دعوت اور حفاظت

قرآن کی سورہ نمبر 5 کی ایک آیت یہ ہے: یٰأیہا الرسول بلّغ ما أنزل إلیک من ربّک، وإن لم تفعل فما بلغتَ رسالتہ، واللہ یعصمک من الناس (المائدۃ: 67)یعنی اے رسول، جوکچھ تمھارے اوپر تمھارے رب کی طرف سے اترا ہے، تم اس کو پہنچا دو۔ او راگر تم نے ایسانہیں  کیا تو تم نے اللہ کے پیغام کو نہیں  پہنچایا۔اور اللہ لوگوں  سے تمھاری حفاظت کرے گا:

O Messenger, deliver what has been revealed to you from your Lord; and if you do it not, then you have not delivered His message, and God will protect you from the peoples.

قرآن کی اِس آیت سے معلوم ہوتاہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل ذمے داری یہ تھی کہ وہ دعوت الی اللہ کے کام کو مکمل طورپر انجام دیں۔ اِسی کام کی انجام دہی پر اُن کے لیے دوسروں  کے مقابلے میں  کامل حفاظت کا وعدہ تھا۔ پیغمبر اسلام کے بعد اب یہی حیثیت آپ کی امت کی ہے۔ آپ کی امت کی بھی اصل ذمے داری یہ ہے کہ وہ ہر دور میں  دعوت الی اللہ کے کام کو انجام دے۔ اِس کام کی انجام دہی پر اس کو لوگوں  کے مقابلے میں  خدا کی حفاظت حاصل ہوگی۔ اور اگر وہ اِس ذمے داری کو انجام نہ دے تو خدا کی حفاظت بھی اس کو ملنے والی نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امتِ محمدی کا امتِ محمدی ہونا اُسی وقت متحقق ہوتاہے، جب کہ وہ دعوت الی اللہ کے کام کو درست طور پر انجام دے۔

قرآن کی یہ آیت واضح طورپر بتاتی ہے کہ دعوت الی اللہ امت محمدی کی ذمے داری ہے، اور لوگوں  کے مقابلے میں  اس کی حفاظت اللہ تعالیٰ کی ذمے داری۔ دوسرے لفظوں  میں  یہ کہ کوئی بھی دوسرا عمل امتِ محمدی کی حفاظت کی ضمانت نہیں  بن سکتا۔ اگر کسی وقت امت یہ محسوس کرے کہ وہ دوسری قوموں کے مقابلے میں  غیر محفوظ ہوگئی ہے تو اس کو دوسروں  کے خلاف احتجاج (protest) کرنے کے بجائے خود اپنے حال پر غور کرنا چاہیے۔ کیوں  کہ اس کی غیر محفوظیت کا سبب متعین طورپر یہ ہوگا کہ اس نے دعوت الی اللہ کے کام کو چھوڑ دیا تھا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom