سوال وجواب

سوال

I would like to seek Maulana Wahiduddin Khan’s guidance about a great issue which has been raised by the “Quantum Physics”. Quantum Physics proves that “All matters are connected” and as such there is existence of real physical world (concept of wahdatul-wujud, being conceived by Muslim Sufis also). At present day, Thomas Campbell, Amit Goswami, Deepak Chopra have come up with different scientific proofs of unity of being in the universe. I want Maulana Wahiduddin Khan to present Islamic viewpoint on “Wahdatul Wujood”. (Faisal, Sharjah)

جواب

آپ کا یہ کہنا درست ہے کہ کچھ مذہبی لوگ کوانٹم فزکس (Quantum Physics) کے سائنسی نظریے سے وحدتِ وجود (monism) کا مذہبی نظریہ نکالتے ہیں۔ مگر یہ صرف ایک مغالطہ (fallacy) ہے۔ کوانٹم فزکس سے اگر کچھ ثابت ہوتا ہے تو وہ یہ کہ عالمِ مادّی (material world) میں  وحدت ہے۔ دوسرے لفظوں  میں  یہ کہ تخلیق کے مختلف مظاہر میں  وحدت پائی جاتی ہے۔ مگر اِس سے یہ ثابت نہیں  ہوتا کہ خالق اور مخلوق دونوں  ایک ہیں۔ جو لوگ اِس سے پہلے اپنے مفروضہ قیاس کے تحت، خالق اور مخلوق کو ایک سمجھے ہوئے تھے، انھوں  نے اپنے مخصوص ذہن کی بنا پر یہ فرض کرلیاکہ کوانٹم فزکس اُن کے وحدتِ وجود کے نظریے کی سائنسی تصدیق ہے۔ مگر علمی اعتبار سے، یہ ایک بے بنیاد بات ہے۔

کوانٹم فزکس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ خالق اور مخلوق میں  وحدت ہے، بلکہ اس سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ مادّی معنوں  میں  جو عالمِ وجود ہے، اس میں  وحدت پائی جاتی ہے۔ مثلاً کوانٹم فزکس نے مادّہ (matter) اور توانائی (energy) کی ثنویت (duality) کو نظری طورپر ختم کردیا ہے۔ مگر کوانٹم تھیوری یا کسی اور تھیوری سے یہ ثابت نہیں  ہوتا کہ عالمِ مادّی اپنا خالق آپ ہے، یا سب کچھ ایک خالق کا خود اپنا ظہور ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کوانٹم فزکس کے بعد بھی یہ سوال بدستور باقی رہتا ہے کہ عالمِ موجودات کو کس نے پیدا کیا۔ اسلام کے نقطۂ نظر سے خالق ایک مستقل بالذات ہستی ہے۔ یہ خالق، مخلوقات سے الگ اپنا وجود رکھتا ہے۔ یہی خالق ہے جس نے اپنے منصوبے کے تحت عالمِ وجود کی تخلیق کی ہے۔

اِس معاملے کا ایک اور پہلو (aspect) یہ ہے کہ کوانٹم فزکس نے بالواسطہ طورپر ایک خدا کے وجود کو ثابت کیا ہے۔ کیوں  کہ عالم موجودات میں  جو کامل وحدت (harmony)پائی جاتی ہے، وہ ایک قادرِ مطلق خدا کے بغیر ممکن نہیں  ہوسکتی۔

سوال

آپ نے اپنی ایک تقریر میں  کہا ہے کہ رمضان ’شہر القرآن‘ ہے، یعنی رمضان کا مہینہ قرآن کا مہینہ ہے۔ آپ نے کہا کہ اِس سے مراد قرآن کی تلاوت کرنا یا قرآن کو ختم کرنا نہیں  ہے، بلکہ اِس سے مراد قرآن کا مطالعہ کرنا ہے۔ آپ نے کہا کہ تراویح بھی اِسی نوعیت کی ایک چیز ہے۔ تراویح کا مقصد یہ ہے کہ قرآن کو حالتِ نماز میں  سنا جائے اور اس پر غور کیا جائے۔ یہاں  یہ سوال ہے کہ جو لوگ عربی زبان نہ جانتے ہوں، وہ تراویح میں  قرآن کو کیسے سمجھیں  گے (پروفیسر نجمہ صدیقی، نئی دہلی)

جواب

اِس مسئلے کا ایک حل یہ ہے کہ امام صاحب پیشگی طورپر نمازیوں  کو یہ بتادیں  کہ آج وہ قرآن کا کون سا حصہ تراویح میں  پڑھیں  گے۔ اس کے بعد نمازی یہ کریں  کہ وہ قرآن کے اُس حصے کا ترجمہ پڑھ کر مسجد میں  آئیں۔ اِس طرح زیر تلاوت قرآن کا مفہوم سمجھنا اُن کے لیے آسان ہوجائے گا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تراویح سے پہلے یا تراویح کے بعد قرآن کے اُس حصے کا ترجمہ پڑھ کر لوگوں  کو سنا دیا جائے جو اُس دن تراویح میں پڑھا جانے والا ہے۔

واضح ہو کہ قرآن کا مجموعۂ الفاظ (vocabulary) عام کتابوں  کے مقابلے میں  بہت کم ہے۔ ایک شخص معمولی کوشش سے اپنے اندر یہ استعداد پیدا کرسکتا ہے کہ وہ قرآن کے بنیادی مفہوم کو سن کر یا پڑھ کر سمجھ سکے۔ مثلاً قرآن کی ایک آیت یہ ہے: وما خلقتُ الجنّ والإنس إلاّ لیعبدون (الذاریات: 56) ایک شخص جو اردو زبان جانتا ہو، وہ نہایت آسانی کے ساتھ سمجھ سکتا ہے کہ اِس آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ— میں  نے انسانوں  اور جن کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom