روزہ: قرآن کا مہینہ

قرآن کی سورہ نمبر 2 میں  روزے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد ہوا ہے: ’’رمضان کا مہینہ جس میں  قرآن اتارا گیا، وہ ہدایت ہے لوگوں  کے لیے اور کھلی نشانیاں  راستے کی اور حق و باطل کے درمیان فیصلہ کرنے والا، پس تم میں  سے جو کوئی اِس مہینے کو پائے، وہ اس کے روزے رکھے‘‘۔ (البقرۃ:185) اِس سے معلوم ہوا کہ روزے کا مہینہ خصوصی طورپر قرآن سے استفادے کا مہینہ ہے۔ روزے کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں  کو ذہنی طورپر تیار کیا جائے، تاکہ وہ قرآن کے مطالعہ اور تدبر سے زیادہ سے زیادہ حصہ پاسکیں۔

15 اگست1947 کی رات میں  انڈیا کو برطانیہ سے سیاسی آزادی ملی تھی۔ اِس واقعے پر بہت سی کتابیں  شائع ہوئیں  ہیں۔ اُن میں  سے ایک کتاب وہ تھی جس کو دو مغربی صحافیوں  نے لکھا تھا۔ اِس کتاب کا نام یہ تھا—نصف شب کی آزادی:

Freedom at Midnight

اِس کتاب کی تیاری کے لیے دونوں  صحافی وقتی طورپر دنیا سے کٹ گئے۔ چناں  چہ ایک انٹرویو میں  انھوں نے کہا تھا کہ—ہم نے راہب جیسی زندگی گزاری، پھر ہم نے ’’نصف شب کی آزادی‘‘ تیار کی:

We lived like hermits, and we produced Freedom at Midnight.

نزولِ قرآن کے مہینے میں  روزے کو فرض کرنے کا مقصد یہی ہے۔ روزے کے مہینے میں  یہ مطلوب ہے کہ اہلِ ایمان دنیا سے صرف بقدر ضرورت تعلق رکھیں۔ وہ گویا وقتی طورپر راہبانہ زندگی اختیار کرلیں  جس کی آخری صورت معتکف ہوجانا ہے۔ رمضان کے مہینے میں  یہ مطلوب ہے کہ اہلِ ایمان اپنی خواہشات پر کنٹرول کریں۔ وہ زیادہ سے زیادہ اپنا وقت بچائیں، وہ قرآن کا مطالعہ کریں، وہ قرآن کے مضامین پر غوروفکر کریں، وہ تراویح کی صورت میں  حالتِ نماز میں  قرآن کو سنیں۔ اِس طرح وہ سال میں  کم ازکم ایک مہینہ خصوصی طورپر قرآن کے مطالعہ اور غور وفکر میں  گزاریں۔ اِس مہینہ میں  وہ صرف قرآن میں  جئیں  اور قرآن کو اپنے ذہنی اور روحانی ارتقاء کا ذریعہ بنائیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom