خبر نامہ اسلامی مرکز ۶۲

۱۔فروری ۱۹۹۰ کے تیسرے ہفتہ میں کتابوں کی نویں بین اقوامی نمائش (ور لڈ بک فیر )نئی دہلی کے پر گتی میدان میں ہوئی۔ ۱۹۷۲ میں اس قسم کی پہلی نمائش ہوئی تھی ۔ اس کے بعد سے ہر دو سال بعد ہوتی ہے۔ پہلی نمائش میں ۷۲ اکتابی اداروں نے شرکت کی تھی ، اس بار مختلف ملکوں کے  ۶۰۰ سے زائد اداروں نے اس میں شرکت کی ۔ اس موقع پر اسلامی مرکز کا اسٹال بھی رکھا گیا۔ بہت سے لوگوں نے کتا بیں دیکھیں اور حاصل کر کے لے گئے۔

۲۔ہندستان کے صنعتی شہر مراد آباد سے ایک پندرہ روزہ اخبار"جانکاری" کے نام سے جاری ہوا ہے۔ یہ بیک وقت اردو اور ہندی میں شائع ہوتا ہے۔ جانکاری میں الرسالہ کے مضامین اور تذکیر القرآن کے حصے مستقل شائع کئے جا رہے ہیں۔ اس طرح الرسالہ کی دعوت ایک نئے عوامی حلقہ میں پہنچ رہی ہے۔ یہ اخبار یکم جنوری ۱۹۹۰ سے چھپنا شروع ہوا ہے۔

۳۔جرمنی کی ایک خاتون پر و فیسر ڈگمار بر نسٹراف ۱۶ فروری ۱۹۹۰ کو اسلامی مرکزمیں آئیں :

Dr Dagmar Bernstorff. Executive Director.

Center for the Study of Indian Politics and Society.

Heidelberg, West Germany.

وہ ہندستانی مسلمانوں کے بارے   میں ایک پیپر تیار کر رہی ہیں ۔ اس سلسلہ میں انھوں نے صدر اسلامی مرکز کا انٹرویو لیا جو تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہا۔ آخر میں انھیں مرکز کی کچھ انگریزی مطبوعات برائے مطالعہ دی گئیں۔ صدر اسلامی مرکز نے خاص طور پر اس پہلو پر زور دیا کہ ہندستانی مسلمانوں کا اصل مسئلہ ان کی تعلیمی پسماندگی اور اس کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی بے شعوری ہے ۔ اسی بے شعوری کا ایک نقصان یہ ہے کہ موجودہ مسلم قوم اپنے استحصال پسندلیڈروں کی شکار گاہ بن کر رہ گئی ہے ۔

۴۔مہاراشٹر یونیورسٹیز بک پروڈکشن بورڈ کے تحت امراوتی یونیورسٹی نے "انتخاب اردو"کے نام سے ایک سلسلۂ  کتب شائع کیا ہے۔ اس کا تیسرا حصہ بی اے کے طلبہ کے نصاب میں داخل ہے۔ یہ کتاب( انتخاب اردو ، حصہ سوم) ۸۰ صفحات پرمشتمل ہے ۔ اس میں صدر اسلامی مرکز کا پانچ صفحات کا ایک مضمون شامل کیا گیا ہے ۔ اس مضمون کا عنوان ہے : ایٹمی ہلاکت۔

۵۔مولانا محمد یوسف ندوی نے بتایا کہ بھوپال میں ۲۳ - ۲۵ دسمبر ۱۹۸۹ کو تبلیغی جماعت کا سالانہ اجتماع تھا۔ اجتماع کے پہلے دن انھوں نے دیکھا کہ سٹرک کے کنارے ایک آدمی کتا بیں پھیلائے ہوئے بیٹھے ہیں۔ قریب جا کر دیکھا تو دسمبر اور جنوری کا الرسالہ تقریباً دو سو تھا۔ اس کے علاوہ الرسالہ کی کچھ مطبوعات بھی تھیں۔ پوچھا کہ آپ کون ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ میں تو الرسالہ کا دیوانہ ہوں ۔ اس آواز کو تمام انسانوں تک پہنچا نا ہی میرا مشن ہے۔ ان کے تمام رسالےاور کتا بیں پہلے دو دن کے اندر ختم ہو گئیں۔ یہ پر بھنی کے جناب عبد اللہ صاحب تھے۔

۶۔۱۰ فروری ۱۹۹۰ کو گول مارکٹ (نئی دہلی) میں ایک اجتماع ہوا۔ اس میں صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر ہوئی۔ اس کا موضوع "مسلمانانِ ہند کے موجودہ مسائل اور ان کا قرآنی حل" تھا۔ تقریر سواگھنٹہ کی تھی ۔ اس کا کیسٹ مرکز میں محفوظ ہے۔

