأثر
جنت خدا کے محبوب بندوں کی دنیا ہے اور جہنم خدا کے مبغوض بندوں کی دنیا۔ جنت خدا کےانعام یافتہ لوگوں کی بستی ہے اور جہنم خدا کے سزا یافتہ لوگوں کی بستی۔
جنت ان لوگوں کے لیے ہے جو سچائی کا اعتراف کریں ، جہنم ان لوگوں کے لیے ہے جو سچائی کی آواز سنیں اور اس کو نظر انداز کر دیں۔ مگر آج وہ روح کہیں نظر نہیں آتی جس کو اعتراف میں لذت ملے ۔ ہر آدمی بے اعترافی کی شاخ پر اپنا آشیانہ بنائے ہوئے ہے ۔
جنت ان لوگوں کے لیے ہے جو ہر قسم کی ظاہری عظمتوں سے اپنے آپ کو اوپر اٹھائیں۔ اور خالص عظمت ِخداوندی میں جینے والے بن جائیں ۔ اس کے برعکس جہنم ان لوگوں کے لیے ہے جو غیر خدائی عظمتوں میں جئیں ۔ مگر آج کا انسان غیر خدائی عظمتوں میں گم ہے ۔ خدائی عظمت میں جینے والا انسان ڈھونڈنے پر بھی کہیں نظر نہیں آتا ۔
جنت ان لوگوں کے لیے ہے جو آخرت کے لیے متحرک ہوں، اور جہنم ان لوگوں کے لیے جو دنیا کی خاطر حرکت میں آئیں۔ مگر آج لوگوں کا یہ حال ہے کہ صرف دنیا کا مفاد انھیں متحرک کرتا ہےآخرت کا مفاد انھیں متحرک کرنے والا نہیں بنتا ۔
جنت ان لوگوں کے لیے ہے جن کا یہ حال ہو کہ خدا و رسول کے حکم کا ایک حوالہ انہیں جھکنے پر مجبور کر دے ۔ اور جہنم ان لوگوں کے لیے ہے جو خدا و رسول کے حکم پر جھکنے کے لیے تیار نہ ہوں۔ مگرآج یہ حال ہے کہ انسان کے نزدیک خدا اور رسول کے حکم کی کوئی اہمیت نہیں ۔ اس کے لیے جو چیز سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے وہ اس کی شخصی یا قومی خواہشیں ہیں ۔
جنت ان لوگوں کے لیے ہے جو ربّانی اخلاقیات میں جئیں ۔ جنھیں سچ بولنے میں لذت ملے، جن کی روح حق کی ادائیگی میں تسکین پائے ۔ اس کے برعکس جہنم ان لوگوں کے لیے ہے جو جھوٹ میں لذت پائیں ، جو نا انصافی کو اپنی غذا بنائے ہوئے ہوں ۔
جہنم کے دروازہ پر لوگوں کی بھیڑ لگی ہوئی ہے ، اور جنت کی طرف جانے والا راستہ بالکل سونا پڑا ہوا ہے۔ کیسا عجیب ہے یہ غیر خدائی منظر جو آج خدا کی دنیا میں ہر طرف نظر آتا ہے۔