غلط فہمی
بعض اخبارات ہر روز کوئی خاص قول نقل کرتے ہیں۔ انھیں میں سے ایک ٹائمس آف انڈیا بھی ہے جو روزانہ اپنے اڈیٹوریل کے اوپر کوئی نہ کوئی قول درج کرتا ہے ۔ اخبار مذکور کی اشاعت 16 جولائی 1988 کو میں نے کھولا تو اس میں حسبِ ذیل فقرہ چھپا ہوا تھا :
Beware of novel affairs, for surely all innovation is error (Muhammad)
یہ ایک حدیثِ رسول کا انگریزی ترجمہ ہے۔ مگر اپنی موجودہ شکل میں وہ ناقص ہے اور سخت غلط فہمی پیدا کرنے والا ہے۔ اس انگریزی فقرہ کا اردو ترجمہ کیا جائے تو وہ یہ ہو گا : نئی باتوں سے بچو، کیوں کہ ہر جدت یقیناً غلطی ہے ۔ کوئی شخص صرف اس ترجمہ کو پڑھے تو وہ سمجھے گا کہ پیغمبر اسلام نئی چیز یا نئی ایجاد کے مخالف تھے ۔ حالاں کہ مذکورہ حدیث کا یہ مطلب ہرگز نہیں۔
یہ ایک لمبی حدیث کا ایک ٹکڑا ہے جو احمد ، ابو داؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کا کیا ہے ۔ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو یہ نصیحت فرمائی ہے کہ امورِ دین میں تم لوگ میری سنت پر اور خلفاء راشدین کی سنت پر قائم رہنا ، اس سے کسی حال میں نہ ہٹنا۔ یہ نصیحت کرتے ہوئے آپ نے فرمایا :
وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ(سنن ابی داؤد،حدیث نمبر 4607)
اور تم نئی بات نکالنے سے بچو، کیوں کہ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔
ٹائمس آف انڈیا کا فقرہ اسی حدیث کا انگریزی ترجمہ ہے ۔ مگر اس حدیث میں جس بدعت سے روکا گیا ہے وہ دین میں نئی بات نکالنا ہے نہ کہ عام ضرورت کی چیزوں میں نئی بات نکالنا۔ مثلاً کوئی شخص اذان کے بدلے نقارہ بجائے تو یہ بدعت ہے۔ لیکن اذان کی آواز کو تیز کرنے کے لیے لاؤڈ اسپیکراستعمال کیا جائے تو وہ بدعت نہیں ۔ حج کو قمری مہینہ کے بجائے شمسی مہینہ میں ادا کیا جائے تو یہ بدعت ہے ۔ لیکن اگر حج کے سفر کے لیے اونٹ کے بجائےہوائی جہاز استعمال کیا جائے تو یہ بدعت نہیں ۔