چھوٹا زیادہ بڑا ہے
ہندستان کی آزادی کی تحریک 1799 میں شروع ہوئی جب کہ سلطان ٹیپو انگریزوں سے جنگ کرتے ہوئے مارے گئے۔ اس کے بعد انگریزوں سے لڑنا ، انگریز شخصیتوں پر بم مارنا، ان پر حملہ کرنے کےلیے بیرونی حکومتوں کو ابھارنا ، جیسے ہنگامے سو سال سے زیادہ مدت تک جاری رہے ۔
اس قسم کی تدبیریں اپنی نوعیت میں پُر شور تھیں۔ چنانچہ ان کا نام آتے ہی انگریز فوراً چوکنا ہو جاتا تھا اور ان کو پوری طاقت سے کچل دیتا تھا۔ اس کے بعد گاندھی میدان ِسیاست میں آئے تو اچانک صورت حال بدل گئی۔ پچھلے لوگ ہنسا کے ذریعہ آزادی کا مطالبہ کرتے تھے ، گاندھی نے اس کے برعکس اہنسا کے طریقہ کو اختیار کیا۔ انھوں نے آزادی کی تحریک کو ایسی بنیاد پر چلانے کا اعلان کیاجو انگریزوں کو نا قابل لحاظ دکھائی دے ۔
گاندھی کے اسی طریقہ کا ایک جزء وہ ہے جس کو ڈانڈی مارچ کہا جاتا ہے۔ گجرات کے ساحل پر قدیم زمانے سے نمک بنایا جاتا تھا۔ انگریزی حکومت نے گجرات میں نمک بنانے کی صنعت کو سرکاری قبضے میں لے لیا۔ گاندھی اس قانون کی پُر امن خلاف ورزی کے لیے سابرمتی سے پیدل روانہ ہوئے اور 44 دن میں 240 میل کا سفر طے کر کے ڈانڈی کے ساحل پر پہنچے اور نمک کا ایک ٹکڑا اپنے ہاتھ میں لےکر سرکاری قانون کی خلاف ورزی کی ۔
گاندھی نے جب اپنے منصوبے کا اعلان کیا تو انگریز عہدیداروں کی ایک میٹنگ ہوئی۔ اس موقع پر ایک انگریز افسر نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو اپنا نمک بنانے دو۔ مسٹر گاندھی کوچٹکی بھر نمک سے بہت زیادہ بڑی چیز درکار ہوگی کہ وہ برطانی شہنشاہیت کو زیر کر سکیں :
Let him make his salt. Mr. Gandhi will have to find a great deal more than a pinch of salt to bring down the British Empire.
موجودہ دنیا میں کامیاب اقدام وہ ہے جو دیکھنے میں نا قابلِ لحاظ دکھائی دے، مگر حقیقتاً وہ نا قابل تسخیر ہو۔ جو حریف کو بظاہر "چٹکی بھر نمک "نظر آئے ، مگر انجام کو پہنچے تو وہ "پہاڑ بھر نمک" بن جائے ۔