منطقی علم، فطری شعور

کسی عورت یا مرد کو سب سے زیادہ محبت اپنی ماں  سے ہوتی ہے۔ یہ محبت کسی دلیل یا منطق(logic) کے زور پر نہیں  ہوتی۔ وہ مکمل طورپر داخلی شعور کے تحت ہوتی ہے۔ اگر یہ داخلی شعور موجود نہ ہو تو کوئی بھی شخص اپنی ماں  سے محبت کا تعلق قائم نہیں  کرسکتا۔ یہی معاملہ زیادہ بڑے پیمانے پر خدا کا ہے، جو کہ ہمارا خالق اور مالک ہے۔

خدا کا وجود بلاشبہہ ایک حقیقت ہے، لیکن خدا ہم کو اپنی مادّی آنکھوں  کے ذریعے دکھائی نہیں  دیتا۔ اِسی طرح عقلی اور منطقی دلائل بھی خدا کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے صرف جزئی حد تک کافی ہیں۔ خدا کے بارے میں  کوئی بھی عقلی یا منطقی دلیل آدمی کو صرف امکان (probability) کی حد تک پہنچاتی ہے، نہ کہ یقین (conviction) کی حد تک۔یہ خالق کی ایک عظیم رحمت ہے کہ اس نے اپنے شعور کو انسان کی فطرت میں  ودیعت کردیا۔ خدا کو پہچاننا انسان کے لیے ویسا ہی ایک حتمی معاملہ بن گیا ہے، جیسا کہ اپنی ماں  کو پہچاننا اور اس کے ساتھ خصوصی محبت کا تعلق قائم کرنا۔ یہ فطری شعور ہر ایک کے لیے ایک داخلی جبر (inner compulsion) کی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ داخلی شعور انسان کے لیے بہت بڑی نعمت ہے، بلکہ سب سے بڑی نعمت۔ کیوں  کہ انسان کی فطرت میں  اگر یہ جبری شعور نہ ہوتا تو صرف عقلی یا منطقی استدلال اس کے لیے اطمینان کا سبب نہیں  بن سکتا تھا۔ ایسی حالت میں اگر آدمی خدا کومانتا بھی تو وہ کامل یقین کے درجے میں  اس کونہیں  مان سکتا تھا۔فطری شعور کی غیر موجودگی میں  شاید کوئی بھی شخص خدا کا سچا مومن نہ بنتا۔ اِس معاملے میں  صرف پیغمبروں  کا استثناء ہو سکتا تھا جن کو خدا نے براہِ راست مشاہدے کے ذریعے ایمان کا تجربہ کرادیا ہے۔

انسان کی سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ وہ اپنے خالق کی معرفت حاصل کرسکے۔ ایسی حالت میں  اگر صرف منطقی طورپر خدا کو پہچاننا ہوتو وہ انسان کے لیے بہت بڑا رِسک (risk) ہوتا۔ یہ خالق کی بہت بڑی رحمت ہے کہ اس نے انسان کو اِس سنگین رسک سے بچا لیا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom