ایک اور امکان
آج کے جاپان کے بارے میں ایک کتاب چھپی ہے ۔ اس کا نام ہے "جاپان جو یہ کہہ سکتا ہے کہ نہیں" ۔ اس کتاب کے لکھنے والے دو ممتاز جاپانی ہیں، ایک سنتا رواشی ہارا جو دو بار جاپان میں وزیر رہ چکے ہیں۔ دوسرے آکیو مورتیا جو عالمی شہرت یافتہ سونی کارپوریشن کے چیرمین ہیں :
The Japan That Can Say No,
by Shintaro Ishihara, and Akio Morita
اس کتاب میں بہت سی نہایت سبق آموز باتیں ہیں ۔ ایک موقع پر مصنفین لکھتے ہیں کہ امریکی خواہ اپنی فوجی طاقت کتنا ہی زیادہ بڑھائیں، وہ اب ایک ایسی حدپر پہونچ چکے ہیں کہ وہ ہمارے خلاف کچھ نہیں کر سکتے ۔ کیوں کہ اب وہ خود ہمارے ضرورت مند ہیں ۔ جاپان اگر امریکہ سے یہ کہہ دے کہ ہم تمہارے ہاتھ اپنے چپس (chips) نہیں بیچیں گے تو امریکہ کی کمپیوٹر انڈسٹری متاثر ہو جائے گی ۔ حتی کہ امریکہ اپنا جدید بمبار (stealth bomber) بھی جاپانی ٹکنولوجی کے بغیر نہیں بنا سکتا۔ اس قسم کی تفصیلات دیتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ اگر ایک شخص جاپان کے سیمی کنڈکٹر کو استعمال نہ کرے تو اس کے لیے درست کا ر کر دگی کی کوئی ضمانت نہیں :
If one doesn't use Japanese semi-conductors,
one cannot guarantee precision.
یہی اس دنیا میں زندگی کا طریقہ ہے ۔ اس دنیا میں زندگی کا مقام اس کو ملتا ہے جو اپنے آپ کو دوسروں کے لیے ناگزیر بنا دے۔ جو اپنے نفع بخش ہونے کو اس طرح ثابت کر دے کہ دوسرے لوگ اس کو اپنی ضرورت سمجھنے لگیں۔ کوئی شخص خود اپنا دشمن نہیں ہو سکتا۔ اس لیے جو شخص یا گروہ اپنے آپ کو دوسروں کی ضرورت بنادے ، اس کو نظر انداز کرنا بھی کسی کے لیے ممکن نہیں۔
جاپان نے اپنی اہمیت مادی اور اقتصادی اعتبار سے ثابت کی ہے ۔ یہی اہمیت زیادہ بڑے پیمانہ پر اسلام کے حق میں موجود ہے۔ جس طرح جاپان کی نفع بخشی کی بنا پر امریکہ (یا دوسرے ممالک )اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ اسی طرح اسلام میں دینی اور انسانی اعتبار سے جو غیر معمولی نفع بخشی موجود ہے ، اگر دنیا کے لوگ اس کو جان لیں تو ان کے لیے اسلام کو نظر انداز کرناممکن نہ رہے۔
یہ دوسری صورت اسلام کے حق میں اجارہ داری کی حد تک موجود ہے۔ انسان کا مطلوب دین اور انسانیت کی حقیقی فلاح اسلام کے سوا کسی اور مذہبی یا غیر مذہبی نظام میں موجود نہیں ۔
اسلام آج اپنی خاموش زبان میں دنیا والوں سے کہہ رہا ہے کہ ––––– اگر تم اللہ کی یاد کو اپنے سینہ میں جگہ نہ دو تو تم کو قلب و دماغ کا سکون نہیں مل سکتا۔ اگر تم توحید کے عقیدہ کونہ مانو تو تم کائنات کی کوئی قابل فہم توجیہہ نہیں کر سکتے۔ اگر تم اسلام کو اختیار نہ کرو تو تم کہیں اور وہ مذہب نہیں پاسکتے جومسلمہ تاریخی واقعہ کی حیثیت رکھتا ہو۔
اسلام پکار کر کہہ رہا ہے کہ اگر تم اسلام کے تصور ِانسان پر ایمان نہ لاؤ تو تم کبھی سماج کے اندر برابری کا نظام قائم نہیں کر سکتے۔ اگر تم یوم الحساب کے عقیدہ کا اقرار نہ کرو تو انسانی اصلاح کے لیے تم کوئی دوسری فکری بنیاد وضع نہیں کر سکتے۔ اگر تم اسلامی تاریخ کو تسلیم نہ کرو تو اعلیٰ اخلاقی معیار کے لیے تم حقیقی انسانی نمونے کہیں اور نہیں پاسکتے۔
جاپان کے امکانات کو ایک جاندار قوم نے واقعہ بنایا۔ ایک ایسی قوم جو تمام ناخوش گوار یوں پر صبر کرتے ہوئے چالیس سال جد و جہد کر سکتی تھی۔ اسی طرح اسلام کے عظیم تر امکانات کو واقعہ بنانے کے لیے بھی ایک زندہ قوم درکار ہے ۔ مگر یہ زندہ قوم آج کہیں موجود نہیں ہے ا س لیے اسلام کا امکان بھی جدید دنیا میں ابھی تک واقعہ نہ بن سکا۔