۷۔۸ فروری ۱۹۹۰ کو آصف علی روڈ پر ایک مشترکہ اجتماع تھا۔ اس موقع پر صدر اسلامی مرکز نے ایک تقریر کی۔ اس تقریر میں خصوصیت سے اس بات پر زور دیا گیا کہ اس وقت ملک میں سب سے زیادہ ضروری کام ہند ومسلم منافرت کو ختم کرنا ہے۔ اس کام کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہندو ہندؤوں کو سمجھائیں اور مسلمان مسلمانوں کو نصیحت کریں ۔ مسلمانوں کا ہندؤوں کو نصیحت کرنااور ہندؤوں کا مسلمانوں کو نصیحت کرنا مفید نہیں ہو سکتا۔

۸۔جناب حکیم الدین صاحب نے بتایا کہ انھوں نے ضلع اعظم گڈھ کے مختلف مدرسوں اور کتب خانوں میں جا کر اس کے ذمہ داروں سے ملاقات کی اور اسلامی مرکز کی مطبوعات انھیں دکھائیں۔ لوگوں نے پسند کیا اور کافی مقدار میں کتابوں کی فرمائش کی ۔ چنانچہ وہ مکتبہ الرسالہ سے کتا بیں حاصل کر کے انھیں سپلائی کر رہے ہیں۔ اس نوعیت کا کام دوسرے مقامات پر بھی کیا جاسکتا ہے۔

۹۔کئی کتابوں کے عربی ترجمے تیار ہو کر طباعت کی منزل میں ہیں۔ ان میں" دین کامل" بھی شامل ہے ۔ تذکیر القرآن کا عربی ترجمہ کیا جارہا ہے۔ تقریباً سورہ البقرہ تک ترجمہ ہو گیا ہے۔ان شاء اللہ دونوں جلدوں کا مکمل عربی ترجمہ تیار کیا جائے گا۔

۱۰۔متعدد مقامات کے تبلیغی حضرات نے بتایا کہ ان کے یہاں کے تعلیم یافتہ افراد تبلیغ میں نہیں نکلتےتھے اور تبلیغ کی اہمیت کو نہیں سمجھتے تھے۔ ایسے لوگوں کو الرسالہ پڑھایا گیا۔ اس کے بعد وہ لوگ تبلیغ میں نکلے اور اس میں شامل ہو کر کام کرنے لگے ۔ ان تبلیغی حضرات نے کہا کہ الرسالہ ہمارے لیے   ایک تبلیغی ہتھیار ہے۔

۱۱۔غازی آباد سے ایک پندرہ روزہ اخبار "اودھ اخبار" کے نام سے شائع ہوتا ہے ۔ وہ اپنی ہر اشاعت میں الرسالہ کے مضامین اہتمام کے ساتھ شائع کرتا ہے۔ اس طرح ایک نئے حلقہ میں الرسالہ کی دعوت مسلسل پہنچ ر ہی ہے۔

۱۲۔عربی مدارس میں الرسالہ بہت مقبول ہو رہا ہے ۔ مثلاً ایک عربی مدرسہ کے طلبہ لکھتے ہیں: ہم طلبہ اس رسالہ کو بڑے ذوق و شوق سے پڑھتے ہیں اور بڑی دل چسپی سے مطالعہ کرتے ہیں اور یہ ہمارے لیے بے حد مفید اور کار آمد ہے اس پرچہ کی رسائی ہوتے ہی ہم طلبہ ہاتھوں ہاتھ لے لیتے ہیں۔ کیونکہ اس کے تمام مضامین شستہ اور معیاری ہوتے ہیں۔

۱۳۔جناب کلیم الدین صاحب حیدر آبادی الرسالہ مشن سے خصوصی دل چسپی رکھتے ہیں۔ آج کل وہ نیو یارک میں مقیم ہیں۔ انھوں نے مطلع کیا ہے کہ وہ وہاں الرسالہ انگریزی اور الرسالہ کی انگریزی مطبوعات کے ذریعہ دعوتی کام کر رہے ہیں۔ الرسالہ کیسٹ بھی لوگوں تک پہنچارہے ہیں۔

۱۴۔الرسالہ  کے مطالعہ سے بہت سے نوجوانوں میں یہ جذبہ پیدا ہو ا ہے کہ برادران وطن تک اسلام کا پیغام پہنچائیں۔ انھیں میں سے ایک سید عبداللطیف صاحب (حیدرآباد) اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دعوتی کام کر رہے ہیں اور مختلف طریقوں سے غیر مسلمین تک دعوت پہنچا رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں الرسالہ خصوصی طور پر ان کے لیے   مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔

۱۵۔الرسالہ اور مطبوعات الرسالہ کا ایک خاص فائدہ یہ ہے کہ لوگوں کو اس میں ایسے نئے دلائل اور نئی مثالیں ملتی ہیں جن کو وہ اپنی تقریروں میں پیش کریں ۔ مثلاً شیخ محمد اقبال (کراچی) لکھتے ہیں کہ وہ الرسالہ کے مستقل قاری ہیں ، اس کے علاوہ کتابوں کا مطالعہ بھی کرتے رہتے ہیں ۔ وہ اپنی تقریروں میں ان کی باتوں کو لے کر بیان کرتے ہیں ، لوگ بہت دل چسپی سے سنتے ہیں اور اثر قبول کرتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom