دوسرے کے بل پر اقدام

ایک شہر کا واقعہ ہے۔ ایک صاحب کو گھر کی ضرورت تھی۔ چھوٹا فلیٹ خریدنے کے لیے ان کے پاس پیسے تھے، لیکن بڑا فلیٹ خریدنے کے لیے ان کے پاس پیسے نہ تھے۔ بینکوں  کے شرائط کے مطابق، ان کو ہاؤس لون (house loan) بھی نہیں  مل سکتا تھا۔ ان کے ایک تاجر دوست نے کہا کہ تم کسی مہاجن سے مہاجنی سود پر قرض لے لو، میں  جلد ہی مہاجن کا پیسہ ادا کردوں  گا۔

مذکورہ صاحب نے مہاجنی سود پر قرض لے کر فلیٹ خرید لیا۔مہاجنی سود کی شرح بینک کی شرح سے بہت زیادہ تھی۔ قرض لیتے ہی وہ سود کے جال میں  پھنس گئے۔ ان کے تاجر دوست نے یہ کہہ کر پیسہ دینے سے انکار کردیا کہ میرے کاروبار میں  گھاٹا ہوگیا ہے، اِس لیے اب میں  تمھاری مدد نہیں  کرسکتا۔ مذکورہ صاحب کے لیے یہ صورتِ حال ناقابلِ برداشت تھی۔ وہ سخت قسم کے ٹنشن (tension) کا شکار ہوگئے۔دوسرے کے بل پر اقدام کرنے کا یہ طریقہ ہمارے سماج میں  بہت عام ہے۔ عوام وخواص دونوں  اِس میں  مبتلا ہیں۔ مگر اِس قسم کا ہر اقدام بلا شبہہ ایک مہلک اقدام ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ ایسے ہر اقدام سے کامل طور پر بچے۔ وہ اپنے کام کی منصوبہ بندی خود اپنے دستیاب وسائل کی بنیاد پر کرے، وہ دوسروں  کے بھروسے پر کبھی کوئی منصوبہ نہ بنائے۔ دوسرے کے بل پر اقدام ہمیشہ کاؤنٹر پروڈکٹیو(counter-productive) ثابت ہوتاہے۔

تجربہ بتاتا ہے کہ اِس معاملے میں  کسی کا کوئی استثناء نہیں، حتی کہ سپر پاور کا بھی نہیں۔ جو شخص یا جو ادارہ بھی یہ طریقہ اختیار کرے گا، وہ مزید مسائل کا شکار ہو کر رہ جائے گا۔ صحیح یہ ہے کہ آپ خود اپنے وسائل کی بنیاد پر کام کریں۔ اگر آپ کے وسائل کم ہوں  تو آپ کو اس میں  اپنی محنت کا اضافہ کرنا چاہیے۔ کم وسائل والا شخص اگر دوسرے کی مدد پر بھروسہ کرتے ہوئے کوئی اقدام کرے تو یقینی ہے کہ وہ جلد یا بد یر اُس کے برے نتائج کا شکار ہوجائے گا۔ دوسرے کے بھروسے پر اقدام ایک ایسی چھلانگ ہے جو آپ کو گڑھے کے سوا کہیں  اور گرانے والی نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom