مشین کی کہانی
3 جون 1988 کو ہونے والے واقعات میں سب سے اہم اخباری واقعہ وہ حادثہ تھا جو ایران کی ہوائی کمپنی کے ساتھ پیش آیا ۔ ایران ایر (Iran Air) کا ایک مسافر بردار جہاز (300-Airbus A) تہران سے اڑا ۔ وہ دبئی جانے کے لیے خلیج فارس کے اوپر سے گزر رہا تھا کہ امریکہ کے جنگی جہاز (USS Vincennes) نے اس کو مار کر گرا دیا۔ عملہ سمیت اس کے 290 مسافر ہلاک ہو گئے جن میں مرد ، عور تیں اور بچے سب شامل تھے ۔
یہ بلا شبہ ایک وحشیانہ واقعہ تھا ۔ اتنا سنگین وحشیانہ واقعہ کیوں پیش آیا۔ اس کا جواب امریکی بحریہ کے افسروں نے یہ دیا ہے کہ یہ کمپیوٹر کی غلطی (Computer error) تھی۔ ان کےکمپیوٹر نے مسافر بردار جہازکو جنگی جہاز بتایا ، اس لیے انھوں نے اس پر وار کیا ۔
امریکی بحریہ کے مذکورہ جہاز پر جدید ترین قسم کے راڈر لگے ہوئے ہیں۔ اس راڈر کے ساتھ کمپیوٹر کا انتہائی جدید نظام نصب کیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت (Artificial intelligence)سے مسلح ہے ۔ یہ سسٹم یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ فضا میں اڑنے والے جہاز کا معائنہ کر کے راڈراسکرین پر لفظوں میں لکھ دے کہ وہ کس قسم کا جہاز ہے ، دوست یا دشمن ۔
3 جون کو جب مذکورہ جہاز فضا کی بلندی میں اڑ رہا تھا تو کمپیوٹر نے اس کا معاینہ کرکے راڈر اسکرین پر جہاز کا اصل نام (ایر بس اے 300) لکھنے کے بجائے جٹ فائٹر (F-14 jet fighter) لکھ دیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ دوست جہازنہیں ہے بلکہ دشمن کا جنگی جہاز ہے ۔ اس کے فورا ًً بعد جہاز کے افسر (Captain Will Rogers III) نے بٹن دبایااور دو میزائل نے اڑ کر جہاز کو اس کے تمام مسافروں سمیت قبرستان میں پہنچا دیا ( ہندستان ٹائمس ، 13 جولائی 1988 ، صفحہ 12)
جدید ملحدین کا یہ کہنا ہے کہ کائنات ایک مشین ہے ۔ اگر کائنات صرف ایک مشین ہے تو یہاں مذکورہ قسم کی مشینی غلطیاں کیوں نہیں ہوتیں ۔ کیا وجہ ہے کہ اتنی بڑی کائنات بالکل بے خطا انداز میں مسلسل چلی جا رہی ہے ۔