نہیں کہنا سیکھئے
ایک انگریزی رائٹر نے زندگی کے موضوع پر ایک کتاب لکھی ہے۔ اِس میں اس نے کامیاب زندگی کا راز بتایا ہے۔ موضوع کی نسبت سے اس نے کتاب کا نام رکھا ہے— نہیں کہنا سیکھئے:
Learn to say No
یہ بے حد اہم بات ہے۔ اجتماعی زندگی میں بارہا ایسا ہوتا ہے کہ آدمی کو ہاں یا نہیں کہنا پڑتا ہے۔ ایک آدمی اگر لوگوں سے صرف ہاں کہنا جانے تو وہ اپنی ساری زندگی میں غیر ضروری مسائل کا شکار بنا رہے گا۔ وہ اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں زیادہ کامیاب نہ ہوگا۔
آدمی کو چاہیے کہ وہ خود اپنے سوچے سمجھے ذہن کے تحت فیصلہ کرے۔ وہ جانے کہ اس کو کس معاملے میں پڑنا ہے اور کس معاملے میں نہیں پڑنا ہے۔ وہ دوسروں سے ہاں کہنے کے ساتھ، نہیں کہنا بھی جانے۔ وہ اقرار کی زبان بولنے کے ساتھ انکار کی زبان بولنا بھی جانتا ہو۔
اِس معاملے کی ایک مثال قرض ہے۔ عربی زبان کا ایک مثل ہے: القرض مِقراض المحبۃ (قرض محبت کی قینچی ہے)۔ اجتماعی زندگی میں بار بار ایساہوتاہے کہ ایک شخص دوسرے شخص سے قرض مانگتاہے۔ لیکن تجربہ بتاتا ہے کہ بہت کم ایسے افراد ہیں جو قرض کی ٹھیک ٹھیک ادائیگی کرتے ہوں۔ ایسی حالت میں قرض دینے کا نتیجہ اکثر یہ نکلتا ہے کہ فریقین کے درمیان تلخیاں بڑھتی ہیں اور محبت کا تعلق دشمنی کے تعلق میں بدل جاتا ہے۔ ایسی حالت میں پُر عافیت طریقہ یہ ہے کہ کسی کو قرض نہ دیا جائے۔ واپسی کی شرط کے بغیر کسی کی مدد کرنا درست ہے، لیکن واپسی کی امید کے ساتھ کسی کو رقم دینا موجودہ زمانے میں عملی اعتبار سے درست نہیں۔
نہیں کہنا کوئی سختی کا معاملہ نہیں ہے، یہ دراصل بااصول انسان کا طریقہ ہے۔ با اصول انسان کے لیے اِس دنیا میں کوئی اور طریقہ عملی طور پر ممکن نہیں۔