ایک واقعہ
۶ ستمبر ۱۹۸۹ کو میں انبیٹھ(سہارن پور) میں تھا۔ وہاں ایک واقعہ معلوم ہوا جس میں بہت بڑاسبق ہے ۔ اس کو یہاں نقل کیا جاتا ہے ۔
ڈاکٹرشاہد صابری ( پیدائش ۱۹۵۱) نے بستی کے باہر ۱۹۸۵ میں ایک زمین خریدی۔ اس کا رقبہ تقریباً پانچ ایکڑ ہے ۔ انھوں نے زمین حاصل کرنے کے بعد اس کے چاروں طرف مینڈ بنائی۔ اس زمین سے متصل یہاں کا مرگھٹ ہے ۔ مینڈ بنانے کے بعد کچھ ہندؤوں نے اعتراض کیا کہ آپ نے مینڈ غلط بنائی ۔ اس میں مرگھٹ کی زمین کا ایک حصہ شامل ہو گیا ہے ۔ یہ اعتراض کرنے والے وہ افرادتھے جو مقامی طور پر متعصب اور فرقہ پرست کی حیثیت سے مشہور ہیں۔
ڈاکٹر شاہد صابری نے کہا کہ آپ لوگ پیمائش کرالیں اور جتنی زمین پیمائش میں نکلے ، اس کا دگنا لے کر مرگھٹ میں شامل کر لیجئے۔ یہ کام آپ مجھ سے پوچھے بغیر خود سے کر لیں ۔ مجھے کوئی اعتراض نہ ہو گا۔
اگست ۱۹۸۷ کا واقعہ ہے ۔ ڈاکٹر شاہد صابری راستہ سے گزر رہے تھے کہ انھوں نے دیکھا کہ بہت سے ہندو آگے کی طرف جا رہے ہیں۔ ملاقات کے بعد انھوں نے بتایا کہ آج ہم آپ کی زمین کو ناپنے جارہے ہیں ۔ ڈاکٹر شاہد صاحب نے کہا کہ آپ لوگ ضرور جا ئیں اور نا پنے کے بعد مرگھٹ کی جو زمین ہماری طرف نکلے اس کو بلا بحث اس میں شامل کر لیں ۔ ان لوگوں نے کہا کہ آپ بھی چلیے تاکہ آپ کے سامنے پیمائش کی جا سکے ۔
ڈاکٹر شاہد صابری بھی کچھ دیر بعد اپنی زمین پر پہونچ گئے ۔ انھوں نے کوئی مداخلت نہیں کی۔ بلکہ ہندو صاحبان کو آزادانہ طور پر ناپنے کا موقع دیا۔ انھوں نے بار بار نا نپا۔ یہاں تک کہ معلوم ہوا کہ ان کا شبہ غلط تھا۔ ڈاکٹرشاہدصاحب نے مینڈ بالکل صحیح بنائی ہے ، بلکہ ایک طرف خود اپنی کچھ زمین مرگھٹ کی طرف چھوڑ دی ہے۔
اس واقعہ کا اتنا اثر ہوا کہ اس کے بعد مقامی ہندؤوں نے ڈاکٹر شاہد صابری سے کہا کہ آپ انبیٹھ کی چیرمینی کے لیے کھڑے ہو جائیں۔ یہاں کے ہندو اور مسلمان دونوں آپ کا ساتھ دیں گے اور آپ بلا مقابلہ کامیاب ہو جائیں گے ۔ مگر ڈاکٹر صابری نے شکریہ کے ساتھ انکار کر دیا ۔