خبر نامہ اسلامی مرکز— 197
1-سائی انٹرنیشنل سنٹر (نئی دہلی) میں 10 جون 2009 کو ایک پروگرام ہوا۔ اِس کا موضوع یہ تھا:
Basic Human Values in Islam
اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور موضوع پر اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک گھنٹے کی تقریر کی۔تقریر کے بعد سوال وجواب کا پروگرام ہوا۔ اِس موقع پر سی پی ایس کے ممبران نے حاضرین کو مطالعے کے لیے اسلامی لٹریچر اور قرآن کا انگریزی ترجمہ دیا۔ حاضرین میں موجود مسٹر ایل وی چھناپّن کو جب قرآن کا ترجمہ دیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ایسا لگتاہے، جیسے میں نے خدا کا ہاتھ پکڑ لیا ہے۔
2-نئی دہلی کے ایف اے این ایس (Foundation for Amity and National Solidarity) کی طرف سے 11 جون 2009 کی شام کو ڈنر رسپشن کا ایک پروگرام ہوا۔ یہ پروگرام نئی دہلی کے امپیریل ہوٹل میں کیا گیا۔ یہ پروگرام سیکولر فورسیز کی کامیابی کے طورپر منسٹر آف پاور مسٹر سُشیل کمار شندے کے اعزاز میں منعقد کیا گیا تھا۔ اِس پروگرام میں ملک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد اور بڑی بڑی شخصیات شامل تھیں۔ اِس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز کے ساتھ سی پی ایس کی ٹیم کے ممبران نے اس میں شرکت کی۔ اور حاضرین کو مطالعے کے لیے اسلامی لٹریچر اور قرآن کا انگریزی ترجمہ دیا۔ لوگوں نے اِس کو بہت شوق سے لیا اور اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
3-صدر اسلامی مرکز نے نئی دہلی میں صدر جمہوریہ ہند مسز پرتبھا پاٹل سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات 29 جولائی 2009 کو سرودھرم سنسد کے وفد کے ساتھ راشٹرپتی بھون میں ہوئی۔ صدر جمہوریہ کی فرمائش پر صدر اسلامی مرکز نے سی پی ایس انٹرنیشنل کا مختصر تعارف کرایا۔ انھوں نے بتایا کہ ہمارا مشن پیس اور اسپریچولٹی کا مشن ہے۔ 1947 کے بعد سے یہ مشن خاموشی کے ساتھ اپنا کام کررہا ہے۔ خاص طورپر ہندستانی مسلمانوں میں یہ ہوا ہے کہ ان کے اندر نیگیٹیو سوچ کے بجائے پازیٹیو سوچ بڑے پیمانہ پر پیدا ہوئی ہے۔ کشمیر کے مسلمانوں میں نمایاں تبدیلی (Sea Change) آئی ہے۔ انھوں نے ٹکراؤ کا راستہ چھوڑ کر تعمیر وترقی کا راستہ اپنا لیاہے۔
4-نئی دہلی کے فکّی(FICCI) آڈی ٹوریم میں 6 اگست 2009 کی شام کو ایک پروگرام ہوا۔ یہ پروگرام مسٹر لال کرشن آڈوانی کی خود نوشت سوانح حیات ’’میرا وطن، میری زندگی‘‘ کے اردو ترجمہ کے رسمِ اجرا کے لیے منعقد کیاگیا تھا۔ یہ پروگرام صدر اسلامی مرکز کی صدارت میں ہوا۔ کتاب کا رسمِ اجرا مسٹر ایم جے اکبر نے کیا۔ صدر اسلامی مرکز نے اپنی صدارتی تقریر میں جو باتیں کہیں، اُن میں سے ایک بات یہ تھی کہ میرا مشن انڈیا کو ’’اسپریچول سپرپاور‘‘ بنانا ہے۔ صدر اسلامی مرکز کی تقریر کے بعد مسٹر آڈ وانی کی تقریر تھی۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج میں نے پہلی بار ’’اسپریچول سپر پاور‘‘ کا لفظ مولانا صاحب کی زبان سے سنا ہے۔ اِس سے ہم کو حوصلہ ملا ہے۔ مولانا صاحب نے آج ہم کو ہمارا لکش دے دیا۔ اِس پروگرام میں بی جے پی اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے اعلیٰ عہدے داران موجود تھے۔ اِس پروگرام میں بڑی تعداد میں مسلم رہنما اور علماء بھی شریک تھے۔ سی پی ایس کی طرف سے تمام حاضرین خاص طور پر مسٹر آڈوانی کو قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔ انھوں نے بہت خوشی کے ساتھ اس کو لیا اور کہا کہ میں ضرور اِس کو پڑھوں گا۔
5-چنمئی مشن (لودھی روڈ، نئی دہلی) کے آڈی ٹوریم میں 8 اگست2009 کو ایک پروگرام ہوا۔ یہ پروگرام ’’لائف پازیٹیو میگزین‘‘ کی طرف سے کیاگیا تھا۔ یہ ایک تعزیتی پروگرام تھا۔ اس کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے اس میں شرکت کی اور انگریزی زبان میں ایک تقریر کی۔ اور قرآن اور حدیث کی روشنی میں اسلام کے تصورِ موت وحیات پر روشنی ڈالی۔ اِس موقع پر سی پی ایس کی طرف سے لوگوں کو قرآن کا انگریزی ترجمہ دیاگیا۔
6- Thanks for the permission. The Holy Quran is indeed principled way of Managing & Leading life, wish I had read it earlier. In my opinion majority of people are ignorant about the Prophet’s teaching & Goodword’s efforts to spread genuine knowledge by translating it into English is commendable. If people read this, there will be great appreciation & understanding of Islamic principles. The costing of “the the Quran pocket book” is reasonable & affordable by masses & we shall devote space to complete range of Islamic learnings/teachings at www.learningratnas.com (Prabhjot Singh Sood, New Delhi)
7-سُناری (نیپال) میں قرآن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر سوسائٹی کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے۔ اس کی درخواست پر صدر اسلامی مرکز کی منتخب کتابوں کا ایک سیٹ اور دعوتی لٹریچر سی پی ایس کی طرف سے ادارے کو دیاگیا۔ کتابیں موصول ہونے پر ادارے کی طرف سے مولانا شمیم احمد فلاحی نے اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’سی پی ایس کی طرف سے بہت ساری کتابیں موصول ہوئیں جو اِس تنظیم کے لیے دعوت و تبلیغ کی راہ میں بہت بڑا سرمایہ ہیں۔ ذمے دارانِ ادارہ اِس گراں قدر مخلصانہ تعاون کے لیے سی پی ایس کے بے حد شکر گزار ہیں ‘‘۔
8-نومبر 2008 میں صدر اسلامی مرکز نے قبرص (Cyprus) کا سفر کیا تھا۔ اِس سلسلے میں وہاں کے متعدد اسلامی اداروں کے ذمے داران سے ملاقات ہوئی۔ سفر سے واپسی کے بعد قبرص کی مختلف مساجد اور وہاں کے اسلامی اداروں کے نام بذریعہ ڈاک دعوتی لٹریچر بھیج دیاگیا ہے۔
9-لوگوں کے اندر دعوتی ترغیب پیدا کرنے کے لیے الرسالہ میں مفت دعوتی لٹریچر فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اِس سلسلے میں بڑی تعداد میں لوگوں کے خطوط موصول ہوئے۔ سی پی ایس کی طرف سے ان حضرات کو مطبوعہ دعوتی میٹریل روانہ کردیاگیا ہے۔ اِس سلسلے میں ادارے کے نام کئی خطوط موصول ہوئے۔ یہاں ایک قابلِ ذکر خط نقل کیا جاتا ہے: ’’محترم، میں الرسالہ کا ایک قدیم قاری ہوں۔ اگرچہ الرسالہ میں مفت دعوتی لٹریچر فراہم کرنے کا اعلان کیاگیا ہے، لیکن مجھے شرم آتی ہے کہ میں خدا کا کام مفت میں فراہم کردہ لٹریچر کے ذریعہ کروں۔ ہم اپنے کام کے لیے تو پیسہ خرچ کریں اور خدا کے کام کے لیے مفت کریڈٹ کے امیدوار ہوں۔ میں اپنا آرڈر بھیج رہا ہوں۔ میں دعوتی لٹریچر کو خرید کر اس کو اللہ کے بندوں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا(مہتاب عالم، دھام پور)
10 - ماہ نامہ الرسالہ کا تازہ شمارہ باصرہ نواز ہوا۔ جذباتیت اور انتہاپسندی نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ الرسالہ اس پہلو سے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اِس ناچیز کے نام آپ نے الرسالہ جاری فرمایا، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔ (خورشید احمد فلاحی، محمد اسماعیل فلاحی، جامعۃ الفلاح، بلریا گنج اعظم گڑھ)
11 - محترم ومکرم، آپ کا ارسال کردہ دعوتی لٹریچر بصد شکرو احسان موصول ہوگیا ہے۔ بحمدللہ سبھی کتابیں اور بروشر نہایت مفید و کارآمد اور دل چسپ ہیں۔ آپ کا یہ خوب صورت پیکٹ موصول ہوتے ہی لوگوں کے درمیان تقسیم کرنا شروع کردیا ہے، آپ یقین رکھئے کہ ان شاء اللہ یہ کتابیں تقسیم کرنے میں کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کے توسط سے اِس گنہ گار کو بھی دعوت کے کام میں قبول کرلے۔ (ڈاکٹر انور حسین خاں، فیض آباد)
12 - میں تین سال سے ’’الرسالہ‘‘ کا قاری ہوں۔ خود بھی پڑھتا ہوں اور اپنے دوستوں اور جان پہچان والوں کو بھی پڑھنے کے لیے دیتاہوں۔ اکثر آپ کاحوالہ بطور دلیل پیش کرتاہوں۔ آپ کا الرسالہ ہماری محفلوں میں تکیہ کلام ہوتا ہے اور آپ کی تحریر پر کھل کر مباحثہ ہوتا ہے۔ مسلم امت کاایک خاص طبقہ آپ کی تحریروں کو پسند کرتا ہے جن کو ہم عرف عام میں انٹلکچولس کہتے ہیں۔ الحمد للہ ہم کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ کشمیر میں آبادی کا ایک بڑا حصہ ذہنی تناؤ، غصہ اور محرومی کا شکار ہے۔ میں بذاتِ خود خود ساختہ محرومیوں میں گھرا ہوا تھا۔ الرسالہ اور آپ کی دیگر کتابوں نے میری منفی سوچ کو مثبت سوچ میں تبدیل کرنے میں مدد کی۔ دورِ جدید میں الرسالہ کا مسلکی اور گروہی اختلافات میں نہ پڑنا ایک بہترین اصول ہے۔ الرسالہ میرے لئے ’’بدلو سوچ، بدلو زندگی‘‘ جیسا اصول قائم کرتاہے۔ میں الرسالہ کی وجہ سے اصولِ دعوت اور دعوت کی اہمیت سے واقف ہوں، ورنہ میں منفی ادب کی وجہ سے خود ساختہ دنیا میں جی رہا تھا ( صفی احمد، جموں وکشمیر)
13 - ’’تذکیر القرآن‘‘ ہمیشہ میرے مطالعہ کی میز پر رہتی ہے۔ اور جب بھی مجھے کسی سورہ کسی آیت کا ترجمہ یا تفسیر دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہے تو سب سے پہلے میں تذکیر القرآن ہی کو دیکھنا پسند کرتا ہوں ۔اس کے بعد میں دوسری عربی اور اردو کی معروف تفاسیر وتراجم کا مطالعہ کرتا ہوں۔ تذکیر القرآن میں متنِ قرآن کا جو ترجمہ دیاگیا ہے، وہ دوسرے اردو تراجم کے مقابلے میں بہت جامع اور اقرب الی القرآن ہے۔ نیز یہ ترجمہ اس وجہ سے بھی قابل قدر ہے کہ اس ترجمہ میں الفاظ کم مگر مفہوم کی بھر پور ادائیگی کا خیال رکھا گیاہے۔ مجھے یاد آرہاہے کہ 1990میں علی گڑھ سے شائع ہونے والے معروف سہ ماہی فکر ونظر کا ایک خصوصی شمارہ ’’قرآنیات‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا تھا اور اس میں صفحہ 110 پر ایک مضمون میری نظر سے گزرا تھا۔ اس میں مولانا مودودی، مولانا امین احسن اصلاحی، جاوید احمد غامدی اور آپ کے ترجمہ قرآن پر ایک تقابلی مطالعہ پیش کیاگیا ہے اس میں کئی مقامات پر تذکیر القرآن کا ترجمہ مثالیں دے کر زیادہ بہتر اور قابلِ قدر قرار دیا گیا ہے۔ذاتی طورپر مجھے جب بھی اپنے مضامین میں قرآنی آیات کے ترجمہ کی ضرورت پڑتی ہے،میں ہمیشہ تذکیرالقرآن کے ترجمہ کو ترجیح دیتا ہوں۔ کیوں کہ یہ ترجمہ اپنے اندر انفرادیت لئے ہوئے اوربہت زیادہ اپیل کرنے والا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تذکیر القرآن ترجمہ و تفسیر کے اعتبار سے تمام کتب تفاسیر میں اپنی نوعیت کی واحد تفسیر ہے۔ اس تفسیر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ تفسیر نہ صرف عصری اور سائنٹفک اسلوب تحریر میں ہے، بلکہ ا س میں فقہی موشگافیوں اور تفسیری روایات ونکات سے یکسر کنارہ کرتے ہوئے قرآن کے مرکزی موضوع اور پیغام کو آسان اور عام فہم زبان میں پیش کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ تذکیر القرآن کے بارے میں میرا گہرا تاثر یہ ہے کہ اس کا ایک ایک تفسیری نوٹ الہامی معلوم ہوتاہے۔(غلام نبی کشافی، 29 جولائی 2009، سری نگر)
14 - میں آپ کا بے انتہا شکریہ ادا کرتاہوں کہ آپ کے ادارے نے اشاعتِ اسلام کے لئے دعوتی پمفلٹ فراہم کئے۔ میں اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس کرم کا اعتراف کرتا ہوں کہ اس نے آپ کو عالمی پیمانے پر اپنے دین کی نشر واشاعت کے لیے کھڑا کیا، اور بندگان خدا کو راہِ حق دکھانے کا ذریعہ بنایا۔ (محمد حنیف قاسمی، مہاراشٹر)
15 - ’’پیغمبر انقلاب‘‘ کو آسامی زبان میں ترجمہ کرکے آپ کو فون کے ذریعہ میں نے اس کی اطلاع دی تھی۔ بفضل خدا اب یہ کتاب شائع ہونے والی ہے۔ ’’زلزلۂ قیامت، انسان اپنے آپ کو پہچان، یونی فارم سول کوڈ ‘‘کا آسامی زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ وقت پر میں نے آپ کو اس کی اطلاع دی تھی۔ اور ان کتابوں کی کاپی بھی آپ کو بھیج دی تھی۔ فی الحال الرسالہ کے شمارہ ’’دینی مدارس‘‘ نمبر کاآسامی ترجمہ طبع ہورہا ہے15-20 دن کے اندر یہ رسالہ پریس سے نکلے گا۔ مترجم نے کتابوں کی ابتدا میں مختصرا آپ کا تعارف دیا ہے جس کا نمونہ حسب ذیل ہے:
’’نئی دہلی سے اردو اور انگریزی زبان میں اشاعت شدہ مولانا وحید الدین خاں صاحب کا ماہ نامہ الرسالہ، ان کی دعوتی اور سائنسی اسلوب میں لکھی ہوئی کتابوں کوبین الاقوامی شہرت ہورہی ہے۔ ان کتابوں کا دنیا کی مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے اور مختلف مسلم ملکوں کے اسکول، کالجوں میں اس کو شامل نصاب کیا گیاہے۔ بی بی سی میں الرسالہ اردو باقاعدہ پڑھا جاتاہے‘‘۔(محمد افاض الدین ندوی، آسام)
16 - سی پی ایس کی جانب سے جناب مولاناوحید الدین خاں صاحب کی انگریزی اور اردو کتابوں کا ایک منتخب سیٹ معرفت ڈاکٹر خورشید احمد صاحب مکتبہ مرکزیہ جامعۃ الفلاح کو بطور ہدیہ موصول ہوا۔ اس کے لیے ہم آپ کے تہ دل سے مشکور وممنون ہیں۔ (عرفان احمد فلاحی، جامعۃ الفلاح، بلریا گنج، اعظم گڑھ)
17. The Holy Quran (Translation by Maulana Wahiduddin Khan) is being recieved here very well indeed, Masha Allah. We are giving free to non-Muslims. (Shamshad Khan, Birmingham, UK